کیرالا میں ایک چرچ کے ذریعے چلائے جا رہے کالج میں نماز کیلئے جگہ نہ دینے کے بعد ہنگامہ کھڑا ہو گیا، کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مسجد کالج کے قریب ہی ہے، اور کسی خاص مذہب کے ماننے والوں کو جگہ دی گئی تو کالج کا جمہوری کردار متاثر ہوگا۔
EPAPER
Updated: July 29, 2024, 7:45 PM IST | Thiruvandpuram
کیرالا میں ایک چرچ کے ذریعے چلائے جا رہے کالج میں نماز کیلئے جگہ نہ دینے کے بعد ہنگامہ کھڑا ہو گیا، کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مسجد کالج کے قریب ہی ہے، اور کسی خاص مذہب کے ماننے والوں کو جگہ دی گئی تو کالج کا جمہوری کردار متاثر ہوگا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق کیرالا میں چرچ کے ذریعے چلائے جارہے کالج میں اس وقت تنازعہ پیدا ہوگیا جب کچھ مسلم طلبہ کے ذریعے جمعہ کی نماز ادا کرنے کیلئے جگہ کی درخواست کو انتظامیہ نے مسترد کر دیا ۔کیرالا کے موتوپوزاکے کیتھولک چرچ انتظامیہ کے نرملا کالج کی کچھ مسلم طلبہ نے انتظامیہ سے درخواست کی تھی کہ انہیں جمعہ کی نماز کیلئے ایک کمرہ مختص کیا جائے، لیکن جیسے ہی ان کی درخواست مسترد ہوئی طلبہ کے ایک گروہ نے کالج کے پرنسپل کننادان فرانسیس کو گھیر لیا۔فرانسیس کا کہناہے کہ انہیں یہ شکایت ملی تھی کہ لڑکیوں کے کامن روم میں کچھ طالبات نماز پڑھتی ہیں ،جبکہ مسجد محض دو سو میٹر کے فاصلے پر ہے، جس طرح تمام تعلیمی اداروں میں طلبہ کو نماز جانے کی اجازت ہے اسی طرح ہمارے کالج کے طلبا بھی جاتے ہیں، لیکن لڑکیوں کا کہنا ہے کہ انہیں مسجد میں جانے کی اجازت نہیں ہےاور انہوں نے کالج میں ہی ایک کمرے کا مطالبہ کیا ،انتظامیہ نے طلبہ سے بات کرکے انہیں بتایا کہ وہ انہیں کوئی کمرہ مہیا نہیں کرا سکتے۔ حالانکہ پرنسپل نے اس بات کی وضاحت کر دی کہ یہ طلبہ کسی بھی تنظیم سے منسلک نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھئے : روس: ہندوستانی نوجوان ہلاک، خاندان کا یوکرین کے خلاف جنگ لڑنے پر مجبور کرنے کا الزام
بھارتیہ جنتا پارٹی کے کیرالا اکائی کے سربراہ کے سدرشن نےانڈین ایکسپریس سے کہا کہ ’’ طلبہ کا نماز کیلئے جگہ کا مطالبہ کرنے کا مقصد عیسائیوں اور ہندوئوں کے ذریعے چلائے جارہے تعلیمی اداروں میں فساد پیدا کرنا ہے۔ان طلبہ کی پشت پناہی شدت پسند تنظیمیں کر رہی ہیں،بایاں محاذ اور کانگریس ان کی حمایت کر رہے ہیں،کیا کسی مسلم کالج کی انتظامیہ ہندویا کسی اور مذہب کے طلبہ کو پوجا کی اجازت دیں گے؟ اگر مسلم تنظیمیں کسی فساد کی کوشش کریں گی تو بی جے پی کالج کو تحفظ فراہم کرے گی۔ ‘‘
حکمراں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی طلبہ اکائی اسٹوڈنٹ فیڈریشن آف انڈیا،انڈین مسلم لیگ کی حمایت یافتہ مسلم اسٹوڈنٹ فیڈریشن نے خود کو اس تنازعہ سے الگ رکھا ہے۔اور بیان جاری کرکے اپنے کسی بھی رکن کی شمولیت سے انکار کیا ہے۔حالانکہ اسٹوڈنٹ
India: Boys are allowed to pray in the mosque, girls aren’t!
— Azat (@AzatAlsalim) July 29, 2024
A Kerala mosque refused to allow Muslim women students to pray inside because women aren’t allowed to pray with men.
The women demanded a Catholic Church-run school to allocate a room for their namaz!
Request denied! pic.twitter.com/M1hirJdgys
فیڈریشن آف انڈیاکی ریاستی صدر انو سری نے کہا کہ’’ ان کی تنظیم کالج کیپس کی جمہوری حیثیت پرقرار رکھنے کے حق میں ہے،اگر انتظامیہ کسی خاص سماج کو اپنے مذہبی عبادت کرنے کی اجازت دیتی ہے تویہ کیمپس کے جمہوری کردار کے منافی ہوگا۔‘‘