مدھیہ پردیش کے مورینا میںانتخابی ریلی کے دوران کانگریس پرسخت تنقیدیں، وراثتی ٹیکس کے تعلق سے کہا کہ یہ ٹیکس اندرا گاندھی نےنافذ کیاتھا اور راجیوگاندھی نے ختم کروایا تھا۔
EPAPER
Updated: April 26, 2024, 12:28 PM IST | Agency | Morena
مدھیہ پردیش کے مورینا میںانتخابی ریلی کے دوران کانگریس پرسخت تنقیدیں، وراثتی ٹیکس کے تعلق سے کہا کہ یہ ٹیکس اندرا گاندھی نےنافذ کیاتھا اور راجیوگاندھی نے ختم کروایا تھا۔
: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کا نام لیے بغیر ان پر حملہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو کہا کہ’’ کانگریس کے `شہزادے کو مودی کی توہین کرنے میں مزہ آتا ہے لیکن کوئی مسئلہ نہیں، وہ `نامدار ہیں، ہم `کامدار ہیں اور کامداروں کو صدیوں سے نامداروں سے گالیاں کھانے کے عادت ہے۔ ‘‘مودی مدھیہ پردیش کے مورینا سے بی جےپی امیدوارشیومنگل سنگھ تومر کے حق میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔ اس دوران پارٹی کے ریاستی صدر وشنو دت شرما بھی موجود تھے۔ مورینا میں تیسرے مرحلے میں ۷؍ مئی کو پولنگ ہوگی۔
وزیر اعظم نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے کہا کہ کانگریس کے `شہزادے ان دنوں بہت فکرمند ہیں۔ انہیں ہر روز مودی کی توہین کرنے میں مزہ آتا ہے۔ وہ کچھ بھی بولتے جا رہے ہیں۔ تاہم سوشل میڈیا اور ٹی وی پر لوگ تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ وزیراعظم کے لئے ایسی زبان بولنا درست نہیں۔ کچھ لوگ اس بات پر بھی دکھی ہیں کہ ملک کے وزیر اعظم کے لیے ایسی زبان کیوں استعمال کی گئی۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: فلسطین کی حمایت میں احتجاج پرمزید طلبہ گرفتار
انہوں نے کہا کہ میری سب سے درخواست ہے کہ آپ غمگین نہ ہوں، غصہ نہ کریں، آپ کو معلوم ہے کہ وہ `نامدار ہیں، ہم `کامدار ہیں۔ نامدار تو صدیوں سے کامداروں کو اس طرح گالیاں دیتے رہے اور ہراساں کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ (مودی خود) بھی عام لوگوں میں سے آئے ہیں، غریبوں میں سے ہیں اور اگر انہیں پچاس گالیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے تو بھی انہوں نے ان کا سامنا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامدار برداشت کرنے کے لیے پیدا ہوئے ہیں، برداشت کریں گے اور ملک کی خدمت بھی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کی پالیسی یہ ہے کہ جو لوگ ملک کے لئے سب سے زیادہ تعاون کرتے ہیں اور محنت کرتے ہیں انہیں سب سے پیچھے رکھو، اسی لئے کانگریس نے فوجی جوانوں کے `ون رینک ون پنشن کے مطالبے کو اتنے برسوں تک پورا نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے کرناٹک حکومت کی طرف سے مسلمانوں کو او بی سی زمرہ میں ڈال کر او بی سی ریزرویشن کی سہولت دینے کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ کانگریس پھر سے مذہبی تسکین کو مہرہ کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس او بی سی زمرہ سے ریزرویشن چرا رہی ہے۔ ووٹ بینک اور خوشامد میں ڈوبی کانگریس کرناٹک کے اس ماڈل کو پورے ملک میں نافذ کرنا چاہتی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کانگریس دلتوں، پسماندہ لوگوں اور قبائلیوں کے حقوق چھیننے کی طویل عرصے سے سازش کر رہی ہے۔ ان کے دورحکومت میں ۱۹؍ دسمبر۲۰۱۱ء کو کانگریس نے کابینہ میں مذہب کے نام پر ریزرویشن کا مسودہ لایا۔ کابینہ کے نوٹ میں کہا گیا کہ او بی سی کمیونٹی کو دیے جانے والے۲۷؍ فیصد ریزرویشن کا ایک حصہ کاٹ کر مذہب کے نام پر دیا جائے گا۔ دو دن بعد۲۲؍ دسمبر کو اس کا حکم بھی جاری ہوا۔ بعد میں آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے کانگریس حکومت کے اس حکم کو منسوخ کر دیا۔ حکومت سپریم کورٹ گئی لیکن راحت نہیں ملی، پھر ۲۰۱۴ء میں کانگریس نے اپنے منشور میں لکھا کہ اگر مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن دینے کیلئے قانون بنانا پڑے تو وہ قانون بنائے گی۔ مودی نے کہاکہ۲۰۱۴ء میں او بی سی سماج بیدار ہوا اورمتحد ہوکر کانگریس کے خواب کو مٹی میں ملا دیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے `وراثتی ٹیکس سے متعلق معاملے پر مسلسل دوسرے دن کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ ٹیکس پہلے بھی کانگریس حکومت کے دور میں لاگو ہوا تھا، لیکن سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی سے جائیداد حاصل کرنے کے لیے ان کے بیٹے اور اس وقت کے وزیر اعظم راجیو گاندھی نے اس ٹیکس کو ختم کیا اور اب اس کا معاملہ طے کرنے کے بعد کانگریس اقتدار میں آکر اسی قانون کو مزید سختی سے نافذ کرنا چاہتی ہے۔
مودی نے اس ٹیکس سے متعلق `انڈین اوورسیز کانگریس کے ڈائریکٹر سیم پترودا کے مشورے پر دوبارہ کانگریس کو گھیرا۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک کے سامنے ایک بہت بڑی حقیقت پیش کرنے جا رہے ہیں جسے سب کو غور سے سننا چاہئے۔ اسی سلسلے میں انہوں نے کہا کہ جب ملک کی وزیر اعظم اندرا گاندھی نہیں رہیں تو ان کے بچوں کو ان کی جائیداد کا وارث ہونا تھا لیکن اس سے قبل ایک قانون تھا کہ حکومت اس طرح حاصل کی گئی جائیداد سے حصہ لیتی تھی۔ یہ قانون کانگریس حکومت نے بنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اندرا گاندھی کی موت کے بعد یہ چرچاتھی کہ اب وہ نہیں رہیں تو ان کے بیٹے راجیو گاندھی کو یہ جائیداد کیسے ملے گی کیونکہ اندرا گاندھی نے لکھا تھا کہ ان کے بیٹے کو جائیداد نہیں ملے گی۔ ایسے میں اس جائیداد کو بچانے کے لیے اس وقت کے وزیر اعظم آنجہانی راجیو گاندھی نے اس قانون کو ختم کر کے اپنا پیسہ بچایا۔ کانگریس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جب وہ اقتدار میں آئی تو اس نے قانون کو ہٹا دیا، اب معاملہ وہیں طے ہوچکا ہے، آج پھر اقتدار حاصل کرنے کے لیے وہی قانون مزید سختی سے واپس لانا چاہتی ہے۔ اپنے خاندان کی چار نسلوں کی دولت بغیر ٹیکس کے حاصل کرنے کے بعد اب یہ لوگ عام آدمی کی وراثت اور محنت کی کمائی پر ٹیکس لگا کر اس کی آدھی د ولت لوٹنا چاہتے ہیں۔ واضح رہےکہ گزشتہ روز سیم پترودا نے وراثتی ٹیکس سے متعلق مشورہ دیا تھا اور اس کی وکالت کی تھی۔