• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’۴۰۰؍ سیٹوں کا دعویٰ کرنےوالے اِتنے خوفزدہ ہیں کہ وزیراعلیٰ کو قید کر رکھا ہے‘‘

Updated: April 13, 2024, 12:05 PM IST | Muhammad Tariq Ashraf / Agency | Pilibhit/ Lucknow

پیلی بھیت میں  اکھلیش کامودی سرکار پر شدید حملہ، سنجے سنگھ کے ساتھ لکھنؤ میں پریس کانفرنس بھی کی، بی جےپی پرڈرا کر لوگوں کو پارٹی میں شامل کرنے کا الزام لگایا۔

Akhilesh Singh Yadav on Friday held a rally in yellow. This was his first election rally. Photo: PTI
اکھلیش سنگھ یادو نے جمعہ کو پیلی بھیت میں ریلی کی۔ یہ ان کی پہلی انتخابی ریلی تھی۔ تصویر: پی ٹی آئی

سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے جمعہ کو پیلی بھیت میں  انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بی جےپی کے ۱۰؍ برسوں کے اقتدار کے بخئے ادھیڑ کررکھ دیئے۔ انہوں   نے ’’اب کی بار، ۴۰۰؍ کے پار‘‘کے وزیراعظم مودی کے دعوے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ۴؍ سو پار کا نعرہ لگارہے ہیں وہ اس قدر ڈرے ہوئے ہیں  کہ انہوں   نے منتخب وزیراعلیٰ کو جیل میں  ڈال رکھا ہے۔ ان کا اشارہ اروند کیجریوال اور ہیمنت سورین کی گرفتاریوں  کی طرف تھا۔ سماجوادی پارٹی کے سربراہ نے مہنگائی، بیروزگاری، الیکٹورل بونڈ، نوٹ بندی اور دیگر موضوعات پر بھی مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: ہندوستانی ووٹر بے روزگاری اور مہنگائی میں کمی کا متمنی ، سروے میں انکشاف

مودی سرکار پر اکھلیش کے حملے
 الیکٹورل بونڈ اور نوٹ بندی پر مودی حکومت کو آڑےہاتھوں  لیتے ہوئے اکھلیش یادو نے عوام سے سوال کیا کہ’’کیا نوٹ بندی اور الیکٹورل بونڈ کالے دھن کو سفید کرنے کا طریقہ نہیں ہے؟ انہوں   نے اپنا سارا سیاہ دھن سفید کرلیا ہے۔ ‘‘ ملک میں  بڑھتی مہنگائی، بدعنوانی اور بے روزگاری کا حوالہ دیتے ہوئے نوجوان لیڈر نے پیش گوئی کی کہ عوام موجودہ پارلیمانی الیکشن میں  بی جےپی کو اقتدار سے بے دخل کردیں گے۔ 
انہوں نے کہا کہ ’’قیمتیں  آسمان چھورہی ہیں، پیٹرول ڈیزل ہوکہ عام ضرورت کی دیگر اشیاء ہر چیز مہنگی ہوچکی ہے، یہ حکومت مہنگائی کوقابو میں   نہیں  کررہی ہے۔ وہ کہتے ہیں  کہ بدعنوانوں  کو چھوڑا نہیں  جائے گامگر کوئی بدعنوانی کو بڑھا رہاہے تو وہ خود بی جے پی کے لوگ ہیں۔ ‘‘ بی جےپی کو للکارتے ہوئے اکھلیش نے کہا کہ ’’میں  انہیں  بتا دینا چاہتا ہوں  کہ ۲۰۱۴ء میں  اتر پردیش نے ہی انہیں   اقتدار سونپاتھا اوراب ۲۰۲۴ء میں انہیں اکھاڑ پھینکا جائےگا۔ ‘‘ انتخابی تاریخوں کے اعلان کے بعد اکھلیش یادو کی یہ پہلی ریلی تھی جس میں   وہ پورے جوش وخروش میں  نظر آئے۔ 
سنجے سنگھ کے ساتھ پریس کانفرنس
اس سے قبل جمعہ کو ہی عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا کے رکن اور پارٹی میں  یوپی امور کے انچارج سنجے سنگھ نے اکھلیش یادو سے ملاقات کی جن کے ساتھ اکھلیش یادو نے لکھنؤ میں   مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر سنجے سنگھ نے بی جے پی حکومت پر سنگین الزامات عائد کئے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی لوگوں  کو ڈراکر پارٹی میں  شامل کر رہی ہے۔ بی جے پی ملک میں جمہوریت کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یوپی میں ’انڈیا‘ اتحاد بی جے پی کو سخت ٹکر دے گا۔ انہوں  نے سماجوادی پارٹی کی بلا شرط حمایت کا بھی اعلان کیا۔ اس موقع پر اکھلیش یادو نے بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جن ایجنسیوں کو آگے کرکے ۲؍ وزرائے اعلیٰ کو جیل بھیجا گیا، انہیں ایجنسیوں کے سہارے مہاراشٹر میں حکومت بدل دی گئی۔ 
سماجوادی کو ’آپ‘ کی غیر مشروط حمایت
 مشترکہ پریس کانفرنس میں سنجے سنگھ نے سماجوادی پارٹی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جب ہماری پارٹی کے سربراہ کو جیل میں ڈالا گیا تو سماجوادی پارٹی نے ہمارا ساتھ دیا۔ اس لڑائی میں ایس پی اور اکھلیش یادو کے ہمممنون ہیں۔ یہ الیکشن عام الیکشن نہیں ہے۔ یہ جمہوریت کو بچانے کا الیکشن ہے۔ ڈاکٹر امبیڈکر کے آئین کو بچانے کا الیکشن ہے۔  ’تاناشاہ‘ کے خلاف لوگوں کو متحد کرنے کا الیکشن ہے۔ سنجے سنگھ نے کہا کہ سماجوادی پارٹی کے جتنے بھی امیدوار ہیں، سبھی کو جتانے کے لئے عام آدمی پارٹی کا ایک ایک کارکن کوشش کرے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس حمایت کے پس پردہ کوئی شرط نہیں ہے۔ 
’جنہیں پریشان کیا جاتاوہی جیتتے ہیں ‘
 اس موقع پر اکھلیش یادو نے کہا کہ جو چیزیں پردھانی کے الیکشن میں دیکھتے تھے وہ لوک سبھا الیکشن میں  ہورہی ہیں۔ انہوں  نے کہا کہ پوری دنیا یہ سب دیکھ رہی ہے۔ جمہوریت میں جن پر پریشانیاں ڈالی جاتی ہیں وہی کامیاب ہوتا ہے۔ ہم لوگ بھی اسی طرح فتح یاب ہوں گے۔ قابل ذکر ہے کہ سنجے سنگھ دہلی کے مبینہ شراب گھپلے کے معاملہ میں ۶؍ماہ سے تہاڑ جیل میں بند تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK