Updated: October 27, 2024, 6:32 PM IST
| New Delhi
مرکزی وزیر مملکت برائے سائنس و ٹیکنالوجی (آزادانہ چارج) ڈٓاکٹر جتیندر سنگھ نے ہفتہ کو کہا ہے کہ 2035 تک ہندوستان کا اپنا خلائی اسٹیشن ہوگا۔ اس کا نام’ `بھارتیہ آنترکش اسٹیشن ‘ہوگا۔ ہندوستانی خلائی تحقیقی تنظیم (اسرو) اور بایوٹیکنالوجی شعبہ (ڈی بی ٹی) کے درمیان تاریخی معاہدہ نامہ پر دستخط کے موقع پر انہوں نے یہ اعلان کیا۔
مرکزی وزیر مملکت برائے سائنس و ٹیکنالوجی (آزادانہ چارج) ڈٓاکٹر جتیندر سنگھ نے ہفتہ کو کہا ہے کہ ۲۰۳۵ء تک ہندوستان کا اپنا خلائی اسٹیشن ہوگا۔ اس کا نام’ `بھارتیہ انترکش اسٹیشن ‘ہوگا۔ ہندوستانی خلائی تحقیقی ادارہ (اسرو) اور بایوٹیکنالوجی شعبہ (ڈی بی ٹی) کے درمیان تاریخی معاہدہ نامہ پر دستخط کے موقع پر انہوں نے یہ اعلان کیا۔اس خلائی اسٹیشن کا مقصد سائنسی اختراع کے نئے عہد کی شروعات کرتے ہوئے بایو ٹیکنالوجی کو خلائی ٹیکنالوجی کے ساتھ مربوط کرنا ہے۔ ایم او یو کئی اہم پہلوں کا خاکہ تیار کرتا ہے۔ اس میں ہندوستانی خلائی اسٹیشن کا قیام اور بایو۳؍ (معاشیات، ماحولیات اور روزگار کے لیے بایو ٹیکنالوجی) پالیسی شامل ہے۔
حکومت کے مطابق دونوں کے درمیان تعاون مائیکرو گریویٹی ریسرچ، اسپیس بایو ٹیکنالوجی، اسپیس بایو مینوفیکچرنگ، بایو ایسٹرونکس اور اسپیس بایولاجی جیسے شعبوں پر مرکوز ہوگا۔ اسے ممکن بنانے کے لیے اسرو کے چیئرمین ایس سومناتھ اور بایو ٹیکنالوجی محکمہ کے سکریٹری ڈاکٹر راجیش گوکھلے کی جتیندر سنگھ نے ستائش کی۔
یہ بھی پڑھئے: یتی نرسمہا نند بے چین ، نظر بندی سے رہائی کا مطالبہ
جتیندر سنگھ نے کہا کہ خلائی اسپیس اسٹارٹ اَپس کی تعداد میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔ تقریباً ۳۰۰؍ اسٹارٹ اَپس اب خلائی معیشت میں تعاون دے رہے ہیں۔ اس شراکت داری سے قومی انسانی خلائی پروگرام کو فائدہ ملنے اور صحت تحقیق، جدید فارماسیوٹیکلس، بہتر کچرا مینجمنٹ، ری سائیکلنگ کے لیے بایو پر مبنی ٹیکنالوجی میں اختراع کو بڑھاوا ملنے کی امید ہے۔مرکزی وزیر ڈاکٹر سنگھ نے پہلی بار ڈی این اے ویکسین تیار کرنے میں بایو ٹیکنالوجی محکمہ کے کردار کی بھی ستائش کی۔ اس سے ہندوستان کی سائنسی صلاحیتوں کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جائے گا۔ ستمبر میں مرکزی کابینہ نے چاند پر چوتھے مشن کو منظوری دی اور۲۰۲۸ء تک ہندوستانی خلائی اسٹیشن (بی اے ایس) کی پہلی یونٹ کی تعمیر کے لیے بھی ہری جھنڈی دی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: پہلوان ساکشی ملک کی سوانح میں کئی سنسنی خیز انکشافات
قابل ذکر ہے کہ حکومت نے ۲۰۳۵ء تک ایک ہندوستانی خلائی اسٹیشن اور۲۰۴۰ء تک چاند کی سطح پر ایک ہندوستانی کے اترنے کا تصور کیا تھا۔ اس ہدف کی طرف بڑھنے کیلئے کابینہ نے بی اے ایس-۱؍ کے پہلے ماڈیول کے فروغ کو منظوری دی تھی۔