• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ممبئی میں جلوس عید میلاد النبیؐ ۱۸؍ ستمبر کو نکالنے پراتفاق

Updated: September 09, 2024, 10:34 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

خلافت ہاؤس میں  منتظمین، سماجی خدمت گار، سیاسی لیڈران اور علماء نے ایک زبان ہوکر تجویز کی تائید کی، سرکاری تعطیل بھی ۱۸؍ ستمبر کو دینے کا مطالبہ۔

Moin Mian addressing the meeting held at Khilafat House on Saturday while important political and social figures are also present. Photo: INN
سنیچر کو خلافت ہاؤس میں ہونےوالی میٹنگ سے معین میاں خطاب کرتے ہوئے جبکہ اہم سیاسی اور سماجی شخصیات بھی موجود ہیں۔ تصویر : آئی این این

جلوس عید میلادالنبیؐ کے تعلق سے خلافت ہاؤس میں سنیچر کو دوبارہ ہونے والی مشاورتی میٹنگ میں بھی اس بات پر اتفاق کیاگیا کہ جلوس ۱۸؍ ستمبر کو نکالا جائے۔ میٹنگ میں منتظمین، سماجی خدمت گار، سیاسی لیڈران، علماء، ائمہ اور الگ الگ علاقوں کے نمائندے موجود تھے جنہوں  نے بیک زبان ۱۸؍ ستمبر کو جلوس نکالنے کی تجویز کی تائید کی۔ اس سال بھی چونکہ عید میلادالنبی ؐ اور گنپتی ایک ہی تاریخ کو آرہی ہےاس لئے شرکاء نے اس بات سے اتفاق کیا کہ اختلاف اور ٹکراؤ سے بچنے کیلئے بہتر حل یہی ہے کہ جلوس ۱۸؍ ستمبر کو نکالا جائے۔ اس سے قبل بھی ایسا ہوچکا ہے جب عید میلادالنبی ؐ کا جلوس گنپتی کے ایک دن بعد نکالا گیا اور یہ فیصلہ ذمہ داران نے کسی کے دباؤ میں ‌نہیں بلکہ اتفاق رائے سے کیا تھا۔ اس پہل کو سراہا گیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے:نیتن یاہو کیخلاف ۵ء۷؍لاکھ افراد سڑکوں پر اُترے

میٹنگ میں کس نے کیا کہا
  کانگریس کے سینئر لیڈر محمد‌ عارف نسیم‌ خان نے واضح  کیا کہ ’’ ہم سب۱۸؍ ستمبر کو جلوس پولیس کے دباؤ میں نہیں بلکہ برادران وطن کے تہوار کے پیش نظر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے پیش نظر نکال رہے ہیں۔ ‘‘ رکن اسمبلی امین پٹیل نے کہا کہ’’ وزیر اعلی سے ملاقات کی جائے گی اور ان سے درخواست کی جائے گی کہ عید میلاد کی سرکاری چھٹی۱۶؍ کے بجائے۱۸؍ستمبر کو کی جائے۔ ‘‘ با با صدیقی، ذیشان صدیقی اور نسیم صدیقی وغیرہ نے بھی اس کی تائید کی ہے۔ چھٹی تبدیل کرنے کیلئےمحمد عارف نسیم خان نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے، نائب وزرائے اعلیٰ دیویندر فرنویس اور اجیت پوار کو مکتوب بھی روانہ کیا ہے۔ ‌سابق رکن اسمبلی وارث پٹھان نے کہا کہ ہم سب مل کر بہتر انداز میں جلوس نکالیں اور میٹنگ میں سب کی باتیں سننی چاہئے تاکہ مختلف آراء سامنے آسکیں۔ ‌ مولانا سید معین‌الدین اشرف عرف معین میاں نے کہا کہ’’ ہم جلوس بہتر طریقے سے نکالیں اور سرکار دوعالمؐ کی تشریف آوری کے موقع پر غرباء مساکین اور ناداروں کی خبرگیری کریں اور غیر شرعی امور سے بچیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ’’اس طرح جلوس نکالا جائے جس سے اچھا تاثر عام‌ ہو۔ انہوں نے اختلاف رائے رکھنے والوں کو قرآن کی روشنی میں نصیحت کی۔ ‘‘ سرفراز آرزو نے کہا کہ’’ ہم سب کی کوشش ہوگی کہ مقررہ تاریخ کووقت کی پابندی کے ساتھ جلوس نکالا جائے۔ اس دفعہ مہمان خصوصی نگینہ حلقے سے رکن پارلیمنٹ چندر شیکھر آزاد ہوں گے اور قیادت مولانا سید ولی اشرف کریں گے۔ ‘‘ 
 مولانا امان اللہ رضا، مولانا خلیل الرحمن نوری، ‌ اور مولانا‌ ولی اللہ سبحانی وغیرہ نے بھی مختصر اظہار خیال کیا اور اس مبارک موقع پر امور خیر کی دعوت دی۔ 
 آج پولیس کے ساتھ میٹنگ
 میٹنگ میں بائیکلہ اور مدن پورہ کے کچھ نوجوان مصر تھے کہ جلوس۱۹؍ ستمبر کو نکالا جائے۔ ان کا جواز تھا کہ تیاری کیلئے وقت کم ملتا ہے، گاڑیاں اور ساؤنڈ سسٹم نہیں ملتا اور اسٹیج بنانے کا بھی موقع نہیں ملتا۔ انہوں  نے یہ نشاندہی بھی کی کہ گزشتہ سال کچھ اسٹیج پولیس نے کھلوا دیئے تھے۔ ان شکایات پر بتایاگیا کہ پیر کو پولیس کے ساتھ میٹنگ ہونی ہے جس میں  ان مسائل کو پیش کیا جا سکتا ہے۔ اس موقع پر بائیکلہ پولیس کی سینئر اور دیگر افسران بھی نگرانی کے لئے موجود تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK