ڈبلیو ایف پی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے کہا کہ ’’سوڈان اور غزہ میں شہری انسانی امداد کی ترسیل میں شدید کمی ہونے کے سبب بھکمری کا سامنا کر رہے ہیں۔‘‘انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ جنگ زدہ خطوں میں انسانی امداد کی ترسیل کیلئے مزید عطیہ فراہم کریں۔
ڈبلیو ایف پی کے ڈپٹی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے کہا کہ ’’ڈبلیو ایف پی مشرقی وسطیٰ اور سوڈان میں جنگ زدہ خطوں کا دورہ کر رہا ہےا ور وہاں دسیوں ہزاروں افراد سے ملاقات کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو غذا کی مانگ کر رہے ہیں اور جنگ کی وجہ سے پھنس گئے ہیں۔‘‘ڈبلیو ایف پی کے نمائندے کارل سکاؤ نے روم پر مبنی ایک ایجنسی کے ساتھ انٹرویو میں کہا کہ ’’ایجنسی فنڈنگ کی وجہ سے ان افراد کی مدد بھی نہیں کر رپارہی ہے جن کی مدد ہم کر سکتے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ’’جو کچھ ہمارے بس میں تھا ہم نے کیا‘‘، شام میں اسد حکومت کی بے دخلی پر خامنہ ای کا بیان
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ڈبلیو ایف پی فنڈنگ کیلئے مسلسل کام کر رہی ہے جن میں نجی سیکٹر سے رابطہ قائم کرنا بھی شامل ہے۔یہ ہمارے لئے بہت مشکل مرحلہ ہے۔چیزیں مشکل ہوتی جارہی ہیں اور فنڈنگ میں اضافہ نہیں ہورہا ہے۔‘‘
شام میں تیرہ سال بعد شہریوں کی پریشانی ختم ہوئی ہے۔ تصویر: ایکس
سیریا کا بحران
سیریامیں ۱۳؍ سال بعد خانہ جنگی ختم ہونے کے بعدتارکین وطن افراد نے اپنے ملک لوٹناشروع کای ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’شام میں ۳؍ ملین سے زائد افراد کو شدید ناقص تغذیہ اور بھوک کا سامنا ہے۔‘‘ایجنسی فنڈنگ کی کمی کے سبب صرف ۲؍ ملین افراد کوغذا فراہم کر پا رہی ہے۔ سکاؤ نے مزید کہا کہ ’’یہ بحران بہت بڑا ہے اور حالات آہستہ آہستہ مزید بدترین ہوتے جارہے ہیں۔‘‘
غزہ فلسطینیوں کیلئے جہنم بن گیا ہے۔ تصویر: ایکس
غزہ کے حالات
انہوں نے کہا کہ ’’شمالی غزہ کے حالات تباہ کن ہیں اور ہم جنوبی غزہ کے تعلق سے تشویش میں ہیں کیونکہ وہاں ساحل کے قریب بسنے والے افراد موسم سرما کے سبب مشکلات میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یو این کاانسانی قافلہ شمالی غزہ، جن میں غزہ شہر بھی شامل ہے، پہنچا تھا جہاں یو این کے مطابق ۳؍ لاکھ افراد نے پناہ لی ہوئی ہے۔‘‘
سکاؤ کے مطابق ’’ڈبلیو ایف پی نے جون، جولائی اور ستمبر میں ۲ء۱؍ملین افراد کی مدد کی تھی۔ اکتوبر اور نومبر میں ہم اس تعداد میں سے صرف ایک تہائی افراد کی مدد کر پائے تھے جن میں ۴؍ لاکھ فلسطینی شامل ہیں۔ اسی دوران غزہ میں موسم سرما کے دوران استعمال کی جانے والی اشیاء بہت کم تعداد میں پہنچ پائی ہے ۔‘‘
سوڈان میں دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران
سوڈان میں ۲۵؍ ملین افراد کو شدید ناقص تغذیہ کا سامنا ہے جبکہ دارفور کے زم زم کیمپ میںبھکمری کی تصدیق کی گئی ہے۔ سکاؤ نے کہا کہ گزشتہ متعدد ماہ میں خوراک فراہم کرنے کی کوشش ناکام ہورہی ہے۔موسم سرما کے آخر میں سڑکیں خشک ہورہی ہیں۔ ڈبلیو ایف پی ’’اس سے کئی زیادہ خوراک فراہم کر سکتا ہے لیکن فنڈنگ کی کمی ہے۔‘‘سکاؤ نے مزید کہا کہ ’’ہم نےاس ماہ ۶ء۲؍ ملین افراد تک رسائی حاصل کی ہے۔‘‘ انہوں نے زور دیا کہ عالمی برادری سوڈان کے بحران کو ختم کرنے کیلئے جدوجہد کرے ۔‘‘ یاد رہے کہ اسرائیلی مظالم کے سبب اب تک ۴۴؍ہزار سے زائد فلسطینیوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
سوڈان میں ہیضہ کی وباء تیزی سے پھیل رہی ہے۔ تصویر: ایکس