فیصلہ سناتے ہوئے اسپیشل جج سی چندرشیکھر نے مشاہدہ کیا کہ اس طرح کے معاملات میں ملزمین پر رحم کرنا انصاف کو پامال کرنے کے مترادف ہوگا۔
EPAPER
Updated: October 26, 2024, 10:06 PM IST | Bangluru
فیصلہ سناتے ہوئے اسپیشل جج سی چندرشیکھر نے مشاہدہ کیا کہ اس طرح کے معاملات میں ملزمین پر رحم کرنا انصاف کو پامال کرنے کے مترادف ہوگا۔
کوپل سیشن کورٹ نے ایک تاریخی فیصلے میں ضلع کوپل، کرناٹک کے ماراکمبی گاؤں میں دلتوں کے خلاف ظلم و تشدد سے متعلق ایک دہائی پرانے مقدمہ میں ۹۸ افراد کو عمر قید کی سزا سنائی۔ یہ مقدمہ ۲۸ اگست ۲۰۱۴ کا ہے۔
فیصلہ سناتے ہوئے اسپیشل جج سی چندرشیکھر نے مشاہدہ کیا کہ اس طرح کے معاملات میں ملزمین پر رحم کرنا انصاف کو پامال کرنے کے مترادف ہوگا۔ جج نے نوٹ کیا کہ زخمی ہونے والے مرد اور خواتین کا تعلق درج فہرست ذات سے ہے، ملزمین نے خواتین کی عزت کو پامال کیا ہے، متاثرین پر لاٹھیوں، پتھروں اور اینٹوں سے حملہ کیا جس سے وہ زخمی ہوئے، ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے میری رائے ہے کہ ملزمان سزا کے مستحق ہیں۔اسپیشل جج چندر شیکھر نے کہا کہ ملزمین کو کم از کم سزا کی بجائے سزا زیادہ مدت کی سزا دی جائے۔ جج نے باقی تین ملزمین کو پانچ سال قید بامشقت کی سزا سنائی۔
یہ بھی پڑھئے: ’’صرف ایک سماج حالات کو نہیں بدل سکتا، سب کو ساتھ لینا ہوگا‘‘
اگست ۲۰۱۴ء میں درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق، ملزمین کو شبہ تھا کہ سنیما کے ٹکٹ خریدنے کے دوران ان پر حملہ شکایت کنندہ کے کہنے پر کیا گیا تھا جس کا تعلق مادیگ دلت برادری سے ہے۔ اسکے بعد ہندو ہجوم نے مادیگ سماج کی کالونیوں میں گھس کر دلتوں کے ساتھ بدسلوکی کی، ان پر حملہ کیا اور ان کے گھروں کو آگ لگا دی۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ مکانات پر اینٹوں سے حملہ کیاگیا اور پتھر پھینکے گئے۔ مشتعل گروہ نے انتقاماً کالونی کی کچھ جھونپڑیوں کو بھی نذرآتش کردیا۔ اس معاملے میں کل ۱۱۷ افراد پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ کیس کی سماعت کے دوران ۱۱ ملزمین کی موت ہو گئی۔ دو ملزمین نابالغ تھے لہٰذا ان کے کیس جوینائل جسٹس بوئر کو بھیجے گئے۔ عدالت نے اپنے حکم کا آغاز افریقی نژاد امریکی گلوکار ماریان اینڈرسن کا حوالہ دیتے ہوئے کیا کہ "قوم چاہے کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو، وہ اپنے کمزور ترین لوگوں سے زیادہ مضبوط نہیں ہوتی۔ جب تک آپ کسی شخص کو نیچے رکھیں گے، آپ کے کچھ حصہ کو نیچے ہونا پڑے گا۔"
کوپل پرنسپل ڈسٹرکٹ اور سیشن کورٹ کے جج نے فیصلہ سناتے ہوئے مجنو دیوی کیس کا حوالہ دیا اور کہا کہ درج فہرست ذاتوں اور قبائل کو مضبوط بنانے کی کوششوں کے باوجود وہ کمزور ہی ہیں۔