اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس نامی ایک این جی او نے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے ایک پٹیشن دائر کی تھی، جسے سماعت کیلئے قبول کرلیا گیا ہے۔ آل پارٹی میٹنگ میں بھی اس مسئلے کو اٹھایا گیا۔
EPAPER
Updated: July 21, 2024, 7:02 PM IST | New Delhi
اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس نامی ایک این جی او نے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے ایک پٹیشن دائر کی تھی، جسے سماعت کیلئے قبول کرلیا گیا ہے۔ آل پارٹی میٹنگ میں بھی اس مسئلے کو اٹھایا گیا۔
اتر پردیش میں کانوڑ یاترا کے راستے پر کھانے کی دکانوں کے باہر نام کی پلیٹیں لگانے کا معاملہ اب سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ سپریم کورٹ پیر ۲۲؍جولائی کو اس معاملے کی سماعت کرے گا۔ اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس نامی ایک این جی او نے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے ایک پٹیشن دائر کی تھی، جسے سماعت کیلئے قبول کرلیا گیا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ ۲۲؍ جولائی کو سپریم کورٹ کے جسٹس رشی کیش رائے اور جسٹس ایس وی این بھٹی کی بنچ اس متنازع کیس کی سماعت کرتے ہوئے بڑا فیصلہ دے سکتی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ ۲۰؍جولائی کو داخل کی گئی عرضی میں اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس این جی او نے یوگی حکومت کے نیم پلیٹ آرڈر کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اتوار ۲۱؍ جولائی کو پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس سے پہلے حکومت نے آل پارٹی میٹنگ بلائی جس میں نام کی تختیوں کا مسئلہ سامنے آیا۔ کانگریس سے گورو گوگوئی، عام آدمی پارٹی سے سنجے سنگھ، سماج وادی پارٹی سے رام گوپال یادو، اے آئی ایم آئی ایم کے اسد الدین اویسی اور بائیں بازو کی جماعتوں سمیت کئی دیگر سیاسی جماعتوں کے لیڈروں نے کانوڑ یاترا کے دوران یوگی حکومت کے نیم پلیٹس لگانے کے فیصلے کا معاملہ اجلاس میں اٹھایا۔ آل پارٹی میٹنگ سے باہر آنے کے بعد این سی پی (اجیت پوار)کے رکن پارلیمنٹ پرفل پٹیل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت سے نیم پلیٹ کے حوالے سےکیا گیا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ کانوڑ روٹ پر دکانداروں کے نام لکھنے کے یوگی حکومت کے حکم کی این ڈی اے کے اتحادیوں نے بھی مخالفت کی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: بی جے پی نے سیاسی فائدے کیلئےکشمیری پنڈتوں کے اخراج کا استعمال کیا: پنون کشمیر
احتجاج کرنے والوں میں مرکزی وزیر چراغ پاسوان، جے ڈی یو لیڈر کے سی تیاگی اور راشٹریہ لوک دل کے سربراہ جینت چودھری بھی شامل ہیں۔ جینت چودھری نے اتوارکو میڈیا سے بات کرتے ہوئے نیم پلیٹ آرڈر پر تنقید کی۔ جینت چودھری نے کہا کہ اس معاملے کو مذہب اور سیاست سے نہیں جوڑا جانا چاہئے کیونکہ کانوڑ کو لے جانے والے شخص یا نوکر کی کوئی شناخت نہیں ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر ہر کوئی اپنی دکانوں پر نام لکھ رہا ہے تو برگر کنگ اور میکڈونالڈوالے کیا لکھیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ا بھی فیصلہ ہوا ہے اس لئے اب حکومت اس پر ٹکی ہوئی ہے۔ حکومت کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ فیصلہ واپس لے۔ اب میں اپنا نام کہاں لکھوں ؟ کیا آپ اپنے کرتے پر بھی اپنا نام لکھیں گے ؟ کیا آپ میرا نام دیکھ کر مجھ سے ہاتھ ملائیں گے؟
فرقہ وارانہ رنگ دینے کا الزام
بتادیں کہ یوپی کے علاوہ اتراکھنڈ حکومت نے بھی یہ حکم جاری کیا ہے۔ سڑکوں پر مختلف جگہوں پردکانداروں کے نام کی پرچیاں دکانوں پر لگائی گئی ہیں جس کی وجہ سے یہ معاملہ فرقہ وارانہ ہوتا نظر آرہا ہے۔ حالانکہ حکومت اسے سب کیلئے یکساں قوانین کی بنیاد پر پیش کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے بھی اس معاملے پر بی جے پی کو نشانہ بنایا ہے۔ اس کے ساتھ ہی این ڈی اے کے اتحادی اس مسئلہ پر سوال اٹھا رہے ہیں جو اس مسئلہ پر اتحاد میں اختلاف کا اشارہ دے رہے ہیں۔