قطار میں گھنٹوں کھڑارہنا پڑا اور موبائل فون لے جانے کی ممانعت سے رابطہ بھی نہیں ہوسکا جس سے گھروالے تشویش میں مبتلا ہوگئے۔
EPAPER
Updated: May 22, 2024, 10:07 AM IST | Saadat Khan | Mumbai
قطار میں گھنٹوں کھڑارہنا پڑا اور موبائل فون لے جانے کی ممانعت سے رابطہ بھی نہیں ہوسکا جس سے گھروالے تشویش میں مبتلا ہوگئے۔
پولنگ بوتھوں کی تیاری میں تاخیر، رائے دہندگان کی بھیڑ اور پولنگ سینٹر پر موبائل فون لے جانے کی اجازت نہ ہونے سے پیر کو گھروں سے جوش وخروش سے ووٹنگ کیلئے نکلنے والے رائے دہندگان ۳، ۴؍ گھنٹے گزر جانے کے باوجود گھرنہ لوٹےتو اہل خانہ کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی گھنٹے گزر جانے کے باوجود جو لوگ ووٹ دے کرگھر نہیں لوٹے تھے، ان کے اہل خانہ تو پولیس میں ان کی گمشدگی کی شکایت بھی درج کرانے کی تیاری کرنے لگے لیکن ان کے گھر پہنچنے پراہل خانہ کی تشویش دور ہوئی۔
یہ بھی پڑھئے: مالونی، ممبرا، بھیونڈی اور شاہ پورمیں وقت ختم ہونے کے بعد بھی پولنگ ہوئی
ممبئی سینٹرل کے ۲۵؍سالہ ارباز خان نے انقلاب کوبتایاکہ ’’ میں اندھیری کی ایک انٹرنیشنل کمپنی میں ملازمت کرتا ہوں۔ کمپنی نے ووٹ ڈالنےکیلئے پیرکو صبح کےسیشن میں چھٹی دی تھی اور دوپہر کےسیشن میں آفس جوائن کرنےکی ہدایت تھی۔ ۱۱؍بجے صبح جب میں اپنے پولنگ سینٹرپر پہنچاتو وہاں کافی بھیڑ تھی۔ جس بوتھ پر مجھے ووٹ ڈالنا تھا، وہاں بھی کافی لوگ قطار میں کھڑے تھے۔ سست رفتاری سے ووٹنگ سےمجھے ووٹ ڈالنےمیں ۲؍گھنٹے لگ گئے۔ گھر آکر کھانا کھانےکےبعد میں آفس کیلئے روانہ ہوالیکن وقت پرآفس نہ پہنچ سکا۔ ‘‘
کچھ ووٹرس یہ کہہ کر گھروں سے نکل آئے کہ وہ ووٹ ڈالنے جا رہے ہیں لیکن۲، ۳ ؍ گھنٹے تک گھر واپس نہیں آئے۔ پولنگ بوتھ میں موبائل فون لے جانے پر پابندی تھی۔ اس لئے ووٹرس اپنے موبائل فون گھر ہی پررکھ کر گئے تھے جس کی وجہ سے وہ اپنے رشتہ داروں سے رابطہ نہیں کرسکے۔ کافی دیر تک گھر واپس نہ آنے پراہل خانہ پریشان ہوگئے۔ بہت سے لوگوں نے پولنگ سینٹروں پر جاکر بھی انہیں تلاش کیا۔