کرناٹک ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعلیٰ یدورپا کو پاکسو معاملے میں پیشگی ضمانت دے دی، تاہم عدالت نے کیس ختم کرنے سے انکار کرتے ہوئے معاملہ ٹرائل کورٹ کو واپس بھیج دیا۔
EPAPER
Updated: February 09, 2025, 7:58 PM IST | Bangluru
کرناٹک ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعلیٰ یدورپا کو پاکسو معاملے میں پیشگی ضمانت دے دی، تاہم عدالت نے کیس ختم کرنے سے انکار کرتے ہوئے معاملہ ٹرائل کورٹ کو واپس بھیج دیا۔
انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، کرناٹک ہائی کورٹ نے جمعہ کو سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدورپا کو ایک ۱۷؍سالہ لڑکی کے مبینہ جنسی استحصال سے متعلق معاملے میں گرفتاری سے تحفظ فراہم کیا۔تاہم معاملہ منسوخ کرنے سے انکار کرتے ہوئے عدالت نے یہ کیس ٹرائل کورٹ کو واپس بھیج دیا۔ واضح رہےہے کہ یدورپا کے خلاف ۱۴؍ مارچ کو ایک نابالغ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔جبکہ ۱۷؍ سالہ لڑکی اس سے قبل عصمت دری کا شکار ہو چکی تھی اور یہ غیر متعلقہ معاملہ ایک دوسری عدالت میں زیر التوا ہے۔۸۱؍ سالہ بی جے پی لیڈر پر الزام ہے کہ انہوں نے ۲؍ فروری کو نابالغ کے ساتھ جنسی زیادتی کی جب وہ اپنی ماں کے ساتھ عصمت دری معاملے میں مدد طلب کرنے کیلئے ان سے ملاقات کرنے گئی تھی۔ یدورپا کو تعزیرات ہند کی دفعہ ۳۵۴؍ اے کے تحت جنسی ہراسانی کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔یدورپا نے اپنے اوپر عائد الزامات کی تردید کی ہے۔اور اس معاملے کی ایف آئی آر کو کالعدم قرار دینے کیلئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: وجہ بتائے بغیر گرفتاری بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے
ہائی کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ سی آئی ڈی کی جانب سےداخل کی گئی حتمی رپورٹ کی روشنی میں درخواست گزار کو کسی حراستی تفتیش کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس کے خلاف کوئی تحقیق زیر التوا نہیں ہے۔ہائی کورٹ نے کہا کہ خصوصی عدالت کے جج نے سابق وزیر اعلیٰ کے خلاف چارج شیٹ کا نوٹس لینے میں غلطی کی، کیونکہ وہ اپنے فیصلے کی وجوہات بتانے میں ناکام رہے ، انہیں معقول حکم جاری کرنا چاہئے۔ عدالت نے تمام فریقین کو سننے کے بعد ۱۷؍جنوری کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
شکایت کنندہ کے مطابق، جب وہ ۲؍فروری کو یدی یورپا سے ملی تو اسے دوسرے کمرے میں جانے کو کہا گیا جب اس کی ماں عصمت دری کیس کی تفصیلات بتا رہی تھی، یہیں پر سابق وزیر اعلیٰ نے اس کے بعد مبینہ طور پر چھیڑ چھاڑ کی۔ یدیورپا اور ان کے تین ساتھیوں، ارون وائی ایم، ردریش ایم اور وائی ماریسوامی پر بھی تعزیرات ہند کی دفعات کے تحت ثبوت کو تباہ کرنے (دفعہ ۲۰۴؍)اور جرم کو چھپانے کے لیے رشوت کی پیشکش (دفعہ ۲۱۴؍)کے تحت الزام عائد کیا گیا تھا ۔انہوں نے مبینہ چھیڑ چھاڑ کے بعد لڑکی کی والدہ کے ذریعےبحث مباحثے کے دوران ریکارڈ کئے گئے ویڈیو کو تباہ کر دیا تھا۔۱۴؍ جون کو ایک نچلی عدالت نے ان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیا، جس پر ہائی کورٹ نے روک لگا دی۔
یدرپا نے ان الزامات سے انکار کرتے ہوئے تفتیش کاروں کو بتایا کہ وہ محض ۲۰۱۵ء کے عصمت دری معاملے میں ان کی قانونی طور پر مدد کر رہے تھے۔