کرلا بس حادثہ کے ڈرائیور کی ضمانت کی عرضی سیشن کورٹ نے ۱۰؍ جنوری کو مسترد کردی تھی جس کی تفصیلی کاپی منگل کو دستیاب ہوئی ہے اور اس میں جج نے ضمانت نہ دینے کی وجہ یہ بتائی ہے کہ ملزم کا یہ دعویٰ صحیح نہیں معلوم ہورہا کہ بس میں بریک فیل یا دیگر کوئی تکنیکی خرابی تھی اور اسے بلی کا بکرا بنایا جارہا ہے۔
کرلا بس حادثے کا ایک منظر۔ تصویر: آئی این این
کرلا بس حادثہ کے ڈرائیور کی ضمانت کی عرضی سیشن کورٹ نے ۱۰؍ جنوری کو مسترد کردی تھی جس کی تفصیلی کاپی منگل کو دستیاب ہوئی ہے اور اس میں جج نے ضمانت نہ دینے کی وجہ یہ بتائی ہے کہ ملزم کا یہ دعویٰ صحیح نہیں معلوم ہورہا کہ بس میں بریک فیل یا دیگر کوئی تکنیکی خرابی تھی اور اسے بلی کا بکرا بنایا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ کیس کی تفتیش اب تک مکمل نہیں ہوئی ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج وی ایم پاتھاڑے نے ۶؍ صفحات پر مشتمل فیصلے میں ضمانت کی عرضی مسترد کرنے کی مختصر سی وجہ بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’اگرچہ عرضی گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حادثہ بس کی خراب مینٹیننس کی وجہ سے بریک فیل ہوجانے یا پھر دیگر کوئی میکانیکل یا تکنیکی خرابی کی وجہ سے ہوا ہے لیکن اس دعوے کو ثابت کرنے کیلئے بادی النظر میں کوئی بھی چیز پیش نہیں کی گئی ہے۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: بوریولی : کینسر کے مریضوں اور ان کے رشتہ داروں کیلئے۲؍منزلہ رہائشی عمارت کا افتتاح
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ’’دوسری طرف آر ٹی او نے ایک رپورٹ پیش کی ہے جس سے بظاہر پتہ چلتا ہے کہ بس میں کوئی میکانیکل یا تکنیکی خرابی نہیں تھی اور نہ ہی بس کے بریک فیل ہوئے تھے۔ ‘‘ جج نے آگے لکھا ہےکہ آر ٹی او کی رپورٹ کی بنیاد پر عرضی گزار کے تکنیکی خرابی والے دعوے پر یقین نہیں کیا جاسکتا۔ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ بس مسافروں سے بھری ہونے اور سڑک پر انتہائی بھیڑ بھاڑ کے باوجود ڈرائیور بہت تیز رفتار اور لاپروائی سے بس چلا رہا تھا۔ اس کیس کی تفتیش ابھی مکمل نہیں ہوئی ہے اور ملزم کو عمر قید بھی ہو سکتی ہے اس لئے اس وقت اسے ضمانت نہیں دی جاسکتی۔