ایڈیشنل سالیسٹر جنرل چیتن شرما نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ ۲۰۲۰ء کے دہلی فسادات، "کلینکل، پیتھولوجیکل" اور "ہندوستان دشمن قوتوں" کی منصوبہ بند "سازش" تھی۔
EPAPER
Updated: January 08, 2025, 7:13 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
ایڈیشنل سالیسٹر جنرل چیتن شرما نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ ۲۰۲۰ء کے دہلی فسادات، "کلینکل، پیتھولوجیکل" اور "ہندوستان دشمن قوتوں" کی منصوبہ بند "سازش" تھی۔
دہلی پولیس نے منگل کو ہائی کورٹ پر زور دیا کہ وہ قومی دارالحکومت میں ۲۰۲۰ء کے فسادات میں سرگرم کارکنان عمر خالد، شرجیل امام اور ۶ دیگر ملزمین کی ضمانت کی درخواستوں پر "انتہائی سخت نظریہ" اپنائے۔ مقدمہ کی سماعت کررہی جسٹس نوین چاولہ اور جسٹس شیلندر کور کی ڈویژن بنچ کو ایڈیشنل سالیسٹر جنرل چیتن شرما نے بتایا کہ ۲۰۲۰ء کے دہلی فسادات، "کلینکل، پیتھولوجیکل" اور "ہندوستان دشمن قوتوں" کی منصوبہ بند "سازش" تھی۔ شرما نے کیس میں ملزمین کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام قانون (یو اے پی اے) کا حوالہ دیا۔
یہ بھی پڑھئے: ٹورس اسکیم: پولیس نے سرمایہ کاروں کو دھوکہ دینے کیلئے ۳؍ افراد کو حراست میں لیا
دہلی ہائی کورٹ، عمر خالد، شرجیل امام، محمد سلیم خان، شفاء الرحمٰن، شاداب احمد، اطہر خان، خالد سیفی اور گلفشہ فاطمہ کی دائر کردہ درخواست ضمانت کی سماعت کر رہی تھی جو گزشتہ ۴ سال سے جیل میں قید ہیں۔ ان پر شہریت ترمیم قانون کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان شمال مشرقی دہلی میں ۲۳ فروری سے ۲۶ فروری ۲۰۲۰ء کے دوران ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کے سلسلے میں تعزیرات ہند، عوامی املاک کو نقصان کی روک تھام قانون، اسلحہ ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام قانون کے تحت مقدمات درج کئے گئے تھے۔ اس تشدد میں ۵۳ افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔ مہلوکین میں بیشتر مسلمان تھے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، ۸ کارکنوں نے بنیادی طور پر اپنے مقدمے کی سماعت میں تاخیر کی بنیاد پر ضمانت کی درخواست کی اور مقدمے کے دیگر شریک ملزمین طلبہ کارکنان آصف اقبال تنہا، دیونگانا کلیتا اور نتاشا ناروال، جنہیں ہائی کورٹ نے جون ۲۰۲۱ء میں ضمانت پر رہا کردیا تھا، کے ساتھ برابری کی دلیل بھی دی۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ یہ تشدد وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کو بدنام کرنے کی ایک بڑی سازش کا حصہ تھا اور شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہروں کو منظم کرنے والوں کے ذریعہ تیار کیا گیا تھا۔ منگل کو شرما نے بنچ کو بتایا کہ ۶ ملزمین کے خلاف جرائم میں عمر قید تک کی سزا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہاں"برابری کا سوال" نہیں پیدا ہوتا کیونکہ سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ تنہا، ناروال اور کلیتا کو دی گئی ضمانت کو ایک نظیر یا مثال کے طور پر نہیں مانا جائے گا۔
یہ بھی پڑھئے: قول و فعل میں تضاد سے سیاست دانوں پر اعتماد کم ہوا ہے، اساتذہ سے راج ناتھ سنگھ کا خطاب
خالد کے کیس کے سلسلے میں، شرما نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ کارکن کو پہلے ہی ایک بار عدالتوں نے ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ راحت کے لئے ایک اور پٹیشن دائر کرنے کیلئے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں خالد کی ضمانت کی درخواست ۱۴ بار ملتوی کی جا چکی ہے۔ اس معاملے پر سماعت بدھ کو بھی جاری رہے گی۔