Updated: October 11, 2024, 9:42 PM IST
| Milan
سویڈن سے تعلق رکھنے والی نو عمر ماحولیاتی رضاکار گریٹا تھنبرگ نے اٹلی کے شہر میلان میں منعقد فلسطین حامی جلوس میں شرکت کی، انہوں نےاسرائیل کو نسل کشی کا مرتکب قرار دینے کے ساتھ ہی اقوام عالم کی خاموشی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، اس کے علاوہ جرمنی کی پولیس پر فلسطین حامیوں کو دھمکانے اور ان کی آواز کو دبانے کا الزام عائد کیا۔
مشہور ماحولیاتی رضاکار گریٹا تھنبرگ ( مرکز)۔ تصویر ایکس
سویڈن سے تعلق رکھنے والی مشہور ماحولیاتی رضاکار گریٹا تھنبرگ نے جمعہ کومیلان میں منعقد موسمیاتی تبدیلی اور فلسطین حامی ریلی میں شرکت کی۔ انہوں نے یہ شرکت جرمنی میں ایک احتجاج کے دوران اسرائیل پر تنقید کے ایک دن بعد کی۔ اٹلی کے شہر میں منعقد اس پر امن ریلی میں ۱۰۰۰؍ سے زائد نو عمروں نے شرکت کی، جس کا انعقاد فرائڈے فار فیوچر، موسمیاتی تبدیلی تحریک نامی تنطیم نے کیا تھا۔ جلوس کے آگے چلتی گریٹا تھنبرگ نے فلسطینی مزاحمت کی علامت کفیہ پہنا تھا، اس جلوس کے شرکاء جھنڈا لہرا رہے تھے، بینر اٹھا رکھے تھے ساتھ ہی موسیقی پر رقص بھی کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھئے: لبنان میں پناہ گزینوں کے کیمپ پر اسرائیل کا بہیمانہ حملہ،۶؍ افراد جاں بحق
۲۱؍ سالہ گریٹا تھنبرگ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’’ فلسطینی ایک دہائی سے ایک قابض حکومت کے ماتحت گھٹن کے ساتھ جی رہے ہیں، اور گزشتہ ایک سال سے اسرائیل کے ذریعے براہ راست نشر کئے جا رہی نسل کشی پر تمام عالم نے فلسطینیوں کو دوبارہ تنہا چھوڑ دیا ہے۔‘‘ اپنی تقریر میں گریٹا تھنبرگ نے عالمی حدت کو ہتھیاروں کی صنعت سے مربوط کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ موسمیاتی انصاف کی لڑائی ایندھن کی صنعت کے خلاف لڑائی ہے، بالکل اسی طرح جیسے یہ ہتھیاروں کی صنعتوں، عسکریت پسندی اور قدرتی وسائل کے زیادہ سے زیادہ نکالنے کے خلاف لڑائی ہے۔‘‘
جرمن پولیس نے منگل کو ایک فلسطینی حامی احتجاجی کیمپ کو بند کر دیا جس نے تھنبرگ کو پیرکو برلن میں حماس کے حملے کی برسی کے موقع پر ایک ریلی میں شرکت کے بعد مدعو کیا تھا، جس کا اختتام پولیس سے جھڑپوں کے ساتھ ہوا۔تھنبرگ نے جرمن پولیس پر مظاہرین کو دھمکانے اور خاموش کرنے کا الزام عائد کیا۔اس جلوس میں شامل ۱۷؍ سالہ صوفیہ پیرس نے کہا کہ ’’ مظاہرے ہی ہمارے آخری ہتھیار ہیں، اس نا انصافی کے خلاف جو ہمارے ساتھ ہو رہی ہے۔‘‘