Updated: July 19, 2024, 8:08 PM IST
| The Hague
آج آئی سی جے (بین الاقوامی عدالت انصاف) نے فیصلہ سنایا کہ اسرائیل کی آبادکاری کی پالیسی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قدرتی وسائل کا استعمال بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرنی ہوگی۔ فلسطینی سرزمین ’’واحد علاقائی اتحاد‘‘ ہے جس کا تحفظ کیا جانا چاہئے۔
آئی سی جے کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس
بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے آج کہا کہ قانونی نقطہ نظر سے مقبوضہ فلسطینی سرزمین ’’واحد علاقائی اتحاد‘‘ ہے جس کا تحفظ کیا جانا چاہئے۔ آئی سی جے نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہیگ کے ضوابط اب روایتی بین الاقوامی قانون کا حصہ ہیں، جن کا اطلاق اسرائیل پر بھی ہوتا ہے۔ مزید برآں، اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت نے فیصلہ سنایا کہ اسرائیل کی آبادکاری کی پالیسی اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قدرتی وسائل کا استعمال بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ عالمی عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ انسانی حقوق کے کنونشن کے ذریعے فراہم کردہ تحفظات مسلح تنازعات یا پیشوں کے دوران نافذ رہتے ہیں۔
آئی سی جے نے نوٹ کیا کہ قبضے کا مقصد ایک عارضی اقدام ہے، جو فوجی ضرورت سے چلتا ہے اور یہ قابض طاقت کو خودمختاری نہیں دے سکتا۔ آج کی سماعت غزہ پر اسرائیل کے تباہ کن ۱۰؍ ماہ کے فوجی حملے کے پس منظر میں ہوئی ہے۔ ایک علاحدہ کیس میں آئی سی جے جنوبی افریقہ کے اس دعوے پر غور کر رہی ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جارح مہم نسل کشی کے مترادف ہے یا نہیں جبکہ اسرائیل اس کی سختی سے تردید کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: فیفا نے اسرائیل فٹبال اسوسی ایشن کی معطلی کا فیصلہ موخر کردیا
یاد رہے کہ اسرائیل نے ۱۹۶۷ء کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ پٹی پر قبضہ کر لیا تھا جبکہ فلسطینی ایک آزاد ریاست کیلئے تینوں علاقوں کے خواہاں ہیں۔ اسرائیل مغربی کنارے کو متنازع علاقہ سمجھتا ہے۔ اس علاقے میں اپنی گرفت مضبوط کرنے کیلئے اس نے وہاں یہودی بستیاں بسائی ہیں۔ اس نے مشرقی یروشلم کو ایک ایسے اقدام میں ضم کر لیا ہے جسے بین الاقوامی طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا ہے۔ ۲۰۰۵ء میں اس نے غزہ سے دستبرداری اختیار کر لی تھی لیکن ۲۰۰۷ء میں اس علاقے کی ناکہ بندی برقرار رکھی تھی۔ عالمی برادری عام طور پر تینوں علاقوں کو مقبوضہ علاقہ سمجھتی ہے۔