• Thu, 14 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اسرائیل کی ہٹ دھرمی، کہا:غزہ میں جو کچھ کیا، قانون کے مطابق کیا

Updated: May 18, 2024, 9:53 AM IST | Agency | Geneva

عالمی عدالت انصاف میں اپنے دفاع میں کہا کہ جنوبی افریقہ نے الزام لگاتے ہوئے حقائق اور پیچیدہ صورتحال کومدنظر نہیں رکھا۔ اس نے حماس کے فراہم کردہ جھوٹ پر مبنی اعدادوشمار پیش کئے۔

Israel presented arguments in its defense at the International Court of Justice on Friday. Photo: INN
اسرائیل نے جمعہ کوعالمی عدالت انصاف میں اپنے دفاع میں دلائل پیش کئے۔ تصویر : آئی این این

دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف میں دوسرے روز جمعہ کوغزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی خلاف جنوبی افریقہ کی درخواست پر سماعت دوبارہ شروع ہوئی جس میں اسرائیلی وکلاء نے دلائل پیش کئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی عدالت انصاف کے صدر نواف سلام نے جمعہ کی سماعت پر افتتاحی خطاب کے بعد اسرائیل کے نمائندوں کو جنوبی افریقہ کے دلائل کے جواب میں اپنا موقف پیش کرنے کی دعوت کی۔ اسرائیلی نائب اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ اسرائیل حماس کے ساتھ جنگ لڑ رہا ہے، نسل کشی نہیں کر رہا، مسلح تصادم نسل کشی کے مترادف نہیں۔ 
 اسرائیل کے ڈپٹی اٹارنی جنرل برائے انٹرنیشنل لاء گیلاد نوام نے دفاع میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر نسل کشی کا الزام لگاتے ہوئے حقائق اور پیچیدہ صورت حال کو مدنظر نہیں رکھا۔ جنوبی افریقہ نے حماس کے فراہم کردہ جھوٹ پرمبنی اعداد وشمار پیش کئے۔ اسرائیلی نمائندے نے کہا کہ آج میں یہی حقائق اور درست صورتحال عدالت کے سامنے پیش کروں گا۔ جنوبی افریقہ نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں متعصبانہ اور جھوٹ پر مبنی اعداد و شمار پیش کئے جو انھیں حماس نے فراہم کئے تھے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ کم سے کم شہری سہولیات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہوئے اسرائیل غزہ اور فح میں کارروائیاں بین الاقوامی قانون کے مطابق کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رفح حماس کے کارکنوں کا گڑھ ہے، رفح میں زیرزمین پیچیدہ نظام میں ۷۰۰؍ ٹنل شافٹ شامل ہیں، زیر زمین۵۰؍ٹنل شافٹ ہتھیاروں کی اسمگلنگ کیلئے استعمال ہوتی ہیں، یرغمالوں اور حماس کے کارندوں کی مصر منتقلی کیلئے بھی ٹنل شافٹ استعمال ہوتی ہیں، دفاع کا حق اسرائیل کا موروثی حق ہے جیسا کہ کسی بھی ریاست کا ہے۔ گلیڈ نوم نے کہا کہ اسرائیل نے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے کام کیا ہے، حماس نے شہریوں کے تحفظ کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کی ہے، جنوبی افریقہ کا رفح سے انخلاء کا مطالبہ حماس کی حمایت کو ظاہر کرتا ہے، جنوبی افریقہ کو سچائی میں دلچسپی نہیں، نہ ہی قانون یا انصاف میں دلچسپی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: جنوبی افریقہ: عمارت حادثہ میں بچاؤ مہم کے خاتمے کا اعلان، ۳۳؍ ہلاکتوں کی تصدیق

اسرائیلی وزارت خارجہ نے اس سلسلے میں ایک بیان بین الاقوامی عدالت انصاف میں پیش کیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل شہری سہولتوں کو بھی کم سے کم نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ 
اسرائیل نے بین الاقوامی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا ہے کہ جنوبی افریقہ کے عدالت کے غلط استعمال کی روش کو روکے اور اسرائیل کے خلاف درخواست کو مسترد کر دے۔ 
 واضح رہے کہ سماعت میں جنوبی افریقہ کے سفیر ووسیموزی میڈونسیلا نے اسرائیل پر عالمی عدالت انصاف کے سابقہ احکامات اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ہدایات کو نظر انداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ گزشتہ عدالتی سماعت میں واضح احکامات کے باوجود اسرائیل نے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھی ہے اور غزہ کے جنوبی شہر رفح میں یہ ہولناک مرحلے پر پہنچ گئی۔ 
 جنوبی افریقہ کے نیدر لینڈ میں سفیر نے اپنے دلائل میں مزید کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ کو صفحہ ہستی سے مٹادیا اور جب فلسطینیوں نے رفح میں پناہ لی تو اب وہاں بھی کارروائیاں کر رہا ہے۔ عالمی عدالت کو اسرائیل کی نسل کشی روکنے کیلئے بہت کچھ کرنا ہوگا۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ عالمی عدالت انصاف نے گزشتہ سماعت میں اسرائیل کو نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے کے اقدامات پر عمل درآمد کا حکم دیا تھا لیکن اسرائیل نے جان بوجھ کر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی۔ 
 جنوبی افریقہ کی وکیل بلینی نیگھرالیگ نے عالمی عدالت انصاف سے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تھاکہ یہ فلسطینیوں کے پاس آخری موقع ہے لہٰذا عدالت اپنے پرانے احکامات پر عملدرآمد کرواتے ہوئے نیا حکم بھی جاری کرے۔ اسی طرح عالمی عدالت میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی کرنے والے ماہر قانون پروفیسر وان لو نے بھی کہا تھا کہ رفح میں اسرائیل کی کارروائیاں خوفناک ہیں اور پناہ گزینوں کیلئے رفح کو بھی غزہ کی طرح کھنڈر بنایا جا رہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK