• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بنگال میں مودی کی ریلی سے’۴۰۰؍ پار‘ کا نعرہ غائب

Updated: April 27, 2024, 12:35 PM IST | Agency | Kolkata

’’مودی کی گیارنٹی‘‘پر بھی خاموشی، وزیراعظم نے مسلم کوٹہ اور وراثت قانون کا شوشہ چھوڑ کر پھرعوام کو ڈرانے کی کوشش کی، بنگال کے عوام سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’’ایسالگتا ہے کہ پچھلے جنم میں بنگال میں پیدا ہواتھا یا اگلے جنم میں پیدا ہونےوالا ہوں۔‘‘

Prime Minister Narendra Modi. Photo: INN
وزیر اعظم نریندر مودی۔ تصویر : آئی این این

جمعہ کو مغربی بنگال کے مالدہ میں تقریر کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے ترنمول کانگریس اور کانگریس پر سخت تنقید کی مگر ان کی تقریر سے ’’مودی کا خواب‘‘، ’’مودی کی گرانٹی‘‘ اور’’ اب کی بار ۴۰۰؍ کے پار‘‘ جیسے نعرے غائب تھے۔ اس کی وجہ سے سیاسی حلقوں میں قیاس آرائیاں شروع ہوگئی ہیں۔ انہوں نے البتہ مسلم کوٹہ اور وراثت ٹیکس کا شوشہ چھوڑ کر عوام کو کانگریس اور ٹی ایم سی سے متنفر کرنے کی کوشش کی مگر ایک بار بھی اب کی بار ۴۰۰؍ کے پار کا نعرہ بلند نہیں  کیا۔ انہوں نے البتہ بنگال کے عوام سے اپنے تعلق کو گہرا کرکے دکھانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ پچھلے جنم میں میں بنگال میں پیدا ہوا تھا یا پھر اگلے جنم میں بنگال میں کسی ماں کی گود میں جنم لوں گا۔ ‘‘ 
 مودی کی انتخابی حکمت عملی میں تبدیلی؟
 شمالی بنگال کی۸؍ سیٹوں کیلئے مودی کی مہم جمعہ کو ختم ہو گئی۔ وہ مالدہ شمال کے کھوگن مرمو اور مالدہ ساؤتھ کے سری روپا مترا چودھری کیلئےانتخابی مہم چلا کر بہار روانہ ہوگئے۔ اس سے قبل وزیر اعظم بنگال میں  بی جےپی کے ۶؍ دیگر امیدواروں کیلئے مہم چلاچکے ہیں۔ مودی نے اپنی تقریباً ۲۴؍ منٹ کی تقریر کے بالکل آخر میں کہا کہ ’’سب اپنے اپنے علاقوں میں واپس جائیں اور سب مودی کو سلام کریں۔ ‘‘ مالدہ کی تقریر میں اپنا نام لینے کے بجائے انہوں نے بار بار ’’بی جے پی سرکار‘‘ کی بات کی۔ یہ سوال کیا جانے لگا ہے کہ مودی نے کیا پہلے مرحلے کے انتخابات کے بعد اپنی مہم کی حکمت عملی تبدیل کردی ہے؟ تاہم ریاستی بی جے پی ایسا نہیں سمجھتی۔ پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی اور ترجمان شیامک بھٹاچاریہ نے کہاکہ ’’ہمارے وزیر اعظم کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ ایک اچھے مقرر ہیں۔ اور اچھے بولنے والے ایک ہی بات بار بار نہیں دہراتے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: ریاست کے مختلف علاقوں میں مختلف وجوہات کی بناپر ووٹنگ کے بائیکاٹ کا فیصلہ

 عدالتی فیصلے کا سیاستی استعمال
 وزیر اعظم نریندر مودی نے مغربی بنگال میں کلکتہ ہائی کورٹ کے ذریعہ۲۶؍ ہزار اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کی تقرریاں منسوخ کئے جانے پر ممتا بنرجی اور ٹی ایم سی حکومت کی سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے اسے تعلیم کے شعبے میں بدعنوانی کا نتیجہ بتایا اور کہا کہ ٹی ایم سی حکومت نےنوجوانوں کی ترقی کی راہ میں روکاوٹ کھڑی کردی ہے۔ دارجلنگ، رائے گنج اور بالورگھاٹ حلقوں میں جمعہ کو ووٹنگ ہو رہی تھی، اسی وقت وزیر اعظم نریندر مودی پڑوس کے پارلیمانی حلقوں میں انتخابی مہم چلانے پہنچے۔ انہوں  نے مرکزی پروجیکٹوں سے لے کر ایس ایس سی بھرتی بدعنوانی تک کئی مسائل پر ترنمول حکومت پر حملہ کیا۔ مودی نے کہاکہ ترنمول کانگریس کی حکومت نے بنگال کے نوجوانوں  کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔ 
کانگریس کو بھی نشانہ بنایا
وزیراعظم مودی نے ایک بار پھرکانگریس پر تنقید کرتے ہوئے عجیب وغریب الزام لگایا کہ کانگریس اگر اقتدار میں آگئی تو پورے ملک میں خواتین کے منگل سوتر اور قبائلیوں کے زیورات کی گنتی کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس ایک ایکسرے مشین لائی ہے، لوگوں کی جائیدادیں ضبط کی جارہی ہیں۔ وہ جائیداد اُن کے اپنے ووٹ بینکوں کو دی جائے گی۔ آپ کی محنت کی کمائی دوسروں کو دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’’لیکن ترنمول اس کے خلاف کچھ نہیں کہہ رہی ہے۔ ترنمول کانگریس بنگلہ دیش سے دراندازوں کو لارہی ہے۔‘‘
وزیراعظم نےمسلمانوں کو بھی نشانہ بنایا
 وزیراعظم نے مسلمانوں کے خلاف عوام کو ورغلاتے ہوئے کہا کہ ’’کانگریس اور ترنمول کا اتحاد ہے۔ یہ دونوں جماعتیں مسلمانوں کو خوش کرنے کیلئے شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت کررہی ہے۔ مودی نے کہاکہ غیر مشتبہ خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ مالدہ میں بھی خواتین پر ظلم ہوا۔ لیکن ترنمول حکومت مجرموں کو بچانے کی کوشش کرتی ہے۔ ’’

مالدہ سے مونگیر اور پھر مونگیر سے رائے بریلی
وزیراعظم مودی نے جمعہ کو ایک ہی دن میں  ۳؍ ریاستوں میں انتخابی مہم میں شرکت کی۔ بنگال  کے مالدہ میں انتخابی  ریلی سے خطاب کرنے اور ٹی ایم سی اور کانگریس کو نشانہ بنانے کے بعد وہ مونگیر پہنچے جہاں انہوں نے نتیش کمار کےساتھ انتخابی مہم میں شرکت کی۔ یہاں سے وہ رائے بریلی گئے جہاں انہوں نے یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ  روڈ شو کیا۔ یوپی پہنچنے کے بعد وزیراعظم بھگوا کپڑوں میں نظر آئے جبکہ بنگال اور بہار میں وہ سفید کرتے اور جیکٹ میں تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK