فریقین نے ثالثوں کی جانب سےپیش کردہ تجاویز پر اتفاق نہیںکیا،امریکہ نے بہر حال بات چیت کو تعمیری قراردیا اور کوشش جاری رکھنے کا عزم کیا۔
EPAPER
Updated: August 28, 2024, 1:20 PM IST | Agency | Cairo
فریقین نے ثالثوں کی جانب سےپیش کردہ تجاویز پر اتفاق نہیںکیا،امریکہ نے بہر حال بات چیت کو تعمیری قراردیا اور کوشش جاری رکھنے کا عزم کیا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان قاہرہ میں جنگ بندی کے تعلق سے مذاکرات ایک بار پھر بے نتیجہ رہے۔ مصری سیکوریٹی ذرائع نے کہا ہے کہ غزہ میں ۱۰؍ماہ سے جاری جنگ کو روکنے کے لیے قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات کے دوران کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا، اسرائیل اور حماس نے ثالثوں کی جانب سے پیش کردہ تجاویز پر اتفاق نہیں کیا۔ غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق دو مصری سکیوریٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ قاہرہ میں غزہ کی جنگ بندی سے متعلق مذاکرات میں کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔
ایک سینئر امریکی حکام نے ان مذاکرات کو ’تعمیری‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق ’حتمی اور قابل عمل معاہدے‘ تک پہنچنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا یہ سلسلہ ورکنگ گروپس کی جانب سے آنے والے دنوں میں جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھئے: ’’مشرق وسطیٰ میں جنگ بڑھنے کے خطرات کم ہوئے ہیں‘‘
حماس کا ایک وفد اتوار کے روز ثالثوں کے ساتھ بات چیت کے بعد قاہرہ سے روانہ ہوگیا جب کہ حماس کے سینئر لیڈرعزت الرشق نے کہا کہ حماس نے معاہدے میں مستقل جنگ بندی اور غزہ سےاسرائیلی فورسیز کے مکمل انخلا کے مطالبے پر زور دیا ہے۔ غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے کئی ماہ سے جاری مذاکرات کے باوجود نہ تو اسرائیل کی تباہ کن فوجی مہم ختم ہوئی اور نہ ہی یرغمالوں کی رہائی ہوسکی ہے۔ کنیڈا میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ واشنگٹن ابھی بھی قاہرہ میں جنگ بندی اور یرغمالوں کے معاہدے کے لیے کام کررہا ہے۔ امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں جاری مذاکراتی عمل میں ’فلاڈیلفی کوریڈور‘ میں اسرائیلی فورسز کی مستقل موجودگی ایک اہم نکتہ تھا۔ مصری ذرائع نے بتایا کہ ثالثوں نےکوریڈور میں اسرائیلی فورسز کی موجودگی کے حوالے سے کئی متبادل تجاویز پیش کیں جنہیں حماس نے قبول نہیں کیا۔