اردن کے وزیر داخلہ مازن فاریح نے کہا کہ ملک میں ۳۵ء۱؍ ملین سے زیادہ پناہ گزیں ہیں جو اسے پناہ گزینوں کی آبادی کے لحاظ سے میزبانی کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بناتا ہے۔ ان پناہ گزینوں کو مالی تعاون فراہم کرنے کیلئے عالمی برادری کی مدد کی ضرورت ہے۔
اردن میں لاکھوں شامی پناہ گزین ہیں۔ تصویر: ایکس
اردن نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں پناہ گزینوں کی بڑھتی ہوئی تعداد میں مزید امداد فراہم کرے۔وزیر داخلہ مازن فاریح نے کہا کہ اردن میں ۳۵ء۱؍ ملین سے زیادہ پناہ گزیں ہیں جن میں ۲۰۱۱ء سے اب تک۲؍ لاکھ ۳۳؍ ہزار شامی بچے پیدا ہوئے ہیں، جو اسے اپنی آبادی کے لحاظ سے پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بناتا ہے۔عمان میں ایک روزہ فورم کے دوران خطاب کرتے ہوئے بعنوان ’’جدیدیت کو اپنانا: مصنوعی ذہانت اور بارڈر مینجمنٹ اور کنٹرول میں ڈجیٹل تبدیلی‘‘، وزیر نے کہا کہ حکومت اپنے شہریوں کی ضروریات کو ترجیح دیتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:’’اسرائیلی حملوں کے سبب مذاکرات دوبارہ صفر پر آسکتے ہیں‘‘
انہوں نے کہا کہ اردن مہاجرین کا گھر نہیں ہے اور ان کی مدد کیلئے فراہم کی جانے والی امداد ’’مطلوبہ سطح پر پوری نہیں اتری ہے۔‘‘ فاریح نے کہا کہ مہاجرین کی آمد نے حکومت پر کافی مالی دباؤ ڈالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کی طرف سے کم فنڈنگ ہے، جس میں شام سے آنے والے پناہ گزینوں کی مدد کیلئے درکار امداد کا صرف ۸ء۵؍ فیصد شامل ہے۔
فاریح نے مزید کہا کہ یو این ایچ سی آر اور ورلڈ بینک کی ایک حالیہ تحقیق میں ملک کے اندر اور دیگر جگہوں پر پناہ گزین کیمپوں میں غربت، بے روزگاری اور بچہ مزدوری کی بڑھتی ہوئی سطح کا انکشاف ہوا ہے۔وزیر نے کہا کہ اردن کو مزید مالی امداد سے ہی اس صورتحال کا تدارک کیا جا سکتا ہے۔فارریح نے مزید کہا کہ تین براعظموں کے سنگم پر اردن کے استحکام اور اسٹریٹجک مقام نے اسے غیر ملکی کارکنوں کیلئے ایک پرکشش مقام بنا دیا ہے۔ تاہم، اس سے حکومت پر مزید دباؤ پیدا ہو رہا ہے۔