• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مسلم محلے کو ’پاکستان‘ کہنے پر جج کا اظہار ِندامت

Updated: September 23, 2024, 11:09 AM IST | Agency | Bengaluru

سپریم کورٹ کی سرزنش کے بعد کرناٹک ہائی کورٹ کے جسٹس وی سری شانندا نے اپنے تبصرہ کو ’’غیر ارادی‘‘ بتایا، واضح کیا کہ ’’کسی کا دل دکھانامقصد نہیں تھا۔‘‘

Justice Srishananda. Photo: INN
جسٹس سری شانندا۔ تصویر : آئی این این

مقدمہ کی سماعت کے دوران  مسلم اکثریتی علاقے کو ’’پاکستان‘‘ کہنے  پر سپریم کورٹ کی سرزنش کے ایک دن بعد کرناٹک ہائی کورٹ کے جسٹس وی سری شانندا نے سنیچر کو کھلی عدالت میں بیان جاری کرکے ندامت کا اظہار کیا۔ واضح  رہے کہ ان کا یہ تبصرہ اور ایک خاتون وکیل کو جواب دیتے ہوئے جنس  پر مبنی ان کا حساس بیان  وائرل ہوگیا تھا جس  پر سیاسی اور عدالتی حلقوں  میں  شدید تنقیدیں  ہورہی تھیں۔

یہ بھی پڑھئے:کیجریوال کا مودی پر حملہ، آر ایس ایس سے ۵؍ سوال

سپریم کورٹ نے بھی اس کا نوٹس لیا اور  جمعہ کو ان سے جواب طلب کیا ہے۔ اس کے ایک دن بعد سنیچر کو عدالت کی کارروائی کے دوران کمرہ ٔ عدالت میں  بیان جاری کرتے ہوئے جسٹس شانندا نے کہا کہ انہوں نے جو کچھ کہا وہ غیر ارادی تھا اور اس کا مقصد کسی فرد یا سماج کے کسی طبقے  کے جذبات کو مجروح کرنا نہیں تھا۔  انہوں نے مزید کہا کہ ’’اگر میرے تبصرہ سے کسی شخص، سماج یا سماج کے کسی طبقہ کو تکلیف پہنچی ہے تو میں پوری سنجیدگی کے ساتھ اس کیلئے معذرت کا اظہار کرتا ہوں۔‘‘انہوں نےمقدمہ کی شنوائی کے دوران  مغربی بنگلور کے گوری پالیہ علاقے کو جہاں مسلمان بڑی تعداد میں آباد ہیں، پاکستان کہہ کر پکاراتھا۔ خاتون  وکیل سے متعلق تبصرہ پر انہوں نے کہا کہ اسے سیاسق وسباق سے ہٹا کر پیش کیا جارہاہے، یہ تبصرہ وکیل کے تعلق سے نہیں تھا۔ انہوں  نے کہا کہ  وکیل سے مل کر اس کی وضاحت کردیں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK