• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ووٹوں کی گنتی کےعمل میں شفافیت کیلئے سول سوسائٹیز کمر بستہ

Updated: June 04, 2024, 10:51 AM IST | Fazeel Ahmed | New Delhi

تمام ریٹرننگ افسران کو غیر جانبدارانہ ووٹ شماری کیلئے خطوط لکھےگئے، آئینی عمل کی پیروی کیلئے صدر جمہوریہ اور چیف جسٹس کے نام بھی مکتوب، سول سوسائٹیز کے نمائندوں نے کہا’’ہم گنتی کےعمل میں شفافیت کے تئیں کافی فکر مند ہیں، اگر بی جے پی کی جانب سے کوئی بھی دھاندلی کی گئی تواسے روکنے کیلئے قانونی قدم اٹھائیں گے۔ ‘‘

Social activists addressing a press conference regarding the counting of votes. Photo: Inquilab
سماجی کارکنان ووٹوں کی گنتی کے تعلق سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر،انقلاب

آج ووٹوں کی گنتی ہے۔ اس سے قبل بیشتر ایگزٹ پول میں این ڈی اے کو واضح اکثریت دکھائی گئی ہے جسےسول سوسائٹیز نے مسترد کر دیا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ عوامی سروے کی بنیاد پر اس مرتبہ مودی لہر نہیں ہے لیکن کسی بھی جماعت کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہورہی ہے ، مگر ’ انڈیا اتحاد‘ سب سے بڑی جماعت بن کر ابھر ے گی جوحکومت سازی کی دعویدار ہوگی۔ اس درمیان تمام سول سوسائٹیز اس خدشہ کا اظہار کررہی ہیں کہ برسر اقتدار بی جے پی آسانی سے اقتدار نہیں چھوڑے گی ، اس کیلئے وہ کسی بھی حد تک جاسکتی ہے اور ووٹوں کی گنتی کے عمل میں سرکاری مشینری کا استعمال کر سکتی ہے۔ 
 پیر کو پریس کلب آف انڈیا میں پریس کانفرنس کے دوران سول سوسائٹیز کے نمائندگان نے اعلان کیا ہے کہ ووٹوں کی گنتی کے عمل میں شفافیت کیلئے تمام سول سوسائٹیز کمربستہ ہیں ، اس کے لیے ملک کے تمام ریٹرننگ افسران کو غیر جانبدارانہ گنتی کے لیے خط لکھے گئے ہیں اور آئینی عمل کی پیروی کیلئے صدر جمہوریہ ہند اور چیف جسٹس کے نام بھی مکتوب روانہ کیاگیا ہے۔ سول سوسائٹیزکے نمائندوں نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ہم گنتی کے عمل میں شفافیت کے تئیں بہت زیاد ہ فکر مند ہیں ، اگر بی جے پی گنتی کے دوران جمہوریت کا مذاق اڑاتی ہے تو ہم کسی بھی دھاندلی کو روکنے کیلئے قانونی اقدام اٹھائیں گے۔ 
 اس موقع پر منعقدہ پریس کانفرنس سے پلاننگ کمیشن کی سابق ممبر ڈاکٹر سیدہ سیدین حمید ، سابق ممبر پارلیمنٹ حنان مولا، انسانی حقوق کارکن جان دیال، جے این یو ایس یو کے صدر دھننجے اور دیگر نے خطاب کیا۔ 

یہ بھی پڑھئے: الیکشن کے نتائج آنے سے پہلے ہی مہایوتی کے بکھرنے کے آثار

نمائندگان نے مشترکہ طورپر کہاکہ عوامی تحریکوں کے سرکردہ نمائندگان، کسانوں ، مزدوروں ، دلتوں ، خواتین اور دیگرکی ۲؍ اہم مشاورتی میٹنگیں ۲۱؍ مئی کو بنگلور میں اور ۲۸؍ مئی کو دہلی میں ہوئیں جن میں نامور دانشوروں ، ماہرین، وکلاء اور پیشہ ور افراد نے شرکت کی۔ ان میٹنگوں میں اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا کہ یہ ہمیں یہ یقینی بنانا ہے کہ وو ٹوں کی گنتی کے عمل یا اکثریت کے مطابق اقتدار کی منتقلی کے دوران کسی بھی قسم کی ہیرا پھیری نہ ہو، اگر ایسا ہوتا ہے تو ہم قانونی کارروائی کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ یہ انتخاب محض مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان مقابلہ نہیں ہے بلکہ حکمراں جماعت اور پورے ملک کے عوام کے درمیان ایک جدوجہد ہے جس کا تعلق ملک کے آئین کے تحفظ سے ہے۔ ملک کے تمام حصوں سے نچلی سطح کی ٹیموں کے ذریعہ جمع کئے گئے واضح تاثرات میں کہا گیا ہے کہ اس مرتبہ مودی لہر نہیں ہے، بلکہ یہ واضح طور پر بی جے پی مخالف لہر ہے جو غالب آچکی ہے۔ بی جے پی حکومت کے ۱۰؍ سال کے عوام دشمن اور کارپوریٹ نواز حکمرانی نے لوگوں کی آنکھیں کھول دی ہیں۔ عوام کے مذہبی جذبات پر مبنی نفرت انگیز سیاست بے نقاب ہو چکی ہے۔ عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے اس عوام دشمن حکومت کو گرانے کا ارادہ کر چکے ہیں لیکن ہم اس سے مطمئن نہیں ہیں۔ ہم حتمی عمل گنتی اور اکثریت کے نفاذ کے بارے میں بہت زیادہ پریشان اور فکر مند ہیں۔ بی جے پی نے گزشتہ۱۰؍ سال میں کئی جرائم کیے ہیں اور ان پر پردہ ڈال رکھا ہے، اس لیے وہ اتنی آسانی سے اقتدار نہیں چھوڑیں گے۔ وہ الیکشن کمیشن کا استعمال کرتے ہوئے گنتی میں ہیرا پھیری، مینڈیٹ کی نافرمانی یا ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہونے جیسے حقیر طریقوں سے اقتدار اپنے ہاتھ میں برقرار رکھنے کی پوری کوشش کریں گے۔ شہری ہونے کے ناطے ہم کسی بھی قیمت پر اس کی روک تھام کیلئے پُرعزم ہیں۔ 
 نمائندگان نے بتایا کہ اس کے تحت غیر جانبدارانہ ووٹوں کی گنتی کیلئے انتظامیہ پر دباؤ ڈالنے کا کام شروع ہو گیا ہے۔ ملک کے تمام ریٹرننگ افسران کو خط بھیج دیا گیا ہے، مزیدآئینی عمل کی پیروی کو یقینی بنانے کیلئے صدر جمہوریہ ہند اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھا گیا ہے۔ سماجی کارکنوں نے کہا کہ جعلی ایگزٹ پول عوام کی اکثریت کے سنائے گئے فیصلے میں ہیرا پھیری کا ایک اور طریقہ ہے۔ یہ طریقہ کار حکومت نواز میڈیا نے اپنے آقاؤں کو درست ثابت کرنے کے لیے ڈیزائن کیا ہے۔ ان کے اعدادوشمار مبالغہ آمیز، ناقص اور غلط ہیں۔ 
 نمائندوں نے کہا کہ ہم میڈیا کے ذریعے پھیلائے جانے والے اس جھوٹ کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ۲۰۱۹ء میں ۲۹؍ سیٹیں ایسی تھیں جن میں جیت کا فرق۱۰؍ ہزار ووٹوں سے کم، ۱۱۵؍ سیٹوں پر ۷۰؍ ہزار سے کم اور ۱۷۱؍ سیٹوں پر ایک لاکھ ووٹوں کا فرق تھا۔ ہم نے دیکھا ہے کہ بہت کم مارجن (قریبی مقابلہ) والی سیٹوں کی تعداد کافی بڑھے گی اور ۲۰۰؍ سیٹوں تک بڑھ سکتی ہے۔ اس لیے کوئی بھی ایگزٹ پول قریبی مقابلے والی سیٹوں پر اتنا درست نہیں ہو سکتا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK