اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے خبردار کیا ہے کہ "شمالی غزہ کے تمام باشندوں کو جان سے مارنے کے خطرے کا سامنا ہے"۔ انہوں نےکہا کہ اسرائیلی فورسز "محصور" علاقے میں جو کچھ کر رہی ہیں اسے جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
EPAPER
Updated: October 27, 2024, 6:32 PM IST | Washington
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے خبردار کیا ہے کہ "شمالی غزہ کے تمام باشندوں کو جان سے مارنے کے خطرے کا سامنا ہے"۔ انہوں نےکہا کہ اسرائیلی فورسز "محصور" علاقے میں جو کچھ کر رہی ہیں اسے جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے خبردار کیا ہے کہ "شمالی غزہ کے تمام باشندوں کو جان سے مارنے کے خطرے کا سامنا ہے"۔ انہوں نےکہا کہ اسرائیلی فورسز "محصور" علاقے میں جو کچھ کر رہی ہیں اسے جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور اور ڈپٹی ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر جوائس مسویا نے بگڑتے ہوئے حالات کے بارے میں تازہ ترین وارننگ جاری کی۔ انہوں نے کہا کہ اسپتالوں پر بمباری کی گئی اور پناہ گاہوں کو آگ لگا دی گئی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ "خاندانوں کوبکھیر دیا گیا ہے۔ مردوں اور بچوں کو ٹرکوں میں ڈال کرنامعلوم مقامات پر لے جایا جا رہا ہے"۔
یہ بھی پڑھئے: سعودی عرب سمیت متعدد ممالک نے ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے خبردار کیا ہےکہ شمالی غزہ پٹی میں صورتحال "تباہ کن" ہے، جس میں "صحت کے اداروں کے اندر اور اس کے آس پاس شدید فوجی کارروائیاں ہو رہی ہیں"۔انہوں نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر کہا کہ "شمالی غزہ کی صورتحال تباہ کن ہے۔ طبی سامان کی شدید قلت ہے۔ بہت محدود رسائی لوگوں کو اہم علاج سے محروم کر درہی ہے"۔انہوں نے خاص طور پر کمال عدوان ہسپتال کا بھی حوالہ دیا جوشمالی غزہ میں آخری ہسپتال ہے جو جزوی طور پر کام کررہا ہے۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جمعہ کو اسرائیلی فوج نے اس اسپتال پر حملہ کرکے وہاں سے دسیوں افراد جن میں زخمی، طبی عملے کے کارکن اور بے گھر شہری شامل ہیں کو گرفتار کرلیا تھا۔ٹیڈروس نے مزید کہا کہ ۴۴؍مرد ملازمین کی گرفتاری کے بعد صرف ایک خاتون ملازم اسپتال کے ڈائریکٹر، اور ایک ڈاکٹر تقریباً ۲۰۰؍مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے رہ گئے جنہیں فوری علاج کی ضرورت ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: جبالیہ کیمپ سے سیکڑوں افراد گرفتار، قیدیوں کے ساتھ صہیونی فوج کی نازیبا حرکت
انہوں نے کہا کہ "محاصرے کے دوران اسپتالوں اور طبی سامان کو نقصان پہنچا یا تباہ ہونے کی خبریں افسوسناک ہیں"۔انہوں نے کہا کہ "غزہ میں صحت کا پورا نظام ایک سال سے زیادہ عرصے سے حملوں کا نشانہ بنا ہوا ہے۔سات اکتوبر 2023 کو جنگ کے آغاز کے بعد سے صحت کا نظام اسرائیلی بمباری کی زد میں ہے۔انہوں نے زور دیا کہ "اسپتالوں کو ہر وقت تنازعات سے محفوظ رکھا جانا چاہیے"۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا کہ اسپتالوں کی سہولیات پر کوئی بھی حملہ بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے۔غزہ میں وزارت صحت نے بتایا کہ جمعے کو کمال عدوان اسپتال پر حملے کے نتیجے میں دو بچے شہید ہوگئے۔ اسرائیلی فورسزنے اسپتال کے عملے کے سینکڑوں ارکان، مریضوں اور بے گھر افراد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔عالمی ادارہ صحت نے اعلان کیا کہ اسپتال پر حملے میں تین ڈاکٹراور ایک ملازم زخمی ہوئے، اس کے علاوہ اس کے اندر درجنوں ڈاکٹروں کو حراست میں لے لیا گیا۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا گیا اس کی افواج اسپتال کے ارد گرد سرگرم ہیں، لیکن دعویٰ کیا کہ "اسپتال کے علاقے میں کوئی گولی نہیں چلائی گئی اور نہ ہی کوئی حملہ کیا گیا"۔