Updated: July 29, 2024, 4:29 PM IST
| Haryana
ہریانہ سے تعلق رکھنے والے ۲۲؍ سالہ ہندوستانی نوجوان روی مون کی روس میں موت ہوئی ہے۔ اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ روسی فوج نے روی کو یوکرین کے خلاف جنگ میں لڑنے پر مجبور کیا تھا نیز روی کی لاش کو واپس لانے کیلئے وزیر اعظم مودی سے تعاون کی اپیل کی ہے۔ روس یوکرین جنگ میں اب تک ۳۵؍ تا ۵۰؍ ہندوستانی شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔
روس میں اب تک ایسی کئی اموات ہو چکی ہیں۔ تصویر: آئی این این
دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ہریانہ سے تعلق رکھنے والے ۲۲؍ سالہ نوجوان، جس کی موت روس میں ہوئی ہے، کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ مہلوک نوجوان کو یوکرین کے خلاف روس کی جنگ میں فرنٹ لائنز پر لڑنےپر مجبور کیا گیا ہے۔ نوجوان کی شناخت روی مون کے طور پر کی گئی ہے اوراس کا تعلق ہریانہ کے کیتھال ضلع کے ماتور گاؤں سے تھا۔ مہلوک کے بھائی اجے مون نے بتایا کہ ان کے گاؤں کے ایجنٹ نے یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ اسے ٹرانسپورٹیشن میں ملازمت کیلئے بھیج رہے ہیں۔
وہ جنوری میں ملازمت کیلئے روس روانہ ہوا تھا۔ بعد ازیں اس نے اپنے اہل خانہ کو فوجی یونیفارم زیب تن کئے اپنی تصویر بھیجی تھی۔ ان کی موت کی خبر موسکو کی جانب سے تقریباً ۳۵؍ تا ۵۰؍ ہندوستانیوں کے، جن کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کی جانب سے لڑ رہے ہیں، کی واپسی کا وعدہ کرنے کے بعد سامنے آئی ہے۔ روی مون کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ روسی فوج نے روی کو دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے جنگ میں حصہ نہیں لیا تو اسے ۱۰؍ سال کیلئے قید کیا جائے گا۔ اجے مون کے مطابق ۱۳؍مارچ کو اہل خانہ کی روسی سے آخری مرتبہ گفتگو ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: پیرس اولمپکس میں ہندوستان کو پہلا تمغہ دلانے والی منو بھاکر کا ۲۰۱۹ء کا ٹویٹ وائرل
۲۱؍ جولائی کو اجے مون نے موسکو میں ہندوستانی سفارتخاے کو اپنے بھائی کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلئے ایک خط لکھا تھا۔ سفارتخانے کے ایک سیکریٹری گلوریا دونگ دونگ نےروس میں روی کی موت کی یقین دہانی تو کروائی تھی لیکن یہ نہیں بتایا تھا کہ ان کی موت کیسے ہوئی تھی؟اس ضمن میں سفارتخاے نے اپنے میل میں لکھا ہے کہ ’’سفارتخانے نے روسی حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ روی کی موت کی یقین دہانی کریں اور آپ کی درخواست کے مطابق ان کی باقیات کو ملک پہنچانے کا انتظام کریں۔ روس نے اپنی جانب سے موت کی تصدیق کی ہے۔ تاہم، ان کی لاش کی شناخت کرنےکیلئے انہیں قریبی اہل خانہ سے ڈی این اے ٹیسٹ کرنے کی ضرورت ہے اور خاص طور پر ان کے ماں کے ڈی این اے ٹیسٹ کی ضرورت ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں پرمیزائل حملہ، ۱۰؍اسرائیلی ہلاک اور ۲۰؍ زخمی
اجے مون نے انڈین ایکسپریس کو بتایا ہے کہ وہ جلد ہی ماسکو سفارتخانے کو اپنےو الدکے ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ روانہ کریں گے کیونکہ ان کی والدہ انتقال کر گئی ہیں۔ انہوں نے روی کی لاش کو واپس لانے کیلئے وزیر اعظم مودی سے بھی تعاون کی اپیل کی ہے۔ خیال رہے کہ ۹؍ جولائی کو وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ وزیر اعظم مودی نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے ہندوستانی شہریوں کے یوکرین کے خلاف روس کی جنگ میں لڑنے کیلئے مجبور کرنے کے معاملے پر بات کی تھی۔ انہوں نے ماسکو میں اپنے ۲؍ دن کے دورے کے درمیان یہ معاملہ اٹھایا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: ’من کی بات‘ میں وزیر اعظم مودی نے ۱۵؍ اگست کے خطاب کیلئے مشورے مانگے
اس حوالے سے وزارت خارجہ کے سیکریٹری ونے کوواترا نے اس وقت کہا تھا کہ ’’روس نے روسی فوج کی خدمات سے ہندوستانی شہریوں کے فوری ڈسچارچ کا وعدہ کیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’’ہمیں مہلوکین کی درست تعداد کا اندازہ نہیں ہے البتہ تقریباً ۳۵؍ تا ۵۰؍ ہندوستانی شہریوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ ہماری فعال کوششوں کی وجہ سے ان میں سے ۱۰؍ ہندوستانی شہریوں کی لاش ہندوستان لوٹ گئی ہے اور ہم روسی حکومت سے مسلسل رابطے میں ہیں۔‘‘ خیال رہے کہ ۲۴؍ فروری ، ۲۰۲۲ء کو روس یوکرین جنگ کی شروعات ہوئی تھی ۔ یہ جنگ عظیم دوم کے بعدیورپ کی مہلک جنگوں میں سے ایک ہے۔