• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسرائیل غزہ میں اپنے یرغمالوں کے ٹھکانے کے تعلق سے لاعلم: سرکاری میڈیا

Updated: December 06, 2024, 1:57 PM IST | Inquilab News Network | Telaviv

اسرائیل کی سرکاری میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے پاس محصور غزہ میں اپنے یرغمالیوں کے ٹھکانے کے تعلق سے کوئی خبر نہیں ہے۔ جبکہ اب تک خود اسرائیلی حملے میں ۳۳؍ اسرائیلی یرغمالی مارے جا چکے ہیں۔

Gaza City destroyed by Israeli aggression. Photo: INN
غزہ تباہی کا ایک منظر۔ تصویر: آئی این این

اسرائیل کے پبلک براڈ کاسٹر نے بدھ کو کہا کہ ۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک ۱۴؍ماہ گزرنے کے باوجود اسرائیلی فوج اب تک اس بات کا تعین نہیں کر سکی کہ مغویوں کوکہاں رکھا گیا ہے۔انٹیلی جنس کی کمی کے سبب غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ کارروائی متاثر ہو رہی ہے۔ حکام یرغمالوں کی حفاظت کے تعلق سے خدشات میں مبتلا ہیں۔جبکہ بدھ کو اسرائیل نے ایک یر غمالی کے باقیات کی بازیابی کا دعویٰ کیا،اسرائیلی اندازوں کے مطابق ۱۰۰؍ یر غمالی اب بھی غزہ میں موجود ہیں۔اس سے قبل، اسرائیلی فوج نے فروری میں خان یونس میں چھ مغویوں کی ہلاکت کو اسرائیلی فضائی حملے سے جوڑا تھا۔ فوج نے ایک بیان میں کہا کہ’’ حملے کے وقت، فوج کے پاس کوئی اطلاع نہیں تھی، یہاں تک کہ کوئی شبہ بھی نہیں تھا کہ یرغمالی زیرزمین کمپاؤنڈ یا اس کے آس پاس موجود ہیں۔ اگر ایسی کوئی معلومات ہوتی تو یہ حملہ نہ کیا جاتا۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل، غزہ میں نسل کشی کا مرتکب: ایمنسٹی انٹرنیشنل

ان نتائج پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، یرغمالیوں اور لاپتہ خاندانوں کے فورم نے ایک بیان جاری کیا کہ ’’اسرائیلی اب لا متناہی غم کو برداشت نہیں کر سکتے۔فوج تمام یرغمالوں کی فوری وطن واپسی پر زور دے۔‘‘ واضح رہے کہ حماس نے پیر کو اعلان کیا تھا کہ گزشتہ سال اکتوبر سے اسرائیلی حملوں میں اب تک ۳۳؍ یرغمالی مارے جا چکے ہیں۔ جبکہ اسرائیل نے پورے خطے کی بد ترین ناکہ بندی کی ہے۔ جس کے سبب وہاں انسانی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس کی جارحانہ بمباری میں اب تک ۴۴؍ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن خواتین اور بچوں کی اکثریت ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK