• Sat, 26 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کوفیہ پر پابندی کے سبب جھمپا لہری کا احتجاجاً ’’ایسامو نوگوچی ایوارڈ‘‘ لینے سے انکار

Updated: September 26, 2024, 7:00 PM IST | Jerusalem

گزشتہ دن نیویارک کے معروف میوزیم ایسامو نوگوچی نے بتایا کہ پلٹزر انعام یافتہ جھمپا لہری نے ہماری ’’اپڈیٹیڈ ڈریس کوڈ پالیسی‘‘ کے جواب میں ایسامو نوگوچی ایوارڈ ۲۰۲۴ء قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔

jhumpa lahiri. Photo: X
جھمپا لہری۔ تصویر: ایکس

گزشتہ دنوں نیویارک (امریکہ) میں واقع ایسامو نوگوچی میوزیم نے اپنی یونیفارم پالیسی میں تبدیلی کے بعد تین ملازمین کو فلسطینی اسکارف (کوفیہ، کیفیہ) پہننے پر برطرف کر دیا تھا۔ اس اقدام کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پلٹزر انعام یافتہ مصنفہ جھمپا لہری نے ایسامو نوگوچی میوزیم کی طرف سے دیاجانے والا ایوارڈ قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ واضح رہے کہ کیفیہ ، فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کی علامت ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ممبئی: میدھا سومایا ہتک عزت معاملہ، سنجے راؤت کو ضمانت دے دی گئی

میوزیم نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ جھمپا لہری نے ہماری اپڈیٹیڈ ڈریس کوڈ پالیسی کے جواب میں ایسامو نوگوچی ایوارڈ ۲۰۲۴ء قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔ ہم ان کے نقطہ نظر کا احترام کرتے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ ہماری پالیسی ہر کسی کے خیال سے موافقت نہیں رکھتی۔ یاد رہے کہ ۵۷؍ سالہ مصنفہ جھمپا لہری کو ۲۰۰۰ء میں ان کی کتاب "Interpreter of Maladies" کیلئے پلٹزر ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا تھا۔

۷؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو اسرائیل حماس جنگ شروع ہونے کے بعد کیفیہ فلسطینیوں کے حق خودمختاری کی علامت بن گیا ہے۔ پوری دنیا میں، غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ جنگی کارروائیوں کے خاتمہ کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین سیاہ اور سفید کیفیہ پہن کر احتجاج کر رہے ہیں۔ جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے خلاف طویل عرصہ تک لڑنے والے رہنما نیلسن منڈیلا کو بھی کئی مواقع پر یہی اسکارف پہنے دیکھا گیا تھا۔ دوسری جانب اسرائیل حامی افراد کا ماننا ہے کہ کیفیہ، انتہا پسندی کی پشت پناہی کی علامت ہے۔

گزشتہ ماہ، آرٹ میوزیم، جسے جاپانی امریکی مجسمہ ساز ایسامو نوگوچی نے قائم کیا تھا، نے نئی پالیسی کا اعلان کیا جس میں ملازمین کو ’’سیاسی پیغامات، نعرے یا علامت‘‘ کا اظہار کرنے والے ملبوسات پہننے سے منع کیا گیا تھا۔ اس ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کے بعد ۱۲؍ ستمبر کو تین ملازمین کو فارغ کر دیا گیا۔ خیال رہے کہ اسرائیل اور غزہ جنگ پر اپنے موقف اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف آواز بلند کرنے کے باعث امریکہ میں متعدد افراد کو اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK