• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جنوبی افریقہ: عمارت حادثہ میں بچاؤ مہم کے خاتمے کا اعلان، ۳۳؍ ہلاکتوں کی تصدیق

Updated: May 17, 2024, 9:50 PM IST | Cape Town

جنوبی افریقہ نے منہدم عمارت پر امدادی سرگرمیوں کے خاتمے اور۳۳؍ ہلاکتوں کی قطعی تعداد کا اعلان کیا۔ حکام نےاس سانحہ کو ملک کا بد ترین واقعہ قرار دیا ہے۔ اور اس حادثہ کی مکمل تحقیقات کرکےخاطیوں کو سزا دینےکے عزم کا اظہار کیا ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

جنوبی افریقہ میں منہدم عمارت کے ملبے میں پھنسے لاپتہ تعمیراتی کارکنوں کو تلاش کرنے کیلئےایک جامع ریسکیو آپریشن تقریبا دو ہفتوں کے بعد جمعہ کواختتام پذیر ہوا، اور حکام نے اعداد و شمارپر نظر ثانی کرکے اعلان کیا کہ اب انہیں یقین ہے کہ مزید کوئی لاپتہ نہیں ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ جنوبی افریقہ کے جنوبی ساحل پر جارج شہر میں زیر تعمیر پانچ منزلہ عمارت کے گرنے سے ۳۳؍مزدور ہلاک ہو گئے۔ اس سے قبل حکام نے کہا تھا کہ ۱۹؍مزدور ابھی تک لاپتہ ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ وہ زیر تعمیر عمارت کے ملبے میں دبے ہوئے ہیں جو ۶؍مئی کو گر کر تباہ ہو گئی تھی۔ 
لیکن جیسے ہی ریسکیو عملے اور دیگر اہلکاروں نے جمعے کو کنکریٹ منتقل کرنے اور ملبے کو صاف کرنے کا کام مکمل کیا، حکام نے کہا کہ اب انہیں یقین ہے کہ عمارت گرنے کے وقت کل ۶۲؍تعمیراتی کارکن اس جگہ پر موجود تھے، نہ کہ ۸۱؍جیسا کہ اس سے پہلے اعلان کیا گیا تھا۔ حکام نے بتایا کہ یہ نتیجہ عمارت ساز کمپنی، پولیس اور معلومات کے دیگر ذرائع سے مزید مشاورت کے بعد سامنے آیا۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ اب تمام کارکنوں کاشمار کیا جا چکا ہے ان میں ۳۳؍ مردہ اور۲۹؍ بچالئے گئے، مرنے والوں میں سے ۲۷؍مرد اور چھ خواتین ہیں۔ یہ سانحہ جنوبی افریقہ کی بدترین حادثوں میں سے ایک تھا۔ 

جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے جمعرات کو منہدم ہونے والی عمارت کا دورہ کیا تاکہ متاثرین کے اہل خانہ، ہنگامی کارکنوں اور دیگر افراد کے لیے مدد کا اعلان جا سکے جو ۲۵۰؍گھنٹے سے زیادہ وقت سے جائے وقوع پر موجود تھے، رات دن کام کر رہے تھے اور زندہ بچ جانے والوں کو ڈھونڈنے اور بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔ متاثرین میں سے پانچ کو عمارت سے زندہ نکال لیا گیا لیکن بعد میں وہ اسپتال میں دم توڑ گئے جبکہ دس افراداسپتال میں زیر علاج ہیں۔ ۱۰۰۰؍سے زیادہ ہنگامی عملہ، بچائو کارکن، رضاکار اور دیگر اہلکار تلاش کی مہم کا حصہ تھے۔ 
گرنے والے ہزاروں ٹن کنکریٹ کے درمیان زندہ رہنے کی کچھ نا قابل یقین کہانیاں بھی ہیں جن میں ایک شخص شامل ہے جو چھ دن تک بغیر خوراک اور پانی کے پھنسے رہنے کے بعد زندہ پایا گیا۔ امدادی کارکنوں نے کہا کہ اسے ناقابل یقین حد تک معمولی چوٹیں آئی ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ انتظامیہ نے جنگ میں ہلاک ۱۰۰؍ سے زائد ماہرین تعلیم و محققین کی فہرست جاری کی

حکام نے کہا کہ جیسے ہی ریسکیو آپریشن ختم ہوگا، عمارت کو منہدم ہونے کی تحقیقات کے لیے قومی محکمہ روزگار اور محنت کے حوالے کر دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ کئی دیگر تحقیقات ہوں گی۔ صوبائی حکومت کے سربراہ، مغربی کیپ کے پریمیئر ایلن وِنڈ نے کہا’’یہ ایک تباہ کن سانحہ تھا۔ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کیا ہوا ہے اور حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے کیا اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اس کے علاوہ ہم ان لوگوں کو پکڑنے کیلئے جو کچھ بھی کر سکتے ہیں کریں گے جن کا احتساب ہونا چاہیے۔ بہت سے کارکنان موزمبیق، زمبابوے اور ملاوی کے غیر ملکی شہری تھے۔ عمارت کے ذمہ دار تعمیراتی ٹھیکیداروں کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور تحقیقات کی جائیگی کہ آیا وہ حفاظتی معیارات پر عمل پیرا تھے۔ عمارت جولائی یا اگست میں مکمل ہونی تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK