Updated: September 18, 2024, 3:38 PM IST
| Beirut
لبنان میں اپنی طرز کے انوکھے حملے میں حزب اللہ کے زیر استعمال پیجر دھماکے سے پھٹ گئے، پورے ملک میں ہوئے ان دھماکوں میں ۹؍ افراد ہلاک اور ۲۷۵۰؍ سے زائد زخمی ہیں، خیال کیا جا رہا ہے کہ ان پیجر کی بیٹری میں دھماکہ خیز مواد چھپا کر لبنان روانہ کیا گیا تھا، حزب اللہ نے اسرائیل پر اس کا الزام عائد کرکے انتقام لینے کا اعلان کیا ہے۔
لبنان میں پیجر دھماکوں کے بعد زخمیوں کو اسپتال لے جایا جا رہا۔ تصویر: پی ٹی آئی
الجزیرہ کے مطابق لبنان کے وزیر صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پورے ملک میں عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے زیر استعمال پیجر پھٹنے کے بعد منگل کو ایک ۸؍ سالہ بچی سمیت۹؍ افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ ۲۷۵۰؍ افراد زخمی ہیں۔ ان پیجر دھماکوں کے بعد ایران کی حمایت یافتہ تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ اس حملے کا مجرم اسرائیل ہے۔‘‘ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس آلے کو اس کی مختلف اکائیوں کے ملازمین استعمال کرتے تھے۔اور کہا کہ ’’ اس کا بدلہ فقط انتقام ہے۔‘‘
یہ بھی پـڑھئے: ذات پر مبنی مردم شماری بہت جلد، اعلان کا انتظار کریں: امیت شاہ
واضح رہے کہ گزشتہ ۱۰؍ ماہ سےجب سے اسرائیل نے غزہ کی جنگ کا آغاز کیا ہے، حماس کے اتحادی کے طور پر حزب اللہ روز مرہ کی بنیاد پر اسرائیل کے ساتھ حملوں کا تبادلہ کر رہاہے ۔ نیو یارک ٹائمس کے مطابق منگل کو بظاہر حزب اللہ اعلیٰ کمان کی جانب سے بھیجا گیا ایک پیغام پیجر پر موصول ہوا اس کے چند ساعتوں کی بیپ کی آواز کے بعد یہ پیجر پھٹ گئے۔اخبار کے مطابق نامعلوم افسران نے بتایا کہ اسرائیل نے تائیوان میں تیار شدہ ان پیجرکی بیٹریوں میں دھماکہ خیز مواد چھپا کر لبنان روانہ کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حزب اللہ کے اراکین اسرائیل سے اپنا مقام مخفی رکھنے کیلئے پیجر کا استعمال کرتے ہیں۔الجزیرہ کے مطابق ان زخمیوں میں لبنان میں ایرانی سفیر مجتبیٰ عمانی بھی شامل ہیں۔ ان دھماکوں پر اسرائیل کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
ان دھماکوں کے فوراً بعد امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان جاری کرکے وضاحت کی کہ’’ ان دھماکوں میں امریکہ کسی بھی طرح ملوث نہیں ہے اور نہ ہی اسے اس کے ذمہ داروں کا کوئی علم ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم اس واقع کی معلومات یکجا کر رہے ہیں۔‘‘واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ پر ۷؍ اکتوبر سے حملوں کا آغاز کیا ہے، جس میں ۴۰؍ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے ، جن میں ۱۶۵۰۰؍ بچے شامل ہیں۔