Updated: September 10, 2024, 5:09 PM IST
| London
دی گارجین کی ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے ۱۴؍ سیاستدانوں پر کی گئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ لندن کے مسلم مئیر صادق خان اورسابق وزیر اعظم رشی سونک کو آن لائن بیہودہ پوسٹ کا سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑا۔برطانیہ جیسے شائستگی کیلئے مشہور ملک میں اس طرح کی پوسٹ تشویش کا باعث ہیں۔
لندن کے میئر صادق خان۔ تصویر: ایکس
دی گارجین نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں شیفیلڈ یونیورسٹی کے ذریعے کی گئی ایک تحقیق پیش کی گئی ہے، اس تحقیق میں حالیہ برطانوی انتخاب میں ۱۴؍ سیاست دانوں کو شامل کیا گیا تھا۔ان تمام کے مطالعے سے تحقیقاتی ٹیم نے پایا کہ لندن کے مسلم میئر صادق خان، اورسابق وزیر اعظم رشی سونک کو سب سے زیادہ آن لائن مغلظات کا سامنا کرنا پڑا۔ ان میں نسل پرستانہ، ذاتی حملے، اور بیہودہ کلمات شامل ہیں۔ان ۱۴؍ سیاست دانوں میں وہ پانچ جنہیں سب سے زیادہ مغلظات کا سامنا کرنا پڑا ان میں خان، سونک، موجودہ وزیر اعظم کئیر اسٹارمر، ایم پی ڈائن ابوٹ، اور داخلہ سکریٹری سویلا بریورمین ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کا ’محفوظ علاقہ‘ المواسی کیمپ پر حملہ،۶۰؍ سے زائد فلسطینی جاں بحق
ان پانچوں سیاستدانوں کو کل ۸۵۰۰۰؍ پوسٹ میں سے ۶؍ فیصد ایک مئی سے ۳۰؍ جولائی کے درمیان موصول ہوئے، جو واضح طور پر بیہودگی پر منبی تھے۔محقیقین کے مطابق غیر معمولی تیزی کے ساتھ بدسلوکی کا جواب دیا گیا۔ان کی پوسٹ کے ایک سے دو منٹ بعد ہی انہیں اس طرح کے بیہودہ پوسٹ کا سامنا کر نا پڑا۔اس تحقیق نے سیاستدانوں کو موصول ہونے والے جنسی، نسل پرستانہ،اور شخصی حملوں کا احاطہ کیا۔انہوں نے کچھ پوسٹ کا خلا صہ کیا ہے جیسے خان اور سونک کویہ کہا گیا کہ وہ وہیں چلے جائیں جہاں سے آئے ہیں۔مزید یہ کہ جن امور کا سہارا لے کر اس قسم کے پوسٹ کئے گئےوہ جمہوریت، امور خارجہ، سرحد اور امیگریشن ہیں۔ محقیقین کے مطابق عوام کسی بھی بین الاقوامی واقع پر اپنے غصہ کا اظہار کرتے ہیں جیسے اسرائیل حماس جنگ، وغیرہ۔ اس صورت میں انہوں نے کسی پر الزام لگانے کا ایک طریقہ ڈھونڈ لیا ہے۔یہی حال کرونا بہ،بیماری اور دہشت گردانہ حملوں کے بعد بھی دیکھا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: مظفر نگر کی ہندواکثریتی’ بھارتیہ کالونی‘ میں مسلمان کے مکان خرید نے پر ہنگامہ
واضح رہے کہ برطانیہ جیسے قوت برداشت رکھنے والے ملک میں اس طرح کے حملے تشویشناک ہیں۔سیاست دانوں کیلئے ٖضروری ہے کہ ان کی جلد موٹی ہو، نسلی اقلیتوں کو بھی اس نسل پرستانہ پوسٹ سے مقابلہ کرنے کیلئے حفاظتی تدابیر کرنی ہو گی۔ان پوسٹ میں عین انتخابی سرگرمیوں کے دوران زبر دست اضافہ نوٹ کیا گیا۔اسی کے ساتھ سونک اور اسٹارمر کے مابین پہلے ٹیلی ویژن مباحثہ سے لے کر ۴؍ جولائی انتخاب تک انتہائی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔