• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اٹلی، نیدرلینڈ، سوئزرلینڈ اور سویڈن کانیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا اعلان

Updated: November 23, 2024, 2:31 PM IST | Hague

یوروپی یونین نے فیصلے کی تائید کی ،برطانوی وزیراعظم نے حمایت کی ۔ آئرلینڈ نے اسے اہم اور سنجیدہ قدم کہا ۔ جنوبی افریقہ ، اردن ، تر کی ،فلسطینی اتھاریٹی اور اقوام متحدہ کی جانب سے خیرمقدمـ

Israeli Prime Minister Netanyahu and former Defense Minister Yof Galant. Photo: INN
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور سابق وزیردفاع یوآف گیلانت۔ تصویر: آئی این این

 عدالت انصاف کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم اور سابق وزیر دفاع یوآف گیلانت کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات کی تحقیقات جاری ہےجس کے تحت ان کے خلاف   گرفتاری کا وارنٹ بھی جاری کیا گیا ہے۔یہ مقدمہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں کی جانے والی کارروائیوں کے حوالے سے ہے، جس پر عالمی سطح پر تنازعات اور تحقیقات جاری ہیں۔یہ پیش رفت اسرائیل کیلئے ایک سنگین سیاسی اور سفارتی چیلنج بن سکتی ہے کیونکہ کئی ممالک اس حوالے سے عالمی  عدالت انصاف کے احکام کی حمایت کررہے ہیں۔ کئی ممالک نے کھل کر کہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پرنیتن یاہو کو گرفتار کرلیں گے۔
’’نیدرلینڈ عالمی عدالت کا احترام کرتا ہے‘‘
نیدرلینڈ کے وزیرخارجہ کیسپر ویلڈکیمپ نے عالمی عدالت کے فیصلے کا احترام کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل کے وزیراعظم  نیتن یاہو ہماری سرزمین پر پاؤں رکھتے ہیں تو انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔ نیدرلینڈ کے نشریاتی ادارے ’این او ایس‘ سے جاری بیان کے مطابق کیسپر ویلڈکیمپ نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ نیدرلینڈ عالمی عدالت کے اس فیصلے کا احترام کرتا ہے جس میں اسرائیلی وزیراعظم  نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر وہ ڈچ سرزمین پر پہنچتے ہیں تو وہ گرفتار ہوجائیں گے۔  یہی اصول اسرائیل کے سابق وزیردفاع یوآف گیلانت اور حماس کے رہنما محمد ضیف ابراہیم پر بھی لاگو ہوتا ہے جنہیں عالمی عدالت نے گرفتارکرنےکا وارنٹ جاری کیا ہے۔کیسپر ویلڈکیمپ نے زور دیا کہ نیدرلینڈ کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ غیرضروری تعلقات ختم کردیئے جائیں گے کیونکہ اسرائیل کے اعلیٰ عہدیدارغزہ میں انسانیت کے خلاف جرم اور جنگی جرائم کے مرتکب ہوگئے ہیں۔
’’نیتن یاہو کو گرفتار کرنا اٹلی کی قانونی ذمہ داری ہوگی‘‘
عالمی  عدالت کے اسرائیلی وزیر اعظم  نیتن یاہو کے خلاف جنگی جرائم کے الزام میں گرفتاری  کے وارنٹ  جاری کرنے کے اس فیصلے کے بعد اطالوی وزیر دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر نیتن یاہو اٹلی میں داخل ہوئے تو انہیں گرفتار کرنا اٹلی کی قانونی ذمہ داری ہوگی۔
سویڈن کے وزیر خارجہ ماریا مالمر سٹینرگارڈ نے کہا کہ سویڈن اور یورپی یونین  عدالت کے اہم کام کی حمایت کرتے ہیں اور اس کی آزادی اور سالمیت کی حفاظت کرتے ہیں ۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ سویڈش قانون نافذ کرنے والے حکام سویڈن کی سرزمین پر آئی سی سی کے وارنٹ پر گرفتاری کا فیصلہ کرتے ہیں۔
سوئزرلینڈمیں سوئس فیڈرل آفس آف جسٹس نے کہا کہ وہ روم کے قانون کے تحت آئی سی سی کے ساتھ تعاون کرنے کا پابند ہے ۔ اس لئے نیتن یاہو، گیلانت یا دیگر کو گرفتار کرنا پڑے گا۔ اگر وہ سوئزرلینڈ میں داخل ہوئے ۔
 کنیڈا کےوزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ’’یہ واقعی اہم ہے کہ ہر کوئی بین الاقوامی قانون کی پابندی کرے۔ کنیڈا بین الاقوامی عدالتوں کے فیصلوں کی پابندی کرے گا۔
یورپی یونین نے عالمی عدالت کے فیصلے کی تائید کی 
 یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بوریل نے عالمی عدالت کے فیصلے کے بارے میں کہا ہے کہ عدالتی فیصلے پر عمل کیا جانا چاہئے ۔جنگی جرائم سے متعلق یہ سیاسی فیصلہ نہیں ہے۔ اس کا احترام کیا جانا چاہئے اور اس پر عمل کیا جانا چاہئے۔
فرانس کا ردعمل
فرانس کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کے حکم پر فرانس کا ردعمل عدالت کے اصولوں کے مطابق ہوگا۔ لیکن کرسٹوفر لیمونے نے اس بارے میں کچھ کہنے سے انکار کر دیا ہے کہ فرانس آنے پر نیتن یاہو کو گرفتار کریں گے یا نہیں۔  

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں نسل کشی کی تحقیق کا مطالبہ کرنے پر نیتن یاہو نے پوپ فرانسس پر تنقید کی

وارنٹ جاری ہونااہم اور سنجیدہ قدم ہے : آئرلینڈ
آئرلینڈ کے وزیر اعظم سائمن ہیرس نے کہاکہ جنگی جرائم کیلئے نیتن یاہو اور یوآف گیلانت کےکے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری ہونا بڑا اہم اور سنجیدہ قدم ہے۔ یہ فیصلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ آئرلینڈ عالمی فوجداری عدالت کے کردار کا احترام کرتا ہے۔ جو کوئی بھی اس پوزیشن میں ہے کہ عدالت کی مدد کر سکے تو اسے فوری طورپر اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ کاموں کو جلد از جلد نمٹایا جا سکے۔
 برطانوی وزیراعظم نے حمایت کی
 برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے کہاکہ `عالمی فوجداری عدالت تحقیقات اور مقدمہ کا اہم ادارہ ہے۔ اسرائیل کے نیتن یاہو کی جمہوریت اور حماس اور حزب اللہ کے درمیان کوئی تقابل نہیں ہے۔ حماس اور حزب اللہ دہشت گرد تنظیم ہیں۔ ہم جلد سے جلد جنگ بندی پر اپنی توجہ کو مرکوز رکھے ہوئے ہیں۔
عالمی عدالت کے فیصلے پرعمل ہونا چاہئے: اردن
 اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفادی نے کہا کہ ’’جنگی جرائم کے سلسلے میں نیتن یاہو کے خلاف عالمی عدالت کے فیصلے کا احترام کیا جانا چاہئے اور اس پرعمل ہونا چاہئے۔‘‘ انہوں نے مزید کہاکہ `فلسطینیوں کو ضرور انصاف ملنا چاہئے۔
مختلف ممالک نے خیرمقدم کیا
 مغربی کنارے میں فلسطینی اتھاریٹی  نے کہا کہ ’’عالمی فوجداری عدالت کا فیصلہ بین الاقوامی قانون اور اس کے اداروں میں امید اور اعتماد کی نمائندگی کرتا ہے ۔‘‘ اس نے آئی سی سی کے اراکین پر زور دیا کہ وہ نیتن یاہو اور گیلانت کے ساتھ ’رابطہ اور ملاقاتیں منقطع کرنے کی پالیسی‘ نافذ کریں۔
جنوبی افریقہ نے آئی سی سی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ یہ ’’فلسطین میں انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کیلئے انصاف کی جانب ایک اہم قدم  ہے۔‘‘
ترکی کے زیر خارجہ ہاکان فیدان نے کہا کہ آئی سی سی کی گرفتاری کا وارنٹ فلسطینیوں کے خلاف ’نسل کشی‘ کرنے والے اسرائیلی حکام کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے ایک ’امید افزا ‘اور’ اہم قدم‘ ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے کہا کہ آئی سی سی کے ’کام اور آزادی کا احترام کرتے ہیں۔ 

عالمی انصاف ہمارے ساتھ ہے: حماس

’حماس‘ کے سیاسی بیورو کے رکن عزت الرشق نےزور دے کر کہا ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کے امکان سے قطع نظر جو حقیقت سامنے آئی ہے، وہ یہ ہے کہ بین الاقوامی انصاف ہمارے ساتھ ہے اور یہ غاصب صہیونی وجود کے خلاف ہے۔انہوں نے ایک پریس بیان میں کہا کہ یہ اجتماعی بیداری اور قابض  ریاست  کے حقیقی دہشت گرد چہرے کو بے نقاب کرنا فلسطینیوں کے مفاد میں ہے اور ہمارے مقصد کے مستقبل اور ہماری اگلی آزادی کا مقصد ناگزیر ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ قابض ریاست  کا رویہ  انصاف کے تصور سے متصادم ہے اور وہ انسانی اقدار سے ٹکراتی ہے۔ سفاکانہ، بین الاقوامی سطح پر حمایت یافتہ دہشت گردی ہی ناجائز قبضے کو برقرار رکھتےہیں۔  غزہ کے لوگوں کو گرفتاری کے اس وارنٹ کے نتائج کے بارے میں شبہ ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK