Inquilab Logo

یرغمالوں کی واپسی تک لڑائی بند نہیں کریں گے: اسرائیل

Updated: April 27, 2024, 11:55 AM IST | Agency | Gaza/Tel Aviv-Yafo

تل ابیب میں وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹرز میں منعقدہ میٹنگ میں حماس پر دباؤ ڈالنے کیلئے ایک ’مضبوط فوجی ونگ‘ کی ضرورت پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔ عالمی دباؤ کے باوجودرفح پر بڑا حملہ شروع کرنے کی تیاری۔حماس نے کہا :جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کے انخلاء تک یرغمال رہا نہیں ہوں گے۔

Due to Israeli occupation, a large number of people have migrated to Rafah, which Israel is preparing to attack. Photo: INN
اسرائیلی جارجیت کے سبب بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کرکے رفح آئے ہیںجس پر اسرائیل حملہ کی تیاری کررہا ہے۔ تصویر : آئی این این

 تل ابیب، غزہ (ایجنسیاں ):اسرائیلی فوج نے ٹائمز آف اسرائیل کو بتایا کہ اسرائیلی فوج کی اہم انفنٹری یونٹوں میں سے ایک نہال بریگیڈ کو غزہ سے واپس بلا لیا گیا ہے تاکہ رفح پر حملے کی تیاری کی جا سکے۔ دریں اثناء اسرائیلی وزیر دفاع یوآف گیلانت نے کہا ہے کہ غزہ میں اس وقت تک لڑائی جاری رہے گی جب تک حماس اور فلسطینی دھڑوں سے یرغمالوں کی واپسی نہیں ہو جاتی۔ گیلانت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ ایکس‘ پر کہاکہ یرغمالوں میں سے۱۳۳؍ کو اپنے وطن واپس جانا چاہئے۔ ہم لڑائی بند نہیں کریں گے۔ انہوں نے دنیا بھر میں اپنے دوست ملکوں سے اسرائیلی یرغمالوں کی واپسی کیلئے کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ 
مذاکرات میں تعطل
 اسرائیلی ویب سائٹ ’وائی نیٹ‘ نے گزشتہ روز اطلاع دی ہے کہ سیاسی اورسیکوریٹی کابینہ کا اجلاس تقریباً ڈھائی گھنٹے کی بات چیت کے بعد ختم ہوا۔ اس اجلاس میں حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے معاہدے کے خاکے پر غور کیا گیا۔ مذکورہ ویب سائٹ نے بتایا کہ تل ابیب میں وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہونے والی اس ملاقات میں حماس پر دباؤ ڈالنے کیلئے ایک ’مضبوط فوجی بازو‘ کی ضرورت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ فوجی ونگ منصوبہ بندی کے مطابق رفح میں آپریشن کرے گا۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی فوجیوں نے متعدد لاشوں کے اعضاء چوری کئے تھے،متعدد متاثرین کو زندہ دفنایا گیا تھا

جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی
 اسرائیلی حکام نے اطلاع دی ہے کہ حکومت نے گزشتہ روز ایک نئی جنگ بندی کی تجویز پر تبادلہ خیال کیا جس میں مصری وفد کے جمعہ کو متوقع دورے سے قبل قیدیوں کی رہائی کی شرط رکھی گئی تھی جبکہ ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے انکشاف کیا کہ بات چیت خاص طور پر۲۰؍ قیدیوں کو ابتدائی طور پر رہا کرنے کی تجویز پر مرکوز تھی جنہیں ’انسان دوستی‘ کےمعاملات کے تحت رہا کرنے پرغور کیا جا سکتا ہے۔ دریں اثناء اسرائیل نے رفح پر فضائی بمباری تیز کردی۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ اپنے اتحادیوں کے انتباہ کے باوجود جنوبی غزہ کی پٹی میں واقع شہر رفح سے شہریوں کو نکالے گا اور ایک بڑا حملہ شروع کرے گا۔ غزہ میں صحت کے حکام نے گزشتہ روز بتایا کہ اسرائیلی فضائی بمباری اور گولہ باری میں اب تک ۳۴؍ ہزار ۳۰۵؍ فلسطینیوں کی موت ہوچکی ہے۔ 
’’ مذاکرات کی ناکای کی وجہ اسرائیلی مداخلت ‘‘
 حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیہ نے زور دے کر کہا ہے کہ غزہ کے خلاف فوجی جارحیت کو روکنے کیلئے ہونے والے مذاکرات میں اصل مسئلہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کو قبول کرنے میں ناکامی اور غزہ کی پٹی سے انخلاء ہے۔ انہوں نے گزشتہ روز الجزیرہ سیٹیلائٹ چینل کو دیئے گئے بیانات میں کہا کہ حماس اور فلسطینی مزاحمت ایک مستقل جنگ بندی اور ایک سنجیدہ اور حقیقی تبادلے کے معاہدے کیلئے سنجیدہ مذاکرات میں مصروف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم اپنے پاس موجود قیدیوں کو نہیں رکھنا چاہتے اور انہیں اتفاق رائے اور سنجیدہ مذاکرات میں رہا کرنے کیلئے سنجیدہ ہیں۔ مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ اسرائیلی مداخلت ہے۔ ‘‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ’’قابض فوج نے ہمارے۵۰؍ قیدیوں کے بدلے ایک اسرائیلی خاتون فوجی کے تبادلے کی تجویز کو مسترد کر دیا۔ ان میں سے۳۰؍ ایسے ہیں جنہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ہم اب بھی قابض ریاست اور ثالثوں سے اپنے موقف کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔ حماس لیڈر نے مزید کہا کہ ’’ہم جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلی قبضے کے انخلاء کے بغیر قیدیوں کو رہا نہیں کریں گے۔ ‘‘مرکز ا طلاعات فلسطین کی خبر کے مطابق نئی امریکی پوزیشن کے حوالے سے خلیل الحیہ نے کہا کہ ’’ ہم تبادلے کے معاہدے اور جنگ بندی تک پہنچنے کے امکان کے بارے میں امریکی بیانات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ‘‘ انہوں نےکہاکہ ’’مذاکرات میں قطر کے کردار کو مسخ کرنے اور اسے حماس پر دباؤ ڈالنے کیلئے استعمال کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔ حماس جنگ بندی مذاکرات میں فلسطینی قوم کے مفاد کو مقدم رکھتی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: رومانیہ: معروف انٹرنیٹ شخصیت اینڈریو ٹیٹ کے خلاف انسانی اسمگلنگ کا مقدمہ

’’ رفح میں ۱۱؍ لاکھ فلسطینی موجودہیں ‘‘
   فلسطین کے متعلقہ مرکزی ادارہ نے گزشتہ روز اعلان کیا ہے کہ۲۲؍ اپریل تک رفح گورنری میں مقیم شہریوں کی تعداد کا تخمینہ۱ء۱؍ ملین افراد ہے، جو۱ء۶۳؍ مربع کلومیٹر کے رقبے میں رہتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے آغاز میں رفح میں آبادی ۴؍ہزار ۳۶۰؍ افراد فی مربع کلومیٹر تک پہنچ گئی تھی اور اب یہ تقریباً۱۷؍ ہزار ۵۰۰؍ افراد فی مربع کلومیٹر تک پہنچ گئی ہے جو کہ ایک انسانی اور ماحولیاتی تباہی ہے۔ انہیں نہ توخوراک ملتی ہے اور نہ ہی علاج کی مناسب سہولت ہے۔ اسرائیلی فوج ہر وقت بمباری کرتی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ’’غزہ اور شمالی غزہ کی گورنری میں شہریوں کی تعداد تقریباً ۵؍ لاکھ ۱۱؍ ہزار اور جنوبی اور وسطی غزہ میں خان یونس میں ۵؍ لاکھ ۶۸؍ ہزار بتائی گئی۔ غزہ کی پٹی گزشتہ سال ۷؍ اکتوبر سے وحشیانہ جارحیت اور منظم نسل کشی کا شکار ہے جس کی وجہ سے اس پٹی کے شمال اور مرکز سے اس کے جنوب میں شہریوں کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کیا گیا۔ خاص طور پر رفح میں بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کرکے آئے ہیں۔ 

’’رفح پر حملہ بھی حماس کوتباہ نہیں کرسکے گا‘‘
 اسرائیل کی جانب سے رفح پر حملے کے منصوبے کے حوالے بات کرتے ہوئے خلیل الحیہ نے کہاکہ اس طرح کا کوئی اسرائیلی حملہ حماس کو تباہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی افواج نے اب تک انسانی اور میدانی بنیاد پر حماس کی۲۰؍فیصد صلاحیتوں کو بھی تباہ نہیں کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK