• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

غزہ پر اسرائیلی حملوں کو آج ایک سال مکمل،۴۲؍ ہزار شہید، ۱۰؍ ہزار لاپتہ

Updated: October 07, 2024, 10:30 AM IST | Agency | Gaza

ایک لاکھ زخمی، جاں بحق ہونےوالوں میں ۱۶؍ ہزار سے زائد بچے، ۶؍ فیصد آبادی صفحہ ہستی سے مٹ گئی، ۹۰؍ فیصد بے گھر، پورا شہر کھنڈر میں تبدیل، اسپتالوں پر ۵۰۰؍ سے زائد حملے، ۵۶۴؍ تعلیمی ادارے تباہ۔

After the Israeli attack on Gaza, 90 percent of the population has become homeless and is forced to wander from door to door. Photo: INN
غزہ پر اسرائیلی حملے کےبعد ۹۰؍ فیصد آبادی بے گھر ہوچکی ہے اور در بہ در بھٹکنے پر مجبور ہے۔ تصویر : آئی این این

 غزہ پر حملوں کو ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر اسرائیل نے اپنے حملے تیز کردیئے ہیں۔ اتوار کو جہاں غزہ کی ایک مسجد پر تباہ کن حملے میں   ۲۶؍ سے زائد شہید ہو گئے (تفصیلی خبر صفحہ ۹؍ پر) وہیں  جنوبی غزہ میں  پناہ لینے والے ہزاروں  فلسطینیوں  کو پھر علاقہ خالی کر دینے کا حکم دیا گیاہے۔ ایک سال سے جاری ان حملوں  میں  تقریباً ۴۲؍ ہزار (۴۱؍ ہزار ۸۷۰) افراد شہید اور ۹۷؍ ہزار ۱۶۶؍ زخمی ہوچکے ہیں۔ ان میں  ۱۶؍ ہزار سے زائد بچے اور بڑی تعداد خواتین کی ہے۔ ۱۰؍ ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں  جن کے بارے میں  اندیشہ ہے کہ وہ ملبے میں دب کر رہ گئی۔ 
غزہ کی ۶؍ فیصد آبادی ختم ہوگئی
  ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق گزشتہ ایک سال میں  اسرائیلی حملوں  میں   غزہ کی ۶؍ فیصد آبادی ختم یا زخمی ہوچکی ہے جبکہ ۹۰؍ فیصد بے گھر ہیں اور اسرائیلی فوج کے بار بار علاقہ خالی کرنے کے حکم کی وجہ سے دردر بھٹکنے پر مجبور ہیں۔ فلسطین کے مقبوضہ علاقوں  کیلئے ڈبلیو ایچ او کےٹیم لیڈر عیادیل ساپربیکوف جنیوا میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ ’’۱۲؍ مہینے ہوچکے ہیں  مگر حملے جاری ہیں۔ غزہ کی ۶؍ فیصد آبادی یا تو ختم ہوچکی ہے یا زخمی ہے، جبکہ ۱۰؍ ہزار افراد ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ ‘‘جنگ کے آغاز سے قبل غزہ کی آبادی ۲ء۳؍ ملین تھی۔ 

یہ بھی پڑھئے:ساورکر ہتک عزت معاملہ: راہل گاندھی کی۲۳؍ اکتوبر کو پونے کی عدالت میں پیشی

اسرائیل نے طبی نظام کو تباہ کردیا
  ڈبلیو ایچ او کے نمائندہ نے بتایا کہ بار بار نشانہ بنائے جانے کی وجہ سے نیز ادویات، ایندھن اور عملے کی شدید قلت کی وجہ سے غزہ کا طبی نظام ’’بری طرح‘‘ متاثر ہے۔ انہوں  نے مزید بتایا کہ ایک سال میں  اسرائیل نے اسپتالوں اور طبی مراکز پر ۵۱۶؍ حملے کئے ہیں جن میں  طبی عملے کے ۷۶۵؍ افراد جاں  بحق ہوئے ہیں۔ عیادیل ساپر بیکوف نے بتایا کہ غزہ کے نصف سے بھی کم اسپتال جزوی طور پر کام کررہے ہیں جبکہ ۴۳؍ فیصد بنیادی ہیلتھ سینٹر خدمات انجام دینے کے لائق بچے ہیں۔ انہوں حملوں  میں   زخمی ہونےوالے عام شہریوں کے بارے میں  بتایا کہ ۲۴؍ ہزار ۹۰؍ افرادہمیشہ کیلئے معزور ہوگئے ہیں۔ 
۸۵؍فیصد اسکول تباہ کردیئےگئے
گزشتہ ایک سال میں  اسرائیل نے ۵۶۰؍ سے زائد اسکولوں  کو ایک سے زائد بار نشانہ بنا کر تباہ کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے بار بار علاقہ خالی کرنے کے احکامات کی وجہ سے اسکولوں   کو پناہ گزینوں  کے مرکز کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جنہیں  اسرائیل یہ کہہ کر نشانہ بناتا ہے کہ اُن میں   حماس کے جنگجوؤں   نے پناہ لے رکھی اور وہ اسکولوں  کو اپنے کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسیف نے ۶؍ جولائی تک کے جو اعدادوشمار تیار کئے ہیں ان کے مطابق ۵۶۴؍ اسکولوں  کوا سرائیل نے براہ راست نشانہ بنایا ہے۔ 
اسرائیلی حملوں میں ۷۹؍ فیصد مساجد شہید 
بین الاقوامی قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے غزہ کی شہری آبادی کو نشانہ بنا کر کئے گئے حملوں  میں  اسرائیل نے شہر کی ۷۹؍ فیصد مساجد کو تباہ کردیا ہے۔ فلسطینی وزارت کے اعدادوشمار کے مطابق اسرائیلی حملوں  میں غزہ کی ایک ہزار ۲۴۵؍مساجد میں سے  ۸۱۴؍ پوری طرح  شہید ہوگئی ہیں  جبکہ ۱۴۸؍ کی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ مساجد کے علاوہ ۳؍ چرچ بھی ان حملوں   میں  تباہ ہوئے ہیں جبکہ ۶۰؍ میں  ۱۹؍ قبرستانوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایاگیاہے۔ فلسطینی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فوجیں   بار بار قبرستانوں کی توہین اور قبریں  کھول کر لاشیں  نکال جانے کی مرتکب ہوئی ہیں۔ صہیونی فوجوں  کی ظالمانہ کارروائیوں سے غزہ میں  مردےبھی محفوظ نہیں  ہیں۔ 
۱۶؍ ہزار ۴۰۰؍ بچے شہید
جنگی جرائم کا ارتکاب کرتے ہوئے اسرائیل نے گزشتہ ایک سال میں   ۱۶؍ ہزار سے زائد بچوں   کو شہید کیا ہے۔ اگست تک کے اعدادوشمار میں   ۱۶؍ ہزار ۴۰۰؍ بچوں  کی شہادت کی تصدیق ہوئی ہے۔ ان میں  ۱۱۵؍ نوزائدہ بھی شامل ہیں۔ غزہ میں   ۳۵۰۰؍ بچے غذا کی قلت کی وجہ سے موت کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ غزہ کی میڈیا آفس کے انچارج اسماعیل طوابتے نے بتایا کہ ’’۱۷؍ ہزار سے زائد بچوں  نے اسرائیلی حملوں  میں اپنے والدین کو یاپھر ان میں   سے کسی ایک کوکھو دیا ہے۔ ‘‘ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حملوں  میں  ۲۷؍ فیصد بچے اور ۱۵؍ فیصد خواتین شہید ہوئی ہیں۔ مردوں  کی تعداد ۳۳؍ فیصد ہے جبکہ ۷؍ فیصد بزرگ شہری اسرائیل کے ظالمانہ حملوں  کا نشانہ بنے۔ ۱۷؍ فیصد مہلوکین کی شناخت نہیں   ہوسکی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK