تین سالہ تحقیقات کے بعد تیارکی گئی اس رپورٹ میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء پر بائیڈن انتظامیہکے فیصلوں پر سخت تنقید کی گئی ہے۔
EPAPER
Updated: September 10, 2024, 1:27 PM IST | Agency | Washington
تین سالہ تحقیقات کے بعد تیارکی گئی اس رپورٹ میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء پر بائیڈن انتظامیہکے فیصلوں پر سخت تنقید کی گئی ہے۔
ریپبلکن نے امریکی صدر جو بائیڈن کے ۲۰۲۱ء میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے حوالے سے ایک تنقیدی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بائیڈن کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ انخلاء کا معاہدہ سابق صدر ٹرمپ اور طالبان کے درمیان ۲۰۲۰ء میں دوحہ میں طے پایا تھا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اتوار کو جاری کی گئی اس رپورٹ میں امریکی فوج کے افغانستان سے عجلت میں کئے گئے اس انخلاء پر ریپبلکن نے اسی تنقید کو دُہرایا ہے جو وہ پہلے بھی کرچکی ہے۔ اس میں کہا گیا کہ فوری انخلاء سے افغانستان میں افراتفری پھیل گئی جس کے بعد کابل ہوائی اڈے پر ایک خودکش بم دھماکے میں ۱۳؍ امریکی فوجی مارے گئے اور طالبان کی جانب سے دارالحکومت پر فوری طور پر دوبارہ قبضہ کر لیا گیا تھا۔ رپورٹ میں بائیڈن پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ انخلاء کے `فیصلے کے ممکنہ (نقصان دہ) نتائج کو کم کرنے میں ناکام رہے۔
یہ بھی پڑھئے:ہندوستان میں عوام اب بی جےپی سے خوفزدہ نہیں: راہل گاندھی
رپورٹ میں کیا ہے؟
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق یہ رپورٹ ایوان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے ریپبلکن چیئرمین مائیکل میکول کی قیادت میں ۳؍ سالہ تحقیقات کے بعد تیار کی گئی ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے غیر فوجی عملے کو نکالنے کا اپنا فیصلہ بہت تاخیر سے کیا ا ور۱۶؍ اگست کو باضابطہ طور پر اس کا حکم دیا، بائیڈن انتظامیہ واشنگٹن اور افغانستان میں حکام کے درمیان بات چیت کرانے میں ناکام رہا اور افغان شہریوں کی روانگی کیلئے کاغذی کارروائی کو بھی صحیح طریقے سے اور وقت پر انجام نہیں دیا۔
دوحہ معاہدے پر جس نے امریکہ کے انخلاء کی راہ ہموار کی، ٹرمپ نے فروری ۲۰۲۰ء میں دستخط کیے تھے۔ یہ معاہدہ ٹرمپ انتظامیہ اور طالبان کے درمیان اس وقت کی افغانستان کی حکومت کو شامل کیے بغیر طے پایا تھا۔ بائیڈن کو طالبان کو معاہدے کی شرائط پرقائم رکھے بغیر معاہدہ کو آگے بڑھانے اور کابل میں گروپ اور حکومت کے درمیان جنگ بندی کو یقینی بنانے پرتنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تمام امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کا بائیڈن کا فیصلہ سیکوریٹی صورتحال، دوحہ معاہدہ، سینئر قومی سلامتی کے مشیروں یا اتحادیوں کے مشورے پر مبنی نہیں تھا بلکہ، یہ ان کی دیرینہ اور غیر متزلزل رائے پر مبنی تھا کہ امریکہ کو اب افغانستان میں نہیں رہنا چاہئے۔