پورے غزہ پر اسرائیل کی بمباری، کوئی ٹھکانہ نہ ملنے پر بے گھر افراد قبرستان میں پناہ لینے پر مجبور، اقوام متحدہ نے جنگ بندی کی اپیل دہرائی۔
EPAPER
Updated: July 27, 2024, 1:38 PM IST | Agency | Gaza
پورے غزہ پر اسرائیل کی بمباری، کوئی ٹھکانہ نہ ملنے پر بے گھر افراد قبرستان میں پناہ لینے پر مجبور، اقوام متحدہ نے جنگ بندی کی اپیل دہرائی۔
خان یونس جسے پیر کو اچانک خالی کرنے کا حکم دیتے ہوئے اسرائیلی فوج ٹینکوں کے ساتھ داخل ہوگئی تھی میں حالات انتہائی ابتر ہوچکے ہیں۔ سنیچر کو پورے غزہ پر اسرائیل نے فضائی بمباری کی جس میں بطور خاص خان یونس کو نشانہ بنایاگیا۔ یہاں ۲۴؍گھنٹوں میں مزید ۲۱؍ افراد شہید ہوگئے ہیں۔ پیر کو خان یونس خالی کردینے کی وارننگ پر سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر نکل پڑنے والے فلسطینی جہاں سنیچر تک در در کی ٹھوکریں کھارہے ہیں وہیں جو لوگ نکل نہیں سکے وہ گزشتہ۶؍ دنوں سے خان یونس میں ہی پھنسے ہوئے ہیں۔ انہیں صرف بموں، ٹینکوں کے گولوں یا بندوقوں کی گولیوں سے خطرہ نہیں ہے بلکہ کھانے پینے کی اشیاء ختم ہوجانے کے بعد ان کے سامنے بھکمری کا خطرہ ہے۔
سنیچر کو اسرائیل کے لڑاکا طیاروں نے خان یونس کے ساتھ ہی ساتھ بوریج پناہ گزین کیمپوں اور غزہ میں گھروں پر بمباری کی۔ اسرائیل کی خان یونس میں زمینی کارروائی میں توسیع کے بعد فلسطینی قبرستان میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ بے سروسامانی کے باوجود رفح میں مزاحمتی گروپس نے متعدد اسرائیلی ٹینکوں کو نشانہ بنایا جبکہ لبنان کی تنظیم حزب اللہ نے بھی ڈرون کی نگرانی کرنے والے ڈرون ڈوم کو نشانہ بنانے کا ویڈیو جاری کیا ہے۔۷؍اکتوبر کے بعد سے اب تک اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہونے والے فلسطینی شہریوں کی تعداد ۳۹؍ہزار سے زائدفلسطینی شہید ۱۷۵؍ ہوچکی ہے جبکہ ۹۰؍ ہزار ۴۰۳؍ زخمی ہیں۔
اسرائیلی حملوں کے بیچ ’حماس‘ نے جمعہ کو بتایا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں تنظیم کے سرکردہ لیڈرمصطفیٰ الشیخ محمد ابو عرہ اسرائیل کی حراست میں ضروری طبی امداد نہ ملنےکی وجہ سے جام شہادت نوش کر گئے۔ حماس اور فلسطینی قیدیوں کی نمائندہ تنظیم نے ایک مشترکہ بیان میں ہے۔۶۳؍ سالہ مصطفیٰ محمد ابو عرہ نے جنوبی اسرائیل کی ایک جیل سے اسپتال منتقل ہونے کے بعد دم توڑ دیا۔حماس نے اپنے بیان میں کہاکہ ہم رہنما شیخ مصطفیٰ محمد ابو عرہ کی شہادت پر سوگوار ہیں اور قابض (اسرائیل) کو جان بوجھ کر طبی غفلت کے ذریعہ ان کے قتل کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔فلسطینی مزاحمتی تحریک نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ ابو عرہ کو اکتوبر ۲۰۲۳ء میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ شدید صحت کے مسائل کا شکار تھے۔ بیان کے مطابق حراست کے دوران انہیں بھوکا رکھا گیا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔