پارٹی نے تنزانیہ کی صدر سامعہ حسن پر الزام لگایا کہ وہ سابق صدر جان میگوفولی کی طرح جابرانہ ہتھکنڈوں کا استعمال کررہی ہیں۔
EPAPER
Updated: September 23, 2024, 7:09 PM IST | Dodoma
پارٹی نے تنزانیہ کی صدر سامعہ حسن پر الزام لگایا کہ وہ سابق صدر جان میگوفولی کی طرح جابرانہ ہتھکنڈوں کا استعمال کررہی ہیں۔
تنزانیہ پولیس نے پیر کو ملک کی حزب اختلاف پارٹی کی بڑے لیڈر ٹنڈو لیسو کو گرفتار کر لیا۔ پارٹی کے مطابق، لیسو ایک بڑے احتجاج کو روکنے کیلئے ملک کی معاشی راجدھانی دارالسلام گئے تھے جہاں پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔ پارٹی نے صدر سامعہ حسن پر الزام لگایا کہ وہ سابق صدر جان میگوفولی کی طرح جابرانہ ہتھکنڈوں کا استعمال کررہی ہیں۔ واضح رہے کہ سامعہ حسن نے سابق صدر میگوفولی کی اچانک موت کے بعد مارچ ۲۰۲۱ء میں اقتدار سنبھالا تھا اور حزب اختلاف پارٹیوں کی ریلیوں اور میڈیا پر پابندیوں کو ہٹاتے ہوئے آزاد جمہوریت کی طرف پیش قدمی کا اشارہ دیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: گجرات: ۶؍ سالہ بچی کا پرنسپل کے ہاتھوں قتل، جنسی زیادتی کی کوشش
تنزانیہ کی حزب اختلاف پارٹی چاڈیما نے الزام لگایا کہ پارٹی کے قومی سیکریٹریٹ کے کئی ارکان کے لاپتہ ہونے اور اہم لیڈر علی محمد کِباؤ، جو اس ماہ کے شروع میں مردہ پائے گئے تھے، کے قتل کے پیچھے سیکوریٹی فورسیز کا ہاتھ ہے۔ پارٹی نے بیان دیا کہ لیسو کو پیر کی صبح گرفتار کیا گیا اور پولیس نے پارٹی چیئرمین فری مین ایمبو کے گھر تک رسائی پر بھی پابندی لگا دی تھی۔
واضح رہے کہ حزب اختلاف پارٹی کے اہم لیڈر لیسو کو متعدد دفعہ گرفتار کیا جا چکا ہے اور ۲۰۱۷ء میں ان پر قاتلانہ حملہ بھی ہو تھا۔ سامعہ حسن کے اپوزیشن کی ریلیوں پر عائد پابندی ہٹانے کے بعد لیسو گزشتہ سال تنزانیہ واپس آئے تھے۔ لیکن اگست میں جب پارٹی نے یوتھ ڈے پر ریلی نکالنے کی کوشش کی تو چاڈیما کے درجنوں ارکان سمیت لیسو کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔