۴ء۲۹؍ فیصد ووٹ مل سکتے ہیں مگر امریکہ کی دونوں بڑی پارٹیوں سے مسلمان تیزی سے دور ہورہے ہیں، ’کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن‘ کے سروے میں انکشاف۔
EPAPER
Updated: September 01, 2024, 11:47 AM IST | Agency | Washington
۴ء۲۹؍ فیصد ووٹ مل سکتے ہیں مگر امریکہ کی دونوں بڑی پارٹیوں سے مسلمان تیزی سے دور ہورہے ہیں، ’کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن‘ کے سروے میں انکشاف۔
امریکہ کے صدارتی الیکشن میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کملا ہیرس کومسلمانوں کے بھرپور ووٹ ملنے کی امید ہے۔ یہ انکشاف ’کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشن‘ (کیئر) کے حالیہ سروے میں ہوا ہے۔ ۲۵؍ سے ۲۷؍ اگست کے بیچ کئے گئے اس سروے کے مطابق کملا ہیرس کو مسلمانوں کے ۲۹ء۴؍ فیصد ووٹ مل سکتے ہیں۔ ویسے اس معاملے میں کملا ہیرس کا مقابلہ گرین پارٹی کی امیدوار جِل اسٹین سے ہے جنہیں سروے کے مطابق ۲۹ء۱؍ فیصد مسلم ووٹ ملنے کی امید ہے۔
حالانکہ جو بائیڈن کے انتخابی دوڑ سے باہر ہونے کے بعد مسلمانوں میں ڈیموکریٹک پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ ہواہے اور مگر اب بھی ۱۶ء۵؍ فیصدمسلم ووٹر یہ فیصلہ نہیں کرسکے ہیں کہ وہ کسے ووٹ دیں گے۔
یہ بھی پڑھئے:ٹرین میں معمر شخص کو زدو کوب کر نیوالے۳؍ملزمین حراست میں،۶؍کے خلاف کیس درج کیا گیا
سروے میں سابقہ صدارتی الیکشن کے مقابلے مسلم ووٹ زیادہ تعداد میں ڈیموکریٹک پارٹی کے حق میں ہموار ہوئےہیں۔ سابقہ الیکشن میں بطور امیدوار جو بائیڈن کو صرف ۷؍ فیصد جبکہ جِل اسٹین کو ۳۶؍ فیصد مسلم ووٹ ملے تھے۔
اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلم ووٹر امریکہ کی دونوں بڑی پارٹیوں سے دور ہورہے ہیں۔ سابقہ الیکشن میں ڈیموکریٹک پارٹی کے حق میں ووٹ دینےوالے ۶۰؍فیصد مسلمان اب کسی تیسری پارٹی کے حق میں ووٹنگ پر غور کررہے ہیں۔ سروے سے مسلمانوں میں بڑے پیمانے پر عدم اطمینان ظاہر ہوتا ہے۔ جو بائیڈن غزہ کے معاملات سے جس طرح نمٹ رہے ہیں اس سے ۹۴؍ فیصد مسلم ووٹر متفق نہیں ہیں۔ امریکہ میں ایک اندازہ کے مطابق مسلم ووٹروں کی تعداد ۲۵؍ لاکھ کے آس پاس ہے جو انتخابات میں اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔