رفح پر وحشیانہ بمباری کے بعد ’فیصلہ کن بین الاقوامی کارروائی‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے سمیت دیگر پابندیاں عائدکرنے کی مانگ کی۔
EPAPER
Updated: May 31, 2024, 10:03 AM IST | Agency | New York
رفح پر وحشیانہ بمباری کے بعد ’فیصلہ کن بین الاقوامی کارروائی‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے سمیت دیگر پابندیاں عائدکرنے کی مانگ کی۔
اقوام متحدہ کے ۵۰؍ سے زائد ماہرین نےرفح پر وحشیانہ کارروائی کے بعد اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے سمیت مختلف پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ غیر ملکی خبررساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے۵۰؍سےزائد ماہرین پر مشتمل ایک گروپ نے غزہ کےمحفوظ ترین مقام رفح پر اسرائیل وحشیانہ بمباری کے بعد اسرائیل کے خلاف ’فیصلہ کن بین الاقوامی کارروائی‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیلی حملے میں رفح خیموں میں عارضی پناہ لینے والے ۴۵؍ فلسطینی شہید ہوگئے تھے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا کہ رفح میں ہونے والی تباہی کے دوران لوگوں کی دلخراش تصویریں سامنے آئی ہیں جن میں نوزائیدہ بچوں کے جسمانی اعضاء اور لوگوں کو زندہ جلتے ہوئے دکھایا گیا۔ رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس حملے کی کوئی وجوہات نہیں تھیں اور یہ ایک بلاامتیاز کارروائی تھی جس کے نتیجے میں ہولناک تباہی دیکھی گئی اور لوگ جلتے ہوئے پلاسٹک کے خیموں کے اندر پھنسے رہے۔ ماہرین نے غزہ پر اسرائیلی حملے روکنے میں عالمی برادری کی ناکامی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئےکہاکہ اسرائیل کی جانب سے یہ وحشیانہ حملے جنگی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ ماہرین نے رفح پر حملے کی آزادانہ تحقیقات کے ساتھ ساتھ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے سمیت دیگر پابندیاں فوری طور پر عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
یہ بھی پڑھئے: سلووینیا حکومت فلسطین کو تسلیم کرتی ہے، پارلیمنٹ میں رسمی ووٹوں کا عمل باقی
واضح ہو کہ اسرائیل نے غزہ میں جاری جنگ میں چھاپوں اور کارروائیوں کے لیے مزید ٹینک رفح روانہ کرتے ہوئے پیش گوئی کی ہے کہ یہ جنگ مزید۷؍ ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔ عالمی عدالت انصاف کی جانب سے گزشتہ ہفتہ جنگ بندی اور حملے روکنے کے حکم کے باوجود منگل کو اسرائیل کے ٹینک پہلی بار رفح میں داخل ہوگئے جہاں لاکھوں فلسطینیوں نے پناہ لی ہوئی ہے۔
اسرائیل ناکام ہوچکا ہے: رکن اسرائیلی جنگی کونسل
اسرائیلی جنگی کونسل کےرکن گیڈی آئزن کوٹ نے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کی حکومت پر مکمل سیکوریٹی اور معاشی ناکامی کا الزام لگاتے ہوئے قبل از وقت انتخابات اور وزیر اعظم کی تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیلی آرمی ریڈیوکے مطابق آئزن کوٹ نےکہاکہ جو لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ اسرائیل رفح میں کچھ بٹالین کو ختم کر دے گا اور پھر مغوی کو واپس کر دے گا۔ وہ دھوکہ میں ہیں۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ مطلق فتح محض ایک نعرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی زیر حراست افراد کو درجنوں مقامات پر تقسیم کیا گیا ہے اور ان کے پاس ہتھیار رکھنے والے محافظوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ انہوں نےزور دے کر کہا کہ اہم استحکام حاصل کرنے میں ۳؍سے ۵؍ سال لگیں گے اور پھر دوسری حکومت بنانے میں سال لگیں گے۔ اسرائیلی فوج کے سابق چیف آف اسٹاف آئزن کوٹ کا کہنا تھا کہ حماس ایک نظریاتی تنظیم ہے اور اگر غزہ میں آج انتخابات ہوئے تو وہ جیت جائے گی کیونکہ فلسطینی اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔
چین کا مشرق وسطیٰ پر ’بین الاقوامی امن کانفرنس‘کا مطالبہ
غزہ کی جنگ کے حوالے سے چینی صدر نے کہاکہ ’’جنگ غیر معینہ مدت تک جاری نہیں رہ سکتی۔ انصاف مستقل طور پر غائب نہیں رہ سکتا اور دو ریاستی حل کو من مانی پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ ’’چین مکمل خود مختاری کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور فلسطینیوں کی اقوام متحدہ میں مکمل رکن ریاست بننے کی کوشش کی تائید کرتا ہے۔ ‘‘ چینی صدر نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازع کے پرامن اور منصفانہ حل کے لیے’’عالمی امن کانفرنس‘‘ کے انعقاد پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ مشرق وسطیٰ میں انصاف ’’ہمیشہ کے لیے غائب‘‘ نہیں رہ سکتا۔ چینی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق صدر شی نے بیجنگ میں عرب رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’مشرق وسطی ایک ایسی سرزمین ہےجس میں ترقی کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ انصاف کو ہمیشہ کے لیے غائب نہیں ہوناچاہیے، ایک وسیع تر، زیادہ قابل اعتماد اور زیادہ موثر بین الاقوامی امن کانفرنس وقت کی اہم ضرورت ہے اور چین ایسی کانفرنس کا مطالبہ کرتا رہے گا۔ ‘‘اس موقع پر مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیاجبکہ متحدہ عرب امارات کے صدر الشیخ محمد بن زاید نے کہا کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ کی وجہ سے خطے کو مشکل حالات کا سامنا ہے۔ بحرین کے فرمانروا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی کوششیں تیز کرنے پر زور دیا۔ چینی صدر نے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی تمام کوششوں کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق صدر شی نےکہا کہ چین غزہ میں انسانی بحران کے بوجھ کو کم کرنے میں مدد کے لیےاضافی ۵۰۰؍ملین یوآن فراہم کرے گا۔ اس کے علاوہ چین ’ یو این آر ڈبلیو اے‘ کو غزہ میں فوری انسانی امداد کی فراہمی کے لیے۳؍ ملین ڈالر کا عطیہ بھی دے گا۔