جنوب کے بعد اب شمالی لبنان بھی اسرائیلی فوج کے نشانے پر ،لبنانی وزیرخارجہ نے کہا کہ لبنان کی خودمختاری، سلامتی پر حملہ خطرناک ہے جو وسیع جنگ کا اشارہ ہے۔
EPAPER
Updated: September 21, 2024, 12:19 PM IST | Agency | Beirut
جنوب کے بعد اب شمالی لبنان بھی اسرائیلی فوج کے نشانے پر ،لبنانی وزیرخارجہ نے کہا کہ لبنان کی خودمختاری، سلامتی پر حملہ خطرناک ہے جو وسیع جنگ کا اشارہ ہے۔
اسرائیل فضائیہ کی جانب سے جنوبی لبنان کے ۷۰؍ سے زائد مقامات پر بمباری کی اطلاعات ہیں۔ خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے مس الجبل، طیبہ اور بلیدہ میں بمباری کی گئی ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے وادی بقا میں ۷۰؍ مقامات کو نشانہ بنایا ہے تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع سامنے نہیں آئی۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے حزب اللہ پر حملے جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ فضائی حملوں میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ دوسری جانب لبنانی وزیرصحت نے کہا ہے کہ لبنان میں مواصلاتی آلات میں دھماکوں میں جاں بحق افراد کی تعداد ۳۷؍ ہوگئی ہے۔ ملک بھرمیں حملوں کی دو لہروں میں مجموعی طور پر۳۷؍ افراد جان کی بازی ہار گئے، حملوں میں زخمی ہونے والوں میں ۲۸۷؍ افراد کی حالت تشویشناک ہے۔
پیجراورواکی ٹاکی حملوں کے بعد فضائی کارروائی کے پر لبنانی وزیرخارجہ عبداللہ حبیب نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے، انہوں نے کہا کہ لبنان کی خودمختاری، سلامتی پر حملہ خطرناک ہے جو وسیع جنگ کا اشارہ ہے، لبنان میں مسافروں کے طیارے میں پیجر اور واکی ٹاکی لے جانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ لبنان میں مواصلاتی آلات میں دھماکوں کے بعد حزب اللہ نے جوابی کارروائی کی ہے، حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل پر میزائل داغے گئے، جس سے کم ازکم۸؍ اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے۔ کشیدہ صورتحال کے سبب لبنان سرحد پر رہنے والے ایک لاکھ۲۰؍ ہزار شہریوں نے اپنا گھر چھوڑدیا ہے، لبنان نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل سے اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے اقدامات کی اپیل کی ہے۔ لبنانی وزیراعظم نجیب میقاتی کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے ٹھوس مؤقف اختیار کرے، یہ معاملہ صرف لبنان کا نہیں بلکہ پوری انسانیت کا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:سرکار کی نظر دیگر اقلیتی طبقا ت کی جائیدادوں پر بھی ہے!
مزاحمتی اتحاد اسرائیل کودندان شکن جواب دے گا: ایران
ایران کے پاسداران انقلاب نےاسرائیل کوانتباہ دیا ہے کہ لبنان میں ہزاروں ڈیوائسز کے پھٹنے کے بعد اسے ’’مزاحمتی اتحاد کی طرف سے دندان شکن جواب‘‘دیا جائے گا۔ ایران کے سرکاری میڈیا کی طرف سے پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل حسین سلامی نے حزب اللہ کے لیڈر حسن نصر اللہ کے نام ایک پیغام میں کہا، ’’اس طرح کی دہشت گرد کارروائیوں کا، جو بلاشبہ صیہونی حکومت کی مایوسی اور پے درپے ناکامیوں کی وجہ سے ہیں، جلد ہی مزاحمتی محاذ کی جانب سے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ ‘‘ ایران کے زیرقیادت مزاحمتی محاذ میں مشرق وسطیٰ میں تہران کے حمایت یافتہ گروہ شامل ہیں، جن میں لبنان کا حزب اللہ، گروپ، یمن کے حوثی باغی، اور عراق کے مسلح گروپوں کے ساتھ ساتھ حماس شامل ہیں۔
دھماکوں کا قصاص لیا جائے گا، حسن نصراللہ کاانتباہ
حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ پیجر اور واکی ٹاکی حملے کرکے اسرائیل نے تمام ’سرخ لکیریں ‘ عبور کرلی ہیں اور ان حملوں کو جنگی جرائم یا اعلان جنگ تصور کیا جا سکتا ہے۔ حسن نصر اللہ نے نامعلوم مقام سے ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں سیکوریٹی اور فوجی تناظر میں ایک بڑا دھچکا لگا ہے جس کی ہماری اس مزاحمتی تحریک اور لبنان کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے قتل، نشانہ بنانے اور جرائم کی شاید دنیا میں کوئی مثال موجود نہ ہو۔ حسن نصراللہ نے کہا کہ حملوں کو جنگی جرائم یا اعلان جنگ تصور کیا جا سکتا ہے، انہیں کچھ بھی کہا جا سکتا ہے، یقیناً دشمن کا ارادہ یہی تھا۔ جیسے ہی حسن نصراللہ کے خطاب کی نشریات شروع ہوئیں تو لبنان پر اسرائیلی جنگی طیارے پرواز کرنے لگے جن کی آوازوں نے بیروت کو ہلا کر رکھ دیا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اسکے جنگی طیاروں نے جمعرات کی شب جنوبی لبنان پر حملہ کیا۔