شام کافضائی دفاع کانظام تباہ کردینے کےبعد تل ابیب کی نظر میں یہ ایک موقع ہے کہ وہ شامی حدود کو غیر قانونی طور پر استعمال کرکے تہران کو نشانہ بنائے۔
EPAPER
Updated: December 15, 2024, 12:06 PM IST | Agency | Tel Aviv
شام کافضائی دفاع کانظام تباہ کردینے کےبعد تل ابیب کی نظر میں یہ ایک موقع ہے کہ وہ شامی حدود کو غیر قانونی طور پر استعمال کرکے تہران کو نشانہ بنائے۔
شام میں اقتدار کی تبدیلی کے موقع پر پیدا ہونے والے حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہاں فوجی تنصیبات کو نیست ونابود کردینے کےبعد اسرائیل اسے ایران پر حملے کیلئے موقع کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے دفاعی حکام ا س خیال کے حامی ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں انتہائی تیزی سے آنےو الی تبدیلیاں، حزب اللہ کاکمزور ہوجانا، شام کی حکومت کا گرنا اور اسرائیلی حملوں میں وہاں کے فضائی دفاع کو ناکارہ بنا دیا جانا تل ابیب کیلئے شامی فضائی حدود کو استعمال کرتے ہوئے ایران پرحملے کا سنہری موقع فراہم کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:غزہ، شام، سوڈان میں عوام کو بھکمری کا سامنا، ڈبیلو ایف پی کو فنڈنگ کی شدید کمی
اسرائیلی فوج کسی بھی کارروائی کیلئے الرٹ
اخبار کے مطابق اس پس منظر میں اسرائیل نے اپنی فوجوں کو ایران پر کسی بھی وقت ایسے کسی حملے کیلئے تیار رہنے کی ہدایت دی ہے۔ امریکہ اور تل ابیب ان اندیشوں میں مبتلا ہیں کہ ایران نیوکلیائی ہتھیاروں کی تیاری کے بہت قریب پہنچ چکاہے۔ صہیونی ریاست نہیں چاہتی کہ خطہ میں اس کے علاوہ کسی اور ملک کے پاس نیوکلیائی ہتھیار ہوکیوں کہ اس صورت میں طاقت کا توازن اس کے حق میں نہیں رہ جائےگا۔ اسرائیلی حکام نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ ایسے وقت میں جبکہ شام میں ایران حامی حکومت گر چکی ہےا ور حزب اللہ بھی کمزور ہوا ہے،ایران اپنے دفاع کو مضبوط کرنے کیلئے اپنے نیوکلیائی پروگرام پر اور بھی زیادہ تیزی سے پیش رفت کرےگاا ور جلد از جلد نیوکلیائی بم بنالینے کی کوشش میں لگ گیا ہوگا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایران مسلسل یہ صفائی پیش کررہاہے کہ اس کا نیوکلیائی پروگرام پُرامن مقاصد کیلئے ہے۔
شامی فضائی حدود پر اسرائیلی بالادستی
ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ایئر فورس (آئی اے ایف) نے کہا ہے کہ ایک دہائی تک ایران حزب اللہ کو ہتھیاروں کی سپلائی کیلئے شام کی فضائی حدود کا استعمال کرتا رہا ہے لیکن اب جبکہ اسرائیل نے شام کے فضائی دفاع کے نظام کو ۸۵؍ فیصد تک تباہ کردیا ہے، شام کی فضائی حدود پر تل ابیب کی بالادستی قائم ہو گئی ہے۔ فوجی حکام کےمطابق یہ فضائی بالادستی ایران پر حملے کیلئے استعمال کی جاسکتی ہے کیوں کہ اسرائیل اگر شام کی فضائی حدود کو استعمال کرتے ہوئے ایران پر حملہ کرتا ہے توشام کی جانب سے ایسے کسی حملے کو راستے میں ناکام بنانے کا خطرہ نہ کے برابر ہے۔اسرائیل نے اپنے حملوں میں شام کے ۴۷؍ راڈار سسٹم اور ۱۰۷؍ ایئر ڈیفنس مراکز کو تباہ کردیاہے۔ اس نے شام میں موجود درمیانی اور لمبی دوری کی میزائلیں بھی تباہ کردی ہیں جن میں سے زیادہ تر روسی ساخت کی تھیں۔ شام کا دفاعی نظام مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے بعد سب سےطاقتور سمجھا جاتا تھا۔