Updated: May 13, 2024, 9:17 PM IST
| Djenne
مالی کے جینے شہر میں واقع دنیا کی سب سے بڑی مٹی کی اینٹوں سے بنی مسجد جو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے خطرے کی فہرست میں شامل ہے کی پوتائی میں ہزاروں مرد، خواتین اور نوعمروں نے حصہ لیا۔ نسل در نسل سے جاری اس تقریب میں معاشرے کے ہر طبقے کا فرد شامل ہوتا ہے۔ موسم باراں سے پہلے کی جانے والی اس لازمی پوتائی سے مسجد کا بارش سے تحفظ ہوتا ہے۔
مسجد کی مرمت کرتے ہوئے افراد۔ تصویر: ایکس
ہزاروں مالی باشندے بالٹیاں اور مٹی کے جگ لے کر اس ہفتے کے آخر میں دنیا کی سب سے بڑی مٹی کی اینٹوں سے بنی عمارت کی سالانہ پوتائی میں شامل ہوئے، یہ ملک کی ایک اہم رسم ہے جو مرکز میں واقع جین کی عظیم مسجد کی پائیداری کو برقرار رکھتی ہے۔ یہ عمارت ۲۰۱۶ءسے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے خطرے کی فہرست میں شامل ہے۔ مسجد اور اس کے آس پاس کا قصبہ، جو اسلامی تعلیم کا ایک تاریخی مرکز ہے، کو اسلام پسند باغیوں، حکومتی افواج اور دیگر گروپوں کے درمیان تصادم سے خطرہ لاحق ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ترکی غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت میں ثابت قدم رہے گا: رجب طیب اردگان
جینے کی مسجد کو ہر سال جون میں بارش کا موسم شروع ہونے سے قبل مٹی کی ایک نئی تہہ کی ضرورت ہوتی ہے، ورنہ عمارت خراب ہو جائے گی۔ پوتائی کی اس تقریب نے گزشتہ وقتوں میں ہر سال دسیوں ہزار سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کیا۔جین کی سیاحت کی صنعت مکمل طور پرختم ہو چکی ہے۔ اس تقریب میں حصہ لینے والے جینے کے ایک رہائشی امادو امپاٹ سیس نے اسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا:"مسجد کی پوتائی کرنا امن کی علامت ہے۔ غریب، امیر، ہر کوئی اس سرگرمی کیلئے حاضر ہے۔ ہم نسل در نسل اس روایت کو جاری رکھیں گے۔ ہم اسے اپنے بچوں کو منتقل کریں گے اور وہ بھی ایسا ہی کریں گے۔‘‘
روایتی طور پر مرد اور لڑکے مسجد پر چڑھنے اور مٹی کی نئی تہہ لگانے کی ذمہ داری ادا کرتے ہیں، جب کہ خواتین اور لڑکیاں قریبی دریا سے پانی لانے اوراسے مٹی کے ساتھ ملا کرگارہ بنانے کا کام کرتی ہیں۔ جین کے ثقافتی مشن کے سربراہ، موسی موریبا ڈیاکیٹے نے کہا کہ سیکورٹی کی وجہ سے سالانہ تقریب کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "بہت سے لوگ عدم تحفظ کی بات کرتے ہیں، اور سیاح عدم تحفظ کے سبب ہی جین نہیں آرہے ہیں۔ڈیاکیٹے نے کہا کہ ملک کے ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے کیلئے، جین کی سیاحت کی صنعت ختم ہونے کے باوجود، مسجد کی دیکھ بھال ایک ایسا امرہے جسے کسی بھی قیمت پرجاری رہنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھئے: کویت: احمدعبد اللہ الاحمد الصباح کی سربراہی میں نئی کابینہ کی تشکیل
مالی، اپنے ہمسایہ ممالک برکینا فاسو اور نائیجر کے ساتھ مسلح گروپوں کی شورش سے نبردآزما ہے، جن میں کچھ القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ گروپ کے ساتھ بھی شامل ہیں۔ حالیہ برسوں میں تینوں ممالک میں فوجی بغاوتوں کے بعد، حکمران فرانسیسی افواج کو بے دخل کر دیا گیااور حفاظتی اعانت کیلئے روس کے کرائے کی اکائیوں پر انحصار کیا جارہا ہے۔