گجرات کے داؤد ضلع میں ایک ۶؍ سالہ بچی کو مبینہ طور پر قتل کرنے کیلئے سرکاری پرائمری اسکول کے پرنسپل کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پرنسپل نے بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کی تھی، بچی کے مزاحمت کرنے پر پرنسپل نے اسے قتل کر دیا۔
EPAPER
Updated: September 23, 2024, 2:37 PM IST | Surat
گجرات کے داؤد ضلع میں ایک ۶؍ سالہ بچی کو مبینہ طور پر قتل کرنے کیلئے سرکاری پرائمری اسکول کے پرنسپل کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پرنسپل نے بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کی تھی، بچی کے مزاحمت کرنے پر پرنسپل نے اسے قتل کر دیا۔
دی انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق پولیس نے داؤد ضلع، گجرات کی ایک سرکاری پرائمر اسکول کے پرنسپل کو مبینہ طور پر ایک ۶؍ سال بچی کو قتل کرنے کیلئے حراست میں لیا ہے جب بچی نے اپنے ساتھ جنسی زیادتی پر مزاحمت کی کوشش کی۔پولیس کے مطابق جمعرات کو بچی کی والدہ نے پرنسپل سے کہا تھا کہ وہ بچی کو بھی اپنے ساتھ اسکول لے جائے کیونکہ وہ گاؤں سے اسکول کی جانب بذریعہ گاڑی جارہے تھے۔ پولیس نے کہا کہ ’’پرنسپل سے جب اسکول میں بچی کی غیر موجودگی اور اسکول سے نکلنے کے ان کے وقت کے تعلق سے سوال کیا تو انہوں نے اپنا جرم قبول کیا ہے۔ پرنسپل نے مبینہ طور پر دن بھر بچی کی لاش کو اپنی کار میں رکھا تھا اور طلبہ اور اسکول کے عملے کے اسکول سے نکلنے کے بعد اسکول کے عقبی صحن میں ٹھکانے لگا دیا تھا۔
اس کیس کے حوالے سے داؤد کے سپریٹنڈینٹ آف پولیس راجدیپ سنگھ زالہ نے بتایا ہے کہ ’’پولیس نے بچی کے جماعت کے طلبہ، اساتذہ اور علاقے کے افراد کے بیانات درج کئے ہیں۔تفتیش کے مطابق آخری مرتبہ بچی کو پرنسپل کے ساتھ دیکھا گیا تھا۔
پولیس حکام نے کہا ہے کہ جمعرات کی صبح ۱۰؍ بجکر ۲۰؍ منٹ پر بچی کی والدہ نے اسے پرنسپل کے حوالے کیا تھا کیونکہ وہ بچی کو اپنی کار میں اسکول لے کر جانے
یہ بھی پڑھئے: کیجریوال کا مودی پر حملہ، آر ایس ایس سے ۵؍ سوال
ابتدائی طورپر پرنسپل نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس نے بچی کو اسکول چھوڑا تھا اور اسے بچی کے بارے میں اس سے زیادہ کوئی معلومات نہیں ہے۔‘‘ پولیس نے کہا ہے کہ پرنسپل نے یہ کہہ کر کہ اسے شام میں بچی کی کلاس ٹیچر کا فون کال موصول ہوا تھا اور انہوں نے اسے اطلاع دی تھی کہ بچی گمشدہ ہے، تحقیقات کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ پولیس نے مزید کہا ہے کہ ’’پرنسپل کے دعوؤں کے انتظامیہ کو قائل کرنے کی کوشش میں ناکامیاب ہونے کے بعد اس کے موبائل کے فون لوکیشن کی تکنیکی تفتیشی کی گئی۔ تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ روزانہ کے مقابلے میں اس دن پرنسپل کو اسکول پہنچنے میں کافی وقت درکار ہوا تھا۔‘‘
شطرنج اولمپیاڈ ۲۰۲۴ء: ہندوستان نے ڈبل گولڈ کے ساتھ تاریخ رقم کی
دی انڈین ایکسپریس نے پویس آفیسر زالا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’تحقیقات کے دوران پرنسپل نے یہ قبول کیا ہے کہ اس نے سفر کے دوران بچی کے ساتھ زبردستی کی کوشش کی تھی۔ تاہم، بچی نے مزاحمت کی تھی اور چیخناشروع کر دیا تھا۔ بچی کو خاموش کرنے کیلئے ا س نے بچی کا منہ بند کر دیا تھا۔‘‘ اساتذہ اور ساتھی طلبہ نے پولیس کو اطلاع دی ہے کہ بچی اس دن اسکول میں غیر حاضر تھی اوراسکول کے اوقات میں اس کے جوتے اور بیگ بھی کلاس میں نہیں تھے۔ ‘‘ ان میں سے ایک طالب علم نے دعویٰ کیا ہے کہ اسکول کی چھٹی ہونے کے بعد اس نے بچی کو پرنسپل کی کار میں سوتے ہوئے دیکھا تھا۔‘‘