• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسرائیل کی بمباری سے غزہ کانقشہ بدل گیا، پورا علاقہ کھنڈر میں تبدیل

Updated: April 19, 2024, 12:08 PM IST | Agency | Gaza

اُنروا کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا کہ اسرائیل نے ۷؍ اکتوبر سے جاری جنگ کے دوران غزہ کو ایک ’غیر متعین‘ علاقے میں تبدیل کر دیا ہے، الزام لگایا کہ اسرائیل غزہ میںایجنسی کی سرگرمیاں ختم کرنا چاہتا ہے۔

A large number of buildings in Gaza have been destroyed in the bombardment of the occupying Israeli army since October 7. Photo: INN
۷؍ اکتوبرسے جاری قابض اسرائیلی فوج کی بمباری میں غزہ میں بڑی تعداد میں عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں۔ تصویر : آئی این این

اسرائیلی فوج نے رفح میں ایک عمارت کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ۱۱؍ افراد شہید اور ۱۵؍ سے زائدزخمی ہوگئے۔ اس دوران فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی(انروا)نے بتایا کہ اسرائیلی بمباری سے غزہ کا نقشہ بدل گیا ہے۔ پوراعلاقہ غیر متعین ہے اورکھنڈر میں تبدیل ہوچکا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور بمباری سے بچنے کے لیے اپنے گھر بار چھوڑ کر ۲۰؍ لاکھ افراد رفح میں پناہ لیے ہوئے ہیں جو قدرے محفوظ علاقہ تھا۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اُس نے رفح میں حماس کے جنگجوؤں کے خفیہ ٹھکانے کو نشانہ بنایا ہے جہاں وہ اسرائیلی فوج پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ واضح رہے کہ امریکہ اور دیگر اتحادی ممالک نے بھی رفح میں پناہ گزینوں کی زندگیوں کی حفاظت کو یقینی بنائے بغیر کوئی بھی فوجی کارروائی نہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم اسرائیل نے اتحادیوں کی تنبیہ کو کسی خاطر میں نہ لاتے ہوئے حماس کے کمانڈرز کی موجودگی کا بہانہ بناکر رفح پر حملے شروع کردیے ہیں۔ واضح رہے کہ۷؍ اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ۳۳؍ہزار ۹۷۰؍ہوگئی جبکہ ۷۶؍ ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:منافع کیلئے نفرت پروسنے پر فیس بک کے خلاف لندن میں ہندوستانی تنظیموں کا احتجاج

انروا کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ۷؍ اکتوبر سے جاری جنگ کے دوران غزہ کو ایک ’غیر متعین‘ علاقے میں تبدیل کر دیا ہے۔ غزہ کا پورا علاقہ کھنڈر میں تبدیل ہوگیا ہے۔ لازارینی نے سلامتی کونسل کے سامنے ایک تقریر میں مزید کہا کہ اسرائیل غزہ میں ایجنسی کی سرگرمیاں ختم کرنا چاہتا ہے۔ ایجنسی کی شمالی غزہ کی پٹی میں امداد بھیجنے کی درخواستوں کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ کمشنر جنرل نے مزید کہا کہ ۷؍ اکتوبر سے اب تک ایجنسی کے ۱۷۸؍ ملازمین ہلاک ہو چکے ہیں۔ ۱۶۰؍ سے زیادہ ایجنسی کے ہیڈ کوارٹرز مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا متعدد ممالک اب بھی ایجنسی کو اپنی فنڈنگ معطل کر رہے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایجنسی کی فنڈنگ روکنے سے مالی استحکام متاثر ہورہا ہے۔ ایجنسی کی سرگرمیاں معطل کرنے سے انسانی بحران مزید گہرا ہو جائے گا اور قحط میں تیزی آ جائے گی۔ کمشنر جنرل نے سلامتی کونسل کے ارکان پر زور دیا کہ وہ ایجنسی کے کردار کو برقرار رکھنے کے لیے کام کریں۔ 
 ۲ء۸؍ ارب ڈالر کی فنڈنگ کی اپیل 
 اقوام متحدہ نے بدھ کو غزہ اور مغربی کنارے کے لیے ۲ء۸؍ ارب ڈالر کی فنڈنگ کی اپیل کر دی ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ اور مغربی کنارے کی ۳۱؍ لاکھ آبادی کے لیے فوری امداد کی ضرورت ہے، او سی ایچ اے کے مطابق شمالی غزہ کے بازاروں میں بنیادی غزائی اشیا کی شدید کمی ہے۔ اقوام متحدہ نے غزہ کی پٹی میں ان ۲۳؍ لاکھ فلسطینیوں کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کرائی ہے، جن کے متعلق ’غذائی عدم تحفظ‘ کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ وہ ۶؍ ماہ سے زیادہ کی شدید اسرائیلی بمباری اور ایک زمینی کارروائی کے بعد قحط کے خطرے سے دوچار ہیں۔ منگل کو غزہ شہر میں ایک پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فورسز کے میزائل حملے میں درجن سے زائد فلسطینیوں کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں، یو این ویب سائٹ کے مطابق دیر البلاح کے الاقصیٰ ہسپتال سے سامنے آنے والی ایک ویڈیو میں مغازی پناہ گزین کیمپ پر حملے کے بعد زخمی اور شہید ہونے والے بچوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ یو این آفس رابطہ برائے انسانی امور (اوچھا) کے مطابق شمالی علاقوں میں قحط آنے والا ہے اور مئی ۲۰۲۴ء کے درمیان کسی بھی وقت اس کے آنے کا امکان ہے، کیونکہ غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی بھوک کی تباہ کن سطح کا سامنا کر رہی ہے، بازاروں میں بنیادی غذائی اشیا کی کمی ہے اور ان کا انحصار امدادی راشن پر ہے۔ دوسری طرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطین کو مکمل ریاست کی رکنیت دینے کی درخواست پر کل ووٹنگ ہوگی۔ ادھر اسرائیلی فورسز کی جارحیت برقرار ہے۔ 
’فلسطین کو غزہ میں انسانی امداد پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے‘
 فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفی نے اقوام متحدہ کے کوآرڈی نیٹر برائے انسانی امور مہند ہادی کے ساتھ ملاقات کے دوران غزہ میں جاری تنازعہ کے درمیان اہم چیلنجوں پر تبادلۂ خیال کیا۔ مسٹر مصطفیٰ نے بدھ کے روز اجلاس کو بتایا کہ چیلنجوں میں ہنگامی امداد کے معیار اور مناسبیت کو یقینی بنانا غزہ میں فوری ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے امداد کی تقسیم اور ترسیل کے طریقۂ کار کو یقینی بنانا، نیز تنازعات کی وجہ سے درہم برہم ضروری خدمات کو برقرار رکھنا شامل ہے۔ انہوں نے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون کے ساتھ غزہ کے لیے انسانی امداد پر بھی بات چیت کی اور مغربی کنارے میں جارحیت روکنے کے لیے بین الاقوامی مداخلت پر زور دیا۔ مسٹر مصطفیٰ نے برطانیہ اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطین کے لیے روکے گئے فنڈز جاری کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤڈالیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت اور بین الاقوامی شناخت کے لیے فلسطین کی کوششوں کا اعادہ کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK