• Mon, 30 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

رفح میں بے گھر فلسطینی شہریوں کے خیموں پر بمباری

Updated: June 22, 2024, 11:24 AM IST | Agency | Rafah

رات بھر کی تباہ کن بمباری کے بعد فوجی ٹینک پناہ گزینوں کی بستیوں میں گھس گئے، اندھادھند فائرنگ اور بمباری کے ساتھ عمارتوں کو نذرآتش بھی کردیا۔

Palestinians are living like this in the devastated Gaza, but Israel is also targeting them. Photo: INN
تباہ شدہ غزہ میں فلسطینی اس طرح زندگی گزاررہے ہیں مگر اسرائیل انہیں بھی نشانہ بنارہاہے۔ تصویر : آئی این این

پورے غزہ سے جان بچا کررفح میں  پناہ لینے والے فلسطینی شہریوں کو نشانہ بناتے ہوئے جمعہ کو بھی اسرائیلی فوجوں  نے پناہ گزینوں  کے خیموں  کو نشانہ بنایا۔ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب تباہ کن فضائی بمباری کے بعد جمعہ کو اسرائیلی فوجی ٹینکوں  کے ساتھ رفح  کے اُن علاقوں  میں  گھس گئے جہاں   لوگوں  نے پناہ لے رکھی ہے۔ انہوں  نےا ندھادھند بمباری اور فائرنگ کی نیز عمارتوں  کو آگ لگاتے ہوئے آگے بڑھتے چلے گئے۔ اس بیچ حماس کے جیالوں نے بے سروسامانی کے عالم میں  بھی ان کا مقابلہ کرتے ہوئے جمعہ کو اسرائیل کے کم از کم ایک فوجی ٹینک کو تباہ کردیا۔ 
مواصی میں خیموں کو نشانہ بنایاگیا
 اسرائیلی فوجوں   جمعہ کو المواصی میں   پناہ گزینوں کے خیموں  کو نشانہ بنایا۔ عام شہریوں اور بچوں  پر کئے گئے اس حملے میں خبر لکھے جانے تک ۱۸؍ افراد کے شہید اور ۳۵؍سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ 
  اس کے ساتھ ہی ۷؍ اکتوبر کے بعد سے اسرائیلی حملوں  میں  جام شہادت نوش کرنے والے فلسطینی شہریوں  کی تعداد ۳۷؍ ہزار ۴۳۱؍ ہوگئی ہے۔ ۸۵؍ ہزار ۶۵۳؍افراد زخمی ہیں۔ پوری دنیا میں  انسانیت پسند عوام اسرائیل کے خلاف احتجاج کررہے ہیں مگر یہودی ریاست فلسطینیوں  کی نسل کشی سے باز آنے کو تیار نہیں ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ:اسرائیل کا انسانی بنیادوں پرامداد کیلئے جنگ میں توقف محض دکھاوا ہے

امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں 
اقوام متحدہ نے اسرائیل پر جنگ زدہ فلسطینی شہریوں تک امداد کی رسائی میں  رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے جمعہ کو بتایا کہ یکم جون سے سے۱۸؍ جون کے درمیان غزہ کے شمال میں ۶۱؍ امدادی کارروائیوں میں سے صرف۲۸؍کی اجازت دی گئی ہے۔ یومیہ پریس کانفرنس میں اقوام کے نائب ترجمان فرحان حق نے بتایا کہ ’’اسرائیلی حکام امداد کی ترسیل کو روک رہے ہیں، انہوں  نے پہلے سے طے شدہ انسانی امدادی کارروائیوں میں سے صرف۲۸؍ کو غزہ کے شمال میں جانے کی اجازت دی، ۸؍ کو روک دیا، ۱۶؍ کی رفتار کو کم کیا اور۹؍کو منسوخ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ’’ غزہ کے لیے انسانی امداد ی کارروائیوں میں آسانیاں  پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور تمام رکاوٹوں کو دور کیا جانا چاہیے۔ ‘‘فرحان حق نے نشاندہی کی کہ غزہ کے جنوب میں بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد انتہائی مشکل حالات سے دوچار ہیں، پناہ گاہوں میں حفظانِ صحت، خوراک، پانی اور صاف چیزوں تک رسائی کا عمل ناقص ہے۔ 
 غذا اور پانی تک رسائی بھی محدود
اسرائیل جو غزہ میں  کھلے عام جنگی جرائم کا ارتکاب کررہاہے، نے فلسطینی شہریوں  تک غذا اور پانی کی رسائی بھی محدود کردی ہے۔ فرحان حق نے بتایا کہ پانی تک رسائی بہت کم ہے اور لوگوں کو سمندر کا پانی استعمال کرنا پڑرہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان نے بتایا کہ بہت سے خاندان دن میں صرف ایک وقت کھانا کھاتے ہیں، جبکہ کچھ کو ۲؍ یا۳؍ دن میں ایک بار کھانا میسر نصیب ہوتا ہے۔ 
غزہ میں کتنے اسرائیلی مغوی زندہ ہیں امریکہ پرمزید ہتھیار کی فراہمی کا دباؤ
 اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اس بات سے نالاں  ہیں  کہ امریکہ نے اسرائیل کو ہتھیاروں  کی سپلائی عبوری طور پر روک دی ہے۔ اس پر انہوں  نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس سے امریکی حکام کو’’تکلیف پہنچی‘‘ہے۔ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ نیتن یاہو کی طرف سے سوشل میڈیا پر نشر کردہ ویڈیو پوسٹ میں امریکہ پر ہتھیار بھیجنے سے انکار کرنے کا جو الزام عائد کیا گیا ہے وہ حیران کن ہے۔ انہوں  نے توجہ دلائی کہ امریکہ اسرائیل کو کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں زیادہ مدد فراہم کرتا ہے، ہم اس ویڈیو پیغام سے سخت مایوس ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ’’ وزیر اعظم نیتن یاہو کو فراہم کردہ اور ابھی بھی جاری ہمارے تعاون اور حمایت کو بالائے طاق رکھ کر دیا گیا ان کا بیان تکلیف دہ اور افسوسناک ہے۔ 
حماس کے پاس اب بھی ۵۰؍یرغمال
 اس بیچ امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ غزہ میں ۵۰؍ سے زائد اسرائیلی یرغمال اب بھی حماس کی قید میں  زندہ ہیں۔ یہ اندازہ جزوی طور پر اسرائیلی انٹیلی جنس پر انحصار کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ غزہ میں ۶۶؍ لاپتہ قیدی ہلاک ہوئے ہیں۔ حماس نے ۷؍ اکتوبر کو اسرائیل میں  گھس کر ۲۵۰؍ سے زائد کو یرغمال بنا لیاتھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK