متھرا شاہی عیدگاہ مسجد تنازع میں الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس مینک کمار جین نے مسلم فریق کے اعتراضات سے متعلق درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلہ ہندو فریق کے حق میں دیا۔
EPAPER
Updated: August 01, 2024, 7:48 PM IST | New Delhi
متھرا شاہی عیدگاہ مسجد تنازع میں الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس مینک کمار جین نے مسلم فریق کے اعتراضات سے متعلق درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلہ ہندو فریق کے حق میں دیا۔
متھرا میں واقع کرشنا جنم بھومی-شاہی عیدگاہ تنازع کیس میں الہٰ آباد ہائی کورٹ نے بڑا فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے بدھ کو مسلم فریق کے اعتراضات سے متعلق درخواست مسترد کر دی۔ جسٹس مینک کمار جین کے فیصلے سے ہندو فریق کو بڑی راحت ملی ہے۔ یہ مقدمات شاہی عیدگاہ مسجد کے ڈھانچے کو ہٹانے، زمین کا قبضہ دینے اور مندر کی تعمیر نو کا مطالبہ کرتے ہوئے دائر کئےگئے تھے۔ سارا تنازع مغل بادشاہ اورنگ زیب کے زمانے کی شاہی عیدگاہ مسجد سے متعلق ہے۔ الزام ہے کہ یہ بھگوان کرشنا کی جائے پیدائش پر بنائے گئے مندر کو منہدم کرکے تعمیر کیا گیا تھا۔ مذکورہ کیس میں ہندو فریق کی طرف سے۱۸؍ درخواستیں دائر کی گئیں۔ اس میں انہوں نے شاہی عیدگاہ مسجد کی زمین کو ہندوؤں کی ملکیت بتایا ہے۔ ہندوؤں کی طرف سے مطالبہ کیا گیا کہ یہاں عبادت کا حق دیا جائے۔ عدالت نے مختلف درخواستوں کی ایک ساتھ سماعت کے حوالے سے فیصلہ سنانا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: بائیں بازو کی پارٹیوں کا حکومت سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی سپلائی روکنے کا مطالبہ
مسلم فریق نے آرڈر۷؍، رول۱۱؍ کے تحت ان درخواستوں کی برقراری پر سوالات اٹھائے اور ان کو خارج کرنے کی اپیل کی۔ مسلم فریق نے عبادت گاہوں کے قانون، وقف ایکٹ، حد بندی ایکٹ اور مخصوص قبضہ ریلیف ایکٹ کا حوالہ دیا اور ہندو فریق کی طرف سے دائر درخواستوں میں دعویٰ کیا گیا کہ مسجد کی تعمیر کٹرا کیشو دیو مندر کی۱۳ء۳۷؍ ایکڑ اراضی پر کیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ اورنگ زیب کے دور میں اس مندر کو گرا کر مسجد بنائی گئی۔ بتا دیں کہ۶؍ جون کو کیس کی سماعت کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ قبل ازیں، ۱۴؍ دسمبر، ۲۰۲۳ء کو، الہٰ آباد ہائی کورٹ نے کرشنا جنم بھومی مندر سے متصل شاہی عیدگاہ مسجد کمپلیکس کے عدالتی نگرانی میں سروے کیلئے ایڈوکیٹ کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کرنے والی درخواست کو قبول کر لیا تھا۔ الہٰ آباد ہائی کورٹ کے اس حکم کو مسلم فریق نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ہائی کورٹ کے اس حکم کے بعد اب متھرا شری کرشنا جنم بھومی کیس کی بھی ایودھیا کی طرز پر سماعت ہوگی۔ اس معاملے میں ہندو فریق نے ایودھیا میں رام مندر اور وارانسی میں کاشی وشوناتھ مندر کی طرح متھرا معاملے میں متنازع احاطے کے سروے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ ۱۸؍ درخواستوں میں سے الہٰ آباد ہائی کورٹ۱۵؍ درخواستوں کی ایک ساتھ سماعت کر رہی ہے۔ تین درخواستیں الگ کی گئیں ہیں۔