Updated: April 15, 2024, 9:04 PM IST
| New Delhi
سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ۲۱؍ سبکدوش ججوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائے چندر چڈ کے نام ایک مکتوب لکھ کر عدلیہ کو غیر ضروری بیرونی دبائوسے محفوظ رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ اس میں انہوں نے کسی خاص گروپ کے ذریعے عدالت کو بدنام کرنے، اور اس کے فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی کوششوں پر بھی فکر مندی کا اظہار کیا ہے۔
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ۔ تصویر: آئی این این
سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ۲۱؍ سبکدوش ججوں نے اتوار کو چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چڈ کو ایک خط لکھا جس میں ہندوستان کی عدلیہ کو ’’غیر ضروری دباؤ‘‘ سے محفوظ رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ سابق ججوں نے الزام عائد کیا ہے کہ عدلیہ کو مجموعی دباؤ، غلط معلومات اور عوامی تذلیل کے ذریعے کمزور کرنے کیلئے بعض گروہوں کی طرف سے بڑھتی ہوئی کوششوں کا سامنا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ یہ ڈھرے مبینہ طور پر تنگ سیاسی اور ذاتی مفادات سے متاثر ہیں اور عدالتوں پر عوام کے اعتماد کو ختم کرنے کی کوششیں ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ایران کا اسرائیل پر حملہ: ایران کو ذاتی دفاع کا حق ہے: حماس
ان ججوں نے بشمول سابق جج دیپک ورما، کرشنا مراری، دنیش مہیشوری اور ایم آر شاہ نے کسی خاص محرک کا حوالہ نہیں دیا ہےجس نے انہیں خط لکھنے پر اکسایا۔ جبکہ حکمران بی جے پی اور اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے ایک دوسرے کے خلاف عدالتی جبر کے الزامات کے درمیان یہ بات سامنے آئی ہے۔ گروپ نے یہ بھی الزام لگایا کہ عدالتوں اور ججوں کی غیر جانبداری پر شکوک و شبہات ڈال کر عدالتی عمل کو متاثر کرنے کی واضح کوششیں کی گئی ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے اقدامات نہ صرف ہماری عدلیہ کے تقدس کی توہین کرتے ہیں بلکہ انصاف اور غیر جانبداری کے اصولوں کو بھی براہ راست متاثر کرتے ہیں۔
سابق ججوں نے دعویٰ کیا کہ ان کارروائیوں کے پیچھے ان لوگوں کی طرف سے استعمال کی جانے والی حکمت عملی اور منظم طریقے سے عدلیہ کو بدنام کرنے کیلئے غیر ثابت شدہ نظریات کو پھیلانے سے لے کر عدالتی نتائج پر براہ راست اثر انداز ہونے کی کھلی اور خفیہ کوششیں شامل ہیں۔ سابق ججوں نے کہا کہ وہ خاص طور پر اس بات پر فکر مند ہیں کہ کس طرح غلط معلومات پھیلائی جاتی ہیں تاکہ عدلیہ کے خلاف عوامی جذبات کو بھڑکایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل پر حملہ سے قبل ایران نےعراق، یو اے ای، ترکی اور اردن کو پیشگی اطلاع دی تھی
سابق ججوں نے سپریم کورٹ کی سربراہی میں عدلیہ پر زور دیا کہ وہ ایسے دباؤ کے خلاف خود کو مضبوط کرنے اور اپنی خود مختاری کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرے۔ خط میں کہا گیا کہ یہ ضروری ہے کہ عدلیہ جمہوریت کا ایک ستون بنے، عارضی سیاسی مفادات کی خواہشات سے محفوظ رہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ۲۸ ؍مارچ کو وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پر ۶۰۰؍سے زیادہ وکلاء کا ایک کھلا خط شیئر کیا تھا جس میں چیف جسٹس ڈی وائی چندر چڈ کو مخاطب کرکے کہا گیا تھا کہ ایک ’’مفاد پرست گروپ‘‘ عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ مودی کی پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ’’عدالتوں پر عوام کے اعتماد کو مجروح کرنا، دوسروں پر دبائو ڈالنا اور دھمکانا کانگریس کی پرانی تہذیب ہے۔ ‘‘