• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’مہا وکاس اگھاڑی ادھو ٹھاکرے کو وزیراعلیٰ کا چہرہ بنائے‘‘

Updated: June 28, 2024, 1:55 PM IST | Agency | Mumbai

سنجے رائوت کے اچانک مطالبے سے سیاسی حلقوں میں کھلبلی، این سی پی کے جینت پاٹل نے کہا ’’ ہم کسی نام کا اعلان کرنے کے بجائے اقتدار حاصل کرنے کیلئے کام کریں۔‘‘

Congress and NCP have taken a cautious approach to Sanjay Raut`s demand. Photo: INN
سنجے رائوت کے مطالبے پر کانگریس اور این سی پی نے محتاط رویہ اختیار کیا ہے۔ تصویر : آئی این این

مہاوکاس اگھاڑی کے اندر کل تک سب کچھ ٹھیک تھا لیکن اب اچانک شیوسینا (ادھو) کے ترجمان سنجے رائوت نے مطالبہ کیا ہے کہ اسمبلی الیکشن کے دوران مہا وکاس اگھاڑی کو ادھو ٹھاکرے کو وزیراعلیٰ کے چہرے کے طور پر پیش کرنا چاہئے۔ ان کے اس مطالبے پر کانگریس اور این سی پی کسی حد تک محتاط رویہ اختیار کیا ہے۔ این سی پی نے کہا ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی کو چہرے کی بنا پر نہیں نظریات کی بنا پر الیکشن لڑنا چاہئے۔ 
اطلاع کے مطابق جمعرات کو سنجے رائوت نے میڈیا کے سامنے مطالبہ کیا کہ ’’ اسمبلی الیکشن کیلئے مہا وکاس اگھاڑی کو وزیر اعلیٰ کے چہرے کا اعلان کرنا ہوگا۔ وزیر اعلیٰ کے چہرے کے بغیر الیکشن نہیں  لڑا جا سکتا۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ مہاراشٹر کے عوام نے ادھو ٹھاکرے کا کام دیکھا ہے۔ لوک سبھا الیکشن میں ادھو ٹھاکرے کی قیادت کے سبب ہی مہا وکاس اگھاڑی کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ اس لئے ادھو ٹھاکرے کو مہا وکاس اگھاڑی کی طرف سے وزیراعلیٰ کا چہرہ بنا کر پیش کیا جانا چاہئے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ یہ درست ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی متحدہ طور پر الیکشن لڑ رہی ہے۔ اس کے باوجود اتحاد کی جانب سے وزیراعلیٰ کا ایک چہرہ ہونا بے حد ضروری ہے۔ ‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: ایکناتھ شندے نے اپنی غداری کا داغ دھونے کیلئے منوج جرنگے کو کھڑا کیا ہے : او بی سی کارکنان

کسی کا نام لینے سے گریز کریں 
 سنجے رائوت کے بیان پر این سی پی کے ریاستی صدر جینت پاٹل نے کہا کہ ’’ مہا وکاس اگھاڑی کی حلیف پارٹیاں کسی بھی لیڈر کا بطور وزیراعلیٰ نام پیش کرنے سے گریز کریں۔ ان کی پوری توجہ اس وقت طاقت حاصل کرنے اور اقتدار میں لوٹنے پر ہونی چاہئے۔ ‘‘ پاٹل نے کہا ’’ اتحادیوں کے درمیان کسی بھی طرح کا خلاء نہ پیدا ہو اس کیلئے ضروری ہے کہ پارٹیاں ایک دوسرے سے مقابلہ آرائی نہ کریں۔ ‘‘ جینت پاٹل نے یہ بھی واضح کیا کہ ’’ مہاوکاس اگھاڑی میں شامل کوئی بھی پارٹی یہ اعلان کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے کہ وہ کتنی سیٹوں پر الیکشن لڑنے والی ہے۔ جیتنے کی صلاحیت اور طاقت کے مطابق ہی امیدواروں کے نام کا اعلان کیا جائے گا۔ ‘‘ جینت پاٹل کے علاوہ شرد پوار کے پوتے اور نوجوان رکن اسمبلی روہت پوار نے بھی سنجے رائوت کے بیان پر رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ یہ لڑائی کوئی عہدہ حاصل کرنے کیلئے نہیں بلکہ عوام کے مفاد کیلئے لڑی جا رہی ہے۔ اس لئے مہا وکاس اگھاڑی کو کسی چہرے کی بنا پر نہیں بلکہ نظریات کی بنا پر الیکشن لڑنا چاہئے۔ ‘‘ 
کانگریس کی خاموشی 
 کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق ریاستی وزیر بالا صاحب تھورات نے سنجے رائوت کے بیان پر رد عمل ظاہرکرنے سے یہ کہہ کر انکار کیا کہ ’’ہم آج متحد ہیں، آگے بھی متحد رہیں گے اور مہا وکاس اگھاڑی کے طور پر ہی اسمبلی الیکشن لڑیں گے۔ ‘‘ 
 مہایوتی کی جانب سے طنز
اس دوران مہایوتی کی جانب سے سنجے رائوت کے بیان پر طنز کیا جا رہا ہے۔ شیوسینا (شندے) کے ترجمان سنجے شرساٹ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے ’’ سنجے رائوت کبھی کچھ کہتے ہیں کبھی کچھ، اس سے پہلے لوک سبھا الیکشن کے دوران انہوں نے ادھو ٹھاکرے کو وزیر اعظم کے عہدے کا امیدوار بنانے کی کوشش کی تھی یہ سب کو یاد ہوگا۔ ‘‘ سنجے شرساٹ نے کہا ’’ ادھو ٹھاکرے وزیر اعلیٰ کے عہدے کا چہرہ ہوں یہ مطالبہ صرف سنجے رائوت اور ان کی اپنی پارٹی تک محدود ہے۔ کانگریس اور شرد پوار کبھی اسے منظور نہیں کریں گے۔ کانگریس لوک سبھا الیکشن میں مہا وکاس اگھاڑی کے اندر سب سے بڑی پارٹی کے طور پر سامنے آئی ہے پھر ادھو ٹھاکرے کو کوئی کیوں وزیر اعلیٰ بنائے گا؟ ‘‘ 
 یاد رہے کہ شیوسینا (ادھو) کو لوک سبھا میں ۹؍ سیٹیں ملی تھیں جبکہ اس نے ۲۱؍ امیدوار کھڑے کئے تھے جبکہ کانگریس نے ۱۷؍ امیدوار کھڑے کئے تھے اور ۱۳؍ سیٹیں حاصل کی تھیں۔ شرد پوار کی پارٹی نے ۱۰؍ لڑکر ۸؍ سیٹیں جیتی تھیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK