لندن میں پولیس نے ایک شخص کو اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ شہر کے تاریخی کلاک ٹاور بِگ بین پر فلسطین کا پرچم لے کر چڑھنے کے بعد رات گئے اُترا۔
EPAPER
Updated: March 09, 2025, 7:31 PM IST | London
لندن میں پولیس نے ایک شخص کو اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ شہر کے تاریخی کلاک ٹاور بِگ بین پر فلسطین کا پرچم لے کر چڑھنے کے بعد رات گئے اُترا۔
لندن میں پولیس نے ایک شخص کو اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ شہر کے تاریخی کلاک ٹاور بِگ بین پر فلسطین کا پرچم لے کر چڑھنے کے بعد رات گئے اُترا۔ خبر رساں ایجنسی ’’اے ایف پی‘‘ کے مطابق اتوار کو آدھی رات کے وقت ایمرجنسی سروسیز کے اہلکار کلاک ٹاور پر چڑھے شخص کے اُترنے کے منتظر تھے۔ جائے وقوعہ سے سامنے آنے والی تصاویر میں دیکھا گیا کہ مذکورہ شخص کو ایمرجنسی سروس کی گاڑی کے ذریعے نیچے اُتارا جا رہا ہے۔ لندن کی میٹروپولیٹن پولیس فورس کو وقوعہ سنیچر کی شام الرٹ کیا گیا تھا۔ پولیس حکام نے بتایا کہ اس شخص کو ’طویل انتظار‘ کے بعد گرفتار کیا گیا۔
کلاک ٹاور پر چڑھنے والے شخص نے دن بگ بین سے کئی میٹر اوپر ایک کنارے پر ننگے پاؤں بیٹھے گزارا، یہاں تک کہ ایمرجنسی سروس کے عملے نے اس کو نیچے آنے کیلئے قائل کیا۔
JUST IN: Big Ben protestor climbs down after 17 hours. The activist, waving a Palestinian flag and demanding justice for Filton18, left the ledge at midnight. pic.twitter.com/ksnw7pRNED
— Eye On News (@EyeOnNews24) March 9, 2025
وسطی لندن کےایلزبیتھ ٹاور کو عام طور پر اپنی گھڑی یا بڑے کلاک کے وجہ سے بگ بین کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ ٹاور پر چڑھے شخص کو نیچے اترنے کیلئے قائل کرنے والے مذاکرات کار فائر ٹرک کی لفٹ پر سوار ہوئے تھے اور اس بات کرنے کیلئے میگا فون کا استعمال کر رہے تھے۔ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی فوٹیج میں اس شخصیت کو ہوڈی اور بیس بال کی ٹوپی پہنے دکھایا گیا جو کہہ رہا تھا کہ ’’میں اپنی شرائط پر نیچے آؤں گا۔ ‘‘فوٹیج میں مذاکرات کاروں نے اس کے پاؤں کی چوٹ کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہ رہے ہیں کہ ’کافی خون بہہ رہا ہے‘ اور یہ کہ اس کے کپڑے اتنے گرم نہیں کیونکہ رات کے وقت لندن میں درجہ حرارت گر گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: شمال مغربی شام میدان جنگ میں تبدیل، سیکڑوں ہلاک
جائے وقوعہ پر موجود اے ایف پی کے صحافیوں نے قبل ازیں کہا تھا کہ اس شخص کے پاؤں سے خون بہہ رہا تھا۔ اس دوران وہاں ہجوم اکھٹا ہوا جو پولیس کے گھیرے کے پیچھے سے کھڑا تھا۔ حامیوں نے ’فلسطین کو آزاد کرو‘ اور ’آپ ہیرو ہیں ‘ کے نعرے لگائے۔ پولیس نے ویسٹ منسٹر برج سمیت آس پاس کے علاقے کو بند کر دیا تھا جبکہ پارلیمنٹ کے ایوانوں کی طرف جانے والے افراد کو روک دیا گیا۔ ویسٹ منسٹر پولیس نے بعد میں کہا کہ علاقے کی تمام سڑکیں دوبارہ کھول دی گئی ہیں۔ کنزرویٹو رکن پارلیمان بین اوبیس جیکٹی نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ ’’پارلیمنٹ میں ہر روز میں درجنوں مسلح پولیس افسران کو پورٹکلس ہاؤس اور پارلیمانی اسٹیٹ میں گشت کرتے دیکھتا ہوں۔ وہ آج کہاں تھے؟‘‘انہوں نے لکھا کہ’’پیر کو ارکان پارلیمنٹ اور عملے کے سامنے مکمل وضاحت کی ضرورت ہے کہ احتجاج کرنے والا یہ شخص اتنی آسانی سے سکیوریٹی سے بچ کر وہاں تک پہنچنے میں کیسے کامیاب ہوا۔ ‘‘