کرلاکے گولڈن ڈھابہ میں منعقدہ میٹنگ میں حسین دلوائی، تشار گاندھی، رکن اسمبلی اسلم شیخ اور سماجی رضاکاروں نے اظہارِ خیال کیا۔
EPAPER
Updated: May 13, 2024, 9:13 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
کرلاکے گولڈن ڈھابہ میں منعقدہ میٹنگ میں حسین دلوائی، تشار گاندھی، رکن اسمبلی اسلم شیخ اور سماجی رضاکاروں نے اظہارِ خیال کیا۔
کرلا میں ’ممبئی نارتھ سینٹرل‘ حلقہ انتخاب کیلئے سماجی کارکنان کے تعاون کیلئے چند روز قبل ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں ایسی غیرسرکاری تنظیموں سے عوام میں حق رائے دہی کے استعمال کے تعلق سے بیداری لانے کیلئے تعاون کی اپیل کی گئی جو مختلف شعبوں میں عوامی خدمات انجام دے رہی ہیں لیکن وہ سیاست سے دور ہیں۔
کرلا مغرب میں گولڈن ڈھابہ میں منعقد کی گئی میٹنگ میں رکن اسمبلی اسلم شیخ، مہاتما گاندھی کے پوتے تشار گاندھی، راجیہ سبھا کے سابق رکن حسین دلوائی، سماجی رضاکار فیروز میٹھی بور والا، سماجی رضاکاروں اور مختلف تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس میٹنگ میں خصوصیت سے نارتھ سینٹرل حلقہ انتخاب میں عوام کو ووٹوں کی اہمیت اور اپنے حق رائے دہی کے استعمال کی ضرورت سمجھانے کیلئے تنظیموں سے تعاون کی اپیل کی گئی۔ نارتھ سینٹرل حلقہ انتخاب میں کرلا، چاندیولی، کالینہ، باندرہ (مشرق اور مغرب )اور ولے پارلے جیسے علاقے شامل ہیں۔
اس میٹنگ میں منی پور میں خواتین پر مظالم، یوپی میں مسلمانوں کو ووٹنگ کے دوران ہراساں اور لاٹھی چارج کرنے اور ملک کے مختلف مقامات پر مسلم اکثریتی علاقوں میں ووٹنگ کی رفتار دھیمی کرانے کے تعلق سے گفتگو کی گئی اور یہ طے کیا گیا کہ اس ہفتے میں سماجی رضاکار اور غیرسرکاری تنظیمیں کس طرح زیادہ سے زیادہ گلی محلوں میں جاکر یا کارنر میٹنگ کرکے عوام میں حق رائے دہی کے استعمال کی اہمیت سمجھا سکتی ہیں اور کس طرح سے ووٹنگ فیصد بڑھانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
میٹنگ میں رکن اسمبلی اسلم شیخ نے کہا کہ جس طرح اس مرتبہ غیرسیاسی تنظیمیں اور افراد الیکشن کے میدان میں اترے ہیں، ایسا پہلے نہیں ہوا اور یہ دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ عوام نے اس الیکشن کو اپنے ہاتھ میں لے لیا اور تبدیلی کیلئے کام کررہے ہیں۔ حسین دلوائی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مسلمانوں کے تئیں جس طرح کی زبان استعمال کررہے ہیں، اس کے خلاف پورے ملک سے الیکشن کمیشن کو شکایتی خط لکھے جارہے ہیں اور سوشل میڈیا پر بھی آواز اٹھائی جارہی ہے لیکن الیکشن کمیشن کی خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ فیروز میٹھی بور والا نے کہا کہ نارتھ سینٹرل کے رائے دہندگان اور غیرسیاسی تنظیموں کو مل کر مضبوطی کے ساتھ محنت کرنی ہے کیونکہ یہ الیکشن نہیں بلکہ ایک آندولن ہے۔ اس میں چھوٹا بڑا یا ہندو مسلم بن کر نہیں بلکہ متحد ہوکر نفرت کی سیاست کے خلاف لڑنا ہے۔ تشار گاندھی نے کہا کہ یہ کوئی عام الیکشن نہیں ہے بلکہ یہ آئین کو بچانے کی لڑائی ہے۔ اگر نفرت پھیلانے والے جیت گئے تو بابا صاحب امبیڈکر کے آئین کو ختم کردیں گے جس میں دیئے گئے حقوق کی بنیاد پر ہم آج آزادی سے بول رہے ہیں اور سوال کررہے ہیں۔ میٹنگ منعقد کرنے والوں میں شامل کرلا وائس فائونڈیشن کے خان ارشاد نے کہا کہ برسراقتدار پارٹی کے چند امیدوار یہ کہہ چکے ہیں کہ ۴۰۰؍ سے زائد سیٹ ملنے پر آئین کو ختم کردیں گے۔ اس لئے آئین کو بچانا بہت ضروری ہے۔