Updated: May 22, 2024, 3:37 PM IST
| Bengluru
کرناٹک کے مشہور دلت شاعر، مترجم اور ریسرچرلکور آنند گلبرگہ یونیورسٹی آف کرناٹک کے قریب مردہ حالت میں پائے گئے ہیں۔ مقامی افراد نے ان کی لاش کو دریافت کیا اور پولیس کو اس واردات کی اطلاع دی۔ پوسٹ مارٹم کے بعد ان کی لاش کو گھر والوں کےحوالے کیا گیا ہے۔
مشہور دلت شاعر ، مترجم اور ریسرچر لکور آنند گلبرگہ میں سینٹرل یونیورسٹی آف کرناٹک کے قریب مردہ حالت میں پائے گئے ہیں۔آنند، جن کی عمر ۴۴؍ سال ہے، یونیورسٹی کے کنٹر دپارٹمنٹ مں پی ایچ ڈی اسکالر تھے۔مقامی افراد نے ان کی لاش کو دریافت کیا اور پولیس کو اس واردات کی اطلاع دی۔
دہلی میں شدید گرمی،۳۰؍ جون تک اسکولیں بند رکھنےکی ہدایت
پوسٹ مارٹم کے بعد ان کی لاش کو ان کے گھر کولر بھیج دیا گیا تھا۔ آنند،کولر ضلع کے رہنے والے تھے اورکینگیری شیشادری پورم کالج میں بطور کنڑ لیکچرار کام کرتے تھے۔ان کی ایک ریسرچ کتاب، ۵؍ نظموں کے مجموعے اور ۵؍ ترجمہ کی گئی شاعریوں کی کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ انہوں نے رانی شیوا شنکر شرما کی ’’کنی برہمنا‘‘ کا بھی ترجمہ کیا تھا جسے ابھینو پرکاشن نے شائع کیا تھا۔
آنند نے اپنے کریئر میں کئی اعزازات اپنے نام کئے ہیں جن میں آنند کیندرا ساہیتہ اکیڈمی یوا ایوارڈ، سری سری کاویہ آف آندھرا، دلت ساہتیہ پریشد ایوارڈ آف دہلی، دو نیم نیلاگالی ایوارڈ، وبھا ساہتیہ ایوارڈ، کڈینگوڈلو شنکربھٹہ ایوارڈ، اور ڈاکٹر ٹپیرودرا سوامی ایوارڈاپنے نام کئے ہیں۔
انہوں نے اپنے تمام اعزازات پسماندہ طبقات کو وقف کئے تھے۔ان کے شاعریوں کے مجموعہ میں ’’فرام ٹاؤن ٹو ٹاؤن‘‘، ’’آن ٹیونٹی اسٹونس‘‘، ’’ان ڈلیورڈ رسیپٹ‘‘ اور یوریوا ایکناتا دیپا‘‘ ایوارڈشامل ہیں۔ ان کی ترجمہ شدہ تصانیف ’’اسمرتی کننتھم‘‘، ’’کونے برہمن‘‘، ’’آکاشا دیوا‘‘اور ’’ناگنا منی‘‘کی جامع کہانیاں ہیں۔