• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’نیتن یاہو معاہدہ میں رکاوٹ ہیں، حماس کا کوئی نیا مطالبہ نہیں ہے‘‘

Updated: September 10, 2024, 1:24 PM IST | Agency | Ramallah

حماس کے سیاسی بیورو کے سینئر رکن عزت الرشق نے کہا کہ حماس کے مطالبات واضح ہیں،نئے مطالبات کے تعلق سے افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔

Izzat al-Rashq, a senior member of the political bureau of Hamas. Photo: INN
حماس کے سیاسی بیوروکے سینئر رکن عزت الرشق۔ تصویر : آئی این این

: اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے پولیٹکل بیورو کے سینئر رکن عزت الرشق نےکہا ہے اگر قابض اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو پر دباؤ نہ ڈالا گیا تو اسرائیلی قیدیوں کو رہائی نصیب نہیں ہوگی۔ عزت الرشق نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ سب جانتے ہیں کہ نیتن یاہو اور ان کی حکومت معاہدے کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والا فریق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس  کے مطالبات واضح ہیں۔ ان کا مطالبہ ہےکہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو مستقل طور پر روکا جائے اور غزہ کی پٹی سے مکمل انخلاء کیا جائے۔ انہوں نے زوردے کر کہا کہ حماس ان پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ نیتن یاہو کی نئی شرائط کو مذاکرات کیلئے ایک نقطہ پر غور کرنے اور جنگ بندی کی شرائط کے خلاف ہے۔ انہوں نے حماس کی طرف سے پیش کئے جانے والے نئے مطالبات سے متعلق تمام افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور کچھ امریکی ذرائع نئے مطالبات کے بارے میں افواہیں پھیلا رہے ہیں وہ جھوٹ ہے اور مذاکرات میں خلل ڈالنے اور فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت کو روکنے کی اپنی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کا کوئی نیا مطالبہ نہیں۔ حماس کے تمام مطالبات واضح ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:افغانستان سے امریکی انخلاء پر جوبائیڈن کے خلاف ریپبلکن کی رپورٹ جاری

ہم غزہ میں مستقل جنگ بندی اور قابض اسرائیلی فوج کا انخلا چاہتے ہیں۔   الرشق نے پیر کے روز ایک پریس بیان میں کہا کہ سب جانتے ہیں کہ نیتن یاہو اور ان کی ’نازی حکومت ‘معاہدے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والا فریق ہے۔  انہوں نے  جنگ بندی مطالبات کی پاسداری پر زور د یا۔ دوسری جانب امریکی حکام نے اطلاع دی ہے کہ واشنگٹن نے ایک عبوری معاہدے کے حوالے سے اپنے اگلے اقدامات کا از سر نو جائزہ لینا شروع کر دیا ہے جسے اس نے گزشتہ ہفتوں کے دوران ’قبول یا مسترد‘ کے سلوگن کے تحت مذاکرات کی میز پر رکھا تھا۔ ایک سینئر امریکی عہدیدار نے انکشاف کیا کہ دونوں فریقوں نے اسرائیل کی طرف سے عمر قید کی سزا پانے والے فلسطینیوں کو رہا کرنے پر اصولی طور پر اتفاق کیا ہے جس کے بدلے میں حماس نے اسرائیلی فوجیوں کو رہا کرنے کا کہا ہے۔ واضح رہےکہ اسرائیلی حکومت کچھ عرصے سے مذاکرات میں یہ کہہ کر رکاوٹ ڈال رہا ہےوہ مصر کی سرحد سے متصل پٹی ’فلاڈیلفیا راہداری‘ (صلاح الدین کوریڈور) پر فوجی کنٹرول برقرار رکھے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK