• Wed, 20 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

حکومت مخالف تحریروں پر صحافیوں کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا جاسکتا: سپریم کورٹ

Updated: October 05, 2024, 8:07 PM IST | New Delhi

سپریم کورٹ نے ایک صحافی کو عبوری راحت دیتے ہوئے اپنے حکمنامہ میں کہا کہ ہندوستانی آئین کی دفعہ ۱۹(۱) کے تحت صحافیوں کے آزادی اظہار سے متعلق حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔

Supreme court. Photo: INN
سپریم کورٹ۔ تصویر: آئی این این

سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ صحافیوں کی تحریروں کے حکومت مخالف ہونے کی بنیاد پر ان کے خلاف فوجداری مقدمات درج نہیں کئے جاسکتے۔ جسٹس رشی کیش رائے اور ایس وی این بھٹی کی بنچ نے جمعہ کو صحافی ابھیشیک اپادھیائے کے خلاف دائر مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ سپریم کورٹ نے اپادھیائے کو عبوری راحت دیتے ہوئے اپنے حکمنامہ میں کہا کہ ہندوستانی آئین کی دفعہ ۱۹(۱) کے تحت صحافیوں کے آزادی اظہار سے متعلق حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ جمہوری ملک میں اظہار خیال کی آزادی کا احترام کیا جاتا ہے۔ اگر کسی صحافی کی تحریروں کو حکومت مخالف خیال جاتا ہے، تو صرف اس بنیاد پر اس کے خلاف فوجداری مقدمات درج نہیں کئے جانے چاہئے۔

یہ بھی پڑھئے: لبنان سے ۲۰۰؍ سے زائد چینی شہریوں کا انخلاء کیا گیا ہے: چینی حکومت

عدالت نے اپادھیائے کی عرضی پر اتر پردیش حکومت سے بھی جواب طلب کیا۔ واضح رہے کہ ۱۹ ستمبر کو اپادھیائے نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے ذریعے اتر پردیش انتظامیہ میں تقرریوں کے متعلق ذات پات پر مبنی تعصب پر سوال اٹھائے تھے۔ اس پوسٹ کے بعد اپادھیائے کے خلاف، لکھنؤ کے پنکج کمار نامی شخص نے نفرت انگیز تقریر کرنے، قومی یکجہتی کے خلاف بیان دینے، مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور ہتک عزت کی دفعات کے تحت مقدمہ کردیا۔ 
اپادھیائے نے اسے انہیں خاموش کرنے کی کوشش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے خلاف مقدمہ کرکے ریاست کی قانون نافذ کرنے والی مشنری کا "غلط استعمال" کیا جارہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK