• Sat, 28 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسرائیل نے جنگ بندی کا مطالبہ ٹھکرادیا، حملے جاری، متعدد جاں بحق

Updated: September 28, 2024, 12:50 PM IST | Agency | Beirut/Tel Aviv/Damascus

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی فوج حزب اللہ کے خلاف پوری قوت سے حملے جاری رکھے گی اور اپنے اہداف پورے کرکے ہی رکے گی۔

Photo of the funeral procession of 16 people killed in Israeli attacks in Mysra. Photo: INN
مائسرہ میں اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہونیوالے۱۶؍ افراد کے جلوس جنازہ کی تصویر۔ تصویر : آئی این این

لبنان پر جاری بہیمانہ اسرائیلی حملوں کے معاملے میں  عالمی برادری کی جانب سے جنگ بندی کے اصرار اور مطالبے کو اسرائیل نے مسترد کردیا ہے۔ جمعہ کو بھی لبنان پر اس کے بہیمانہ حملے جاری رہے اور اس طرح اس نے اپنے سب سے بڑے اتحادی امریکہ کی بھی باتوں  کو ان سنی کردیا۔ غیرملکی خبررساں  ایجنسیوں  کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو اسرائیلی فوج کی جانب سے کی جانے والی فضائی کارروائی کے نتیجےمیں اب تک سیکڑوں افرادجاں  بحق ہو چکے ہیں اور خطے میں مکمل جنگ کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔ 
 رپورٹ کے مطابق لبنان کے وزرات صحت نے بیان دیا ہے کہ ایک اسرائیلی جنگی طیارے نے دارالحکومت بیروت میں فضائی حملہ کیا جس میں ۲؍ افراد شہید اور۱۵؍ زخمی ہوگئے جبکہ ایک خاتون کی حالت تشویشناک ہے۔ سیکوریٹی ذرائع کے مطابق حملے میں حزب اللہ کے ایئر فورس یونٹ کے سربراہ محمد سرور بھی شہید ہوگئے ہیں۔ حملے کے بعد حزب اللہ کے نشریاتی ادارے المنار ٹی وی نے ایک عمارت کی بالائی منزل کی تباہ شدہ تصاویر نشر کیں جس میں حزب اللہ کی متعدد تنصیبات واقع تھی۔ اسرائیل کی لبنان پر بمباری میں اب تک۶۰۰؍ سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں جبکہ جوابی حملہ میں حزب اللہ نے بھی اسرائیل میں اس کے تجارتی مرکز تل ابیب سمیت مختلف اہداف پر سیکڑوں میزائل داغے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے:امریکہ میں چینی اشیاء پر زیادہ ڈیوٹی کے سبب ہندوستان میں ڈمپنگ کا خطرہ

حزب اللہ کے متعدد عہدیداروں  کی موت ہوگئی: اسرائیل کا دعویٰ
 اسرائیل کی دفاعی فورسز (آئی ڈی ایف) نے بیروت پر حملے کے بعد حزب اللہ تحریک کے میزائل اور راکٹ فورس کے نائب سربراہ سمیت کچھ اعلی عہدیداروں کو ہلاک کر دیا ہے۔ آئی دی ایف نے جمعہ کو یہ اطلاع دی۔ آئی ڈی ایف نے کہا، ’’ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں میں عباس ابراہیم شرف الدین، کبیسی کے نائب، اور فواد شفیق خزال خانفر، جو حزب اللہ کے زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل یونٹ کے ایک اعلیٰ آپریٹو تھے، جو بھی اس حملے میں مارے گئے۔ ‘‘
 ایک دیگر رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے لبنان کے ساتھ ملحقہ سرحد پر زمینی حملے کی تیاری کرتے ہوئے فوجی مشق کی، اسرائیلی فضائیہ کے کمانڈر میجر جنرل تومر بار نے کہا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ زمینی آپریشن کی صورت میں فوجیوں کی مدد کرے گی اور ایران سے ہتھیاروں کی منتقلی کو روکے گی۔ 
لبنان پر اسرائیلی فضائی حملے میں ۲۳؍ شامی مہاجرین ہلاک
 دمشق(ایجنسی): لبنان کے یونین علاقے پر ایک فضائی حملے میں ۲۳؍ شامی پناہ گزین مارے گئے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔ شامی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس نے جمعرات کو یہ اطلاع دی۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ فضائی حملہ چند گھنٹے پہلے شروع کیا گیاتھا جب اسرائیلی فورسز نے لبنان اور شام کے درمیان متربہ سرحد پر حملہ کیاتھا، جس میں تشدد سے فرار ہونے والے متعدد مہاجرین زخمی ہوگئے تھے۔ بیان میں اسرائیل پر تحفظ کا مطالبہ کررہے پناہ گزینوں سمیت معصوم شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کا الزام لگایا گیا۔ اس نے بین الاقوامی قانون، انسانی حقوق اور انسانی حقوق کیلئے اسرائیل کی ’’سخت نظر اندازی‘‘کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے اقدامات انسانی زندگی کے لئے اس کی دیرینہ بے حسی کو ظاہر کرتے ہیں۔ وزارت نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی بار بار خلاف ورزیوں کے لیے جوابدہ ٹھہرائے اور خطے میں تشدد کو مزید بڑھنے سے روکے۔ 
نیتن یاہو کی اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت 
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیلئے امریکہ پہنچنے پر اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کی، اس دوران یاہو نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج حزب اللہ پر پوری قوت سے حملہ جاری رکھے گی اور ہم اس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک ہم اپنے اہداف حاصل نہیں کر لیتے، جس میں سے اہم شمالی علاقوں کے رہائشیوں کی بحفاظت ان کے گھروں پر واپسی ہے۔  اسرائیل کے اس مؤقف نے لبنان کی طرف سے فوری جنگ بندی کے مطالبے کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ 
ہزاروں افراد نے شام- لبنان کی سرحد عبور کی
 لبنان میں اسرائیلی حملے سے بچنے کیلئے منگل سے جمعرات کی دوپہر کے درمیان تقریباً۴۲؍ ہزار لوگ شام میں داخل ہوئے ہیں۔ ایک شامی اہلکار نے یہ اطلاع دی۔ جدیدت یابوس سرحد عبور کرکے آنے والوں میں ۳۱؍ ہزار شامی اور۱۱؍ ہزار لبنانی شہری شامل ہیں۔ مقامی ڈپٹی گورنر جاسم المحمود نے کہا کہ لبنانی آمد کو گورنریٹ کی طرف سے تیار کردہ پناہ گاہوں میں جگہ دی جا رہی ہے، جن میں دمشق کے جنوب میں تین ہوٹل اور دمشق کے دیہی علاقوں میں ایک مرکز شامل ہے۔ ڈپٹی گورنر نے کہا کہ صوبے بھر میں پناہ گاہیں قائم کر دی گئی ہیں۔ اسرائیلی حملوں کے بعد کراسنگ میں اضافہ ہوا۔ خیال رہے کہ شام اور لبنان تقریباً ۳۷۵؍ کلومیٹر طویل سرحد کا اشتراک کرتے ہیں۔ لبنان سے شام کی طرف کوچ کرنیوالے زیادہ افراد اس وقت مسنا کراسنگ کا رخ کررہے ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان پانچ بڑے راستوں میں سے ایک ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK